برستی بارش کا پیغام

نیلم

محفلین
بارش کے قطرے آسمان کی بلندی سے زمین کی پستی میں مسلسل برس رہے تھے ۔
میں نے سوچا کہ یہ قطرے زمین پر آسمان کا قرض ہیں ۔

دیر نہ ہوگی کہ زمین یہ قرض ان درختوں کی شکل میں لوٹا دے گی جو زمین کہ تہہ سے نکلتے ہیں ۔

اور آسمان کی طرف نگاہیں جمائے بلند ہوتے رہتے ہیں ۔

پھر میری نگاہ اس " قرض" پر پڑی جو پہلے ہی چکا دیا گیا تھا ۔

ان خوشنما درختوں کو دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ بارش نباتات اگاتی ہے ، مگر وہ ان کو بدل نہیں سکتی ۔

پھل والے درخت پھل ہی دیں گے اور کانٹوں والے پودے کانٹے ہی اگائیں گے ۔

اس لیے کہ بارش وہی اگاتی ہے جو بیج میں ہوتا ہے ۔

بیج ہی کانٹا ہے اور بیج ہی پھول ۔


یہی حال ایمان و اخلاق کی دعوت کا ہے ۔

یہ بارش کی طرح انسان پر برستی ہے ۔

کچھ وجود بنجر زمین کی طرح ہوتے ہیں ۔

بارش سے پہلے بھی صحرا اور بارش کے بعد بھی بنجر ۔

مگر بہت سے انسان اس برسات کا قرض اتار دیتے ہیں ۔

اس دعوت کو قبول کر کے ، پکار پر لبیک کہہ کر ۔

مگر اس کے بعد بھی بعض شخصیتوں سے خرابی نہیں جاتی ۔

ان کے وجود پر اخلاق کے پھل نہیں اگتے ، بد اخلاقی کے کانٹے نکلتے ہیں ۔

ابو یحیٰ بس یہی دل صفحہ 226
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کبھی کچے مکانوں کو بھی بارش راس آتی ہے؟

اک پیالہ جو خالی ہو وہ بھرتا ہے۔
جو خود کو عالم کہے وہ جاہل ہے
جو خود کو بادشاہ کہے وہ غلام ہے۔
رعونت پستی ہے۔ چاہے مال پر ہو یا علم پر
ایسے لوگوں کو
ویسے وجودوں کو
بارشیں کب راس آتی ہیں
یہ تو خدا کی دین ہے
جو برس جائے تو جل تھل
کسی کے لیے ابر کرم
کسی کے لیے مانند ستم
اک ہی چیز
پر معنی ہر کسی کے لیے اور۔۔۔۔
 
بارش کے قطرے آسمان کی بلندی سے زمین کی پستی میں مسلسل برس رہے تھے ۔
میں نے سوچا کہ یہ قطرے زمین پر آسمان کا قرض ہیں ۔

دیر نہ ہوگی کہ زمین یہ قرض ان درختوں کی شکل میں لوٹا دے گی جو زمین کہ تہہ سے نکلتے ہیں ۔

اور آسمان کی طرف نگاہیں جمائے بلند ہوتے رہتے ہیں ۔

پھر میری نگاہ اس " قرض" پر پڑی جو پہلے ہی چکا دیا گیا تھا ۔

ان خوشنما درختوں کو دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ بارش نباتات اگاتی ہے ، مگر وہ ان کو بدل نہیں سکتی ۔

پھل والے درخت پھل ہی دیں گے اور کانٹوں والے پودے کانٹے ہی اگائیں گے ۔

اس لیے کہ بارش وہی اگاتی ہے جو بیج میں ہوتا ہے ۔

بیج ہی کانٹا ہے اور بیج ہی پھول ۔


یہی حال ایمان و اخلاق کی دعوت کا ہے ۔

یہ بارش کی طرح انسان پر برستی ہے ۔

کچھ وجود بنجر زمین کی طرح ہوتے ہیں ۔

بارش سے پہلے بھی صحرا اور بارش کے بعد بھی بنجر ۔

مگر بہت سے انسان اس برسات کا قرض اتار دیتے ہیں ۔

اس دعوت کو قبول کر کے ، پکار پر لبیک کہہ کر ۔

مگر اس کے بعد بھی بعض شخصیتوں سے خرابی نہیں جاتی ۔

ان کے وجود پر اخلاق کے پھل نہیں اگتے ، بد اخلاقی کے کانٹے نکلتے ہیں ۔

ابو یحیٰ بس یہی دل صفحہ 226
بہت عمدہ نیلم بٹیا
 

یوسف-2

محفلین
زبردست ۔ ۔ ۔ ایک (نیلم سسٹر) سے بڑھ کر ایک (نیرنگ بھائی) :)
اس قدر خوبصورت باتوں کی شیئرنگ پر آپ دونوں کا بہت بہت شکریہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زبردست ۔ ۔ ۔ ایک (نیلم سسٹر) سے بڑھ کر ایک (نیرنگ بھائی) :)
اس قدر خوبصورت باتوں کی شیئرنگ پر آپ دونوں کا بہت بہت شکریہ

بہت شکریہ سرکار۔۔۔ ہم نے جو لکھا وہ ہمارے بےتکے الفاظ ہیں۔۔۔ نیلم تو اقتباسات کا مجموعہ ہیں :)
 

نیلم

محفلین
کبھی کچے مکانوں کو بھی بارش راس آتی ہے؟

اک پیالہ جو خالی ہو وہ بھرتا ہے۔
جو خود کو عالم کہے وہ جاہل ہے
جو خود کو بادشاہ کہے وہ غلام ہے۔
رعونت پستی ہے۔ چاہے مال پر ہو یا علم پر
ایسے لوگوں کو
ویسے وجودوں کو
بارشیں کب راس آتی ہیں
یہ تو خدا کی دین ہے
جو برس جائے تو جل تھل
کسی کے لیے ابر کرم
کسی کے لیے مانند ستم
اک ہی چیز
پر معنی ہر کسی کے لیے اور۔۔۔ ۔
واہ بہت ہی خُوب
 
Top