برطانیہ میں فسادات

سیما علی

لائبریرین

برطانیہ میں مسلمانوں میں خوف اور بے چینی: ’یہ احتجاج نہیں بلکہ دہشتگردی ہے‘​

  • مصنف, رضا المعاوی اور مارک ایسٹن
  • عہدہ, بی بی سی
  • 9 اگست 2024
’لوگ جسے احتجاج کہہ رہے ہیں، میں اسے دہشت گردانہ حملے کہتی ہوں۔‘ یہ کہنا تھا ہما خان کا جو سٹاک پورٹ، گریٹر مانچسٹر کی رہائشی ہیں اور ایک مقامی سکول میں بطور ٹیچر کام کرتی ہیں۔
برطانیہ کے مختلف شہروں میں ہونے والے حالیہ پُرتشدد مظاہروں کے باوجود وہ اپنے روز مرہ کے معمولات جاری رکھنے کے لیے پرعزم تو ہیں لیکن ساتھ ہی وہ ایک طرح کی اضطرابی
کیفیت بھی محسوس کرتی ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا برطانیہ میں ملٹی کلچرل ازم ناکام ہو چکا ہے؟

2018 کی ایک تحریر سے اقتباس:
برطانیہ کے وزیراعظم نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ملٹی کلچرل ازم کی سٹیٹ ڈاکٹرائن کے تحت ہم نے مختلف ثقافتوں کو مقامی بڑے کلچر سے الگ رہنے کی حوصلہ افزائی کی لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ چھوٹے کلچرز ایک دوسرے سے بھی الگ اور مقامی کلچر سے الگ ہونے لگے جس سوسائٹی میں وہ رہتے ہیں ہم اس سوسائٹی کا نقطہ نظر اور کلچر ان کو دینے میں ناکام ہوگئے۔ ہم نے علیحدگی میں رہنے والی کمیونٹیز کو برداشت کیا جو ہماری اقدار کے بالکل برعکس کام کرتی ہیں جو لوگ بیرونی ممالک سے ترک وطن کرکے آئے تھے ظاہر ہے وہ اپنے ساتھ اپنا کلچر ساتھ لائے تھے۔ ان کے لئے یکمشت یہ طرز زندگی ترک کرکے میزبان معاشرے میں جذب ہونا انتہائی مشکل کام تھا۔ اس نئے مقامی کلچر سے ٹکرائو کی صورت حال پیدا ہوئی
 
Top