ڈاکٹر مشاہد رضوی
لائبریرین
"یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو"
از:ناچیز محمد حسین مُشاہدؔ رضوی(11مارچ 2013ء بروزپیر)
حب دنیا نے کیا خوب پریشاں ہم کو
بخش دیں اپنی ولاسرورِ خوباں ہم کو
حب دنیا نے کیا خوب پریشاں ہم کو
بخش دیں اپنی ولاسرورِ خوباں ہم کو
گر ملے ارضِ مدینہ تو کریں کیا جنت
رشک صد خلد ہے طیبہ کا گلستاں ہم کو
دشمنوں نے کیا حیران ہمیں شاہ رسل
آس ہے آپ کی اے رحمت رحماں ہم کو
مدحتِ سرورِ عالم سے نہ کیوں رکھیں لگن
راحتِ قلب و جگر کا ہے یہ ساماں ہم کو
تابِ نظّارۂ سرکار نہیں کچھ ہم میں
کیسے کہہ دیں کہ دکھا جلوۂ جاناں ہم کو
قبر میں ان کی تجلی سے اجالا ہوگا
یہ صدا دیتی ہے ہر گورِ مسلماں ہم کو
شکر جتنا بھی کریں رب کا مشاہدؔ کم ہے
ہاں! وہی جس نے بنایا ہے ثناخواں ہم کو