جاسم محمد
محفلین
برطانوی کابینہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کے مسودے کی توثیق کردی
لندن: برطانوی کابینہ نے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ ڈیل) کے مسودے کی توثیق کردی۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی زیرصدارت کابینہ کے 5 گھنٹے طویل اجلاس کے بعد 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ مسودے کی توثیق کا اعلان کیا گیا۔
وزیرداخلہ ساجد جاوید سمیت 9 سے زائد کابینہ اراکین نے مسودے کی مخالفت کی۔
وزیراعظم تھریسامے آج پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے تیار کردہ مسودہ کے حوالے سے اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب دیں گی اور یہ مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی آئندہ برس 29 مارچ کو ہوگی تاہم اس کی حمایت اور مخالفت میں ملک بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔
دوسری جانب یورپین کمیشن کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے تصدیق کی ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے 25 نومبر کو اجلاس ہوگا۔
برسلز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی گھاٹے کا سودا ہے اور نقصان سے بچنے کے لیے ہمیشہ مذاکرات کیے ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔
لندن: برطانوی کابینہ نے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ ڈیل) کے مسودے کی توثیق کردی۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی زیرصدارت کابینہ کے 5 گھنٹے طویل اجلاس کے بعد 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ مسودے کی توثیق کا اعلان کیا گیا۔
وزیرداخلہ ساجد جاوید سمیت 9 سے زائد کابینہ اراکین نے مسودے کی مخالفت کی۔
وزیراعظم تھریسامے آج پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے تیار کردہ مسودہ کے حوالے سے اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب دیں گی اور یہ مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی آئندہ برس 29 مارچ کو ہوگی تاہم اس کی حمایت اور مخالفت میں ملک بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔
دوسری جانب یورپین کمیشن کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے تصدیق کی ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے 25 نومبر کو اجلاس ہوگا۔
برسلز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی گھاٹے کا سودا ہے اور نقصان سے بچنے کے لیے ہمیشہ مذاکرات کیے ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔