یورپی جریدے بھی یہی کچھ لکھ رہے ہیں جو اوپر لکھا گیا ہے۔ یورپ چھوڑنے کی اہم وجہ بڑھتے ہوئے یورپی تارکین وطن تھے جنکی تعداد پچھلے چند سالوں میں 3
0 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب یورپین قوانین کے تحت برطانوی شہریوں کی طرح سوشل بینیفٹس لے سکتے تھے، نیز برطانوی جاب مارکیٹ میں حصہ دار تھے۔ یوں مقامی آبادی ان کی آمد کی وجہ سے سخت پریشان تھی مگر یورپی یونین اپنے قوانین کو بدلنے پر راضی نہ تھا۔ اب ووٹ اشرافیہ کیخلاف پڑ گیا ہے تو سب کو مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
مزید
ایک اصل، معیاری اور مستند ذرائع اور کسی گھٹیا ریسائیکل شدہ ذریعہ میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اگر یورپ کے معروف اخبارات ، تجزیہ نگاروں اور جرائد کو پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ حقائق محض اتنے مختصر نہیں جو کسی حسن نثار ڈاٹ پی کے نے ریسائیکل کئے ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ سب معیاری مواد ڈھونڈنے ، پھر اسے پڑھ کر سمجھنے کے لیے آپ کو وقت اور محنت درکار ہوگی جبکہ کسی چیتھڑے ذرائع کا اردو لنک پڑھ کر کاپی پیسٹ کرنا پانچ سیکنڈ کا آسان سا کام ہے۔
آپ یورپ کے شہری ہیں۔ حسن نثار ڈاٹ پی کے کو ذریعہ بنانے کی بجائے یہ بتائیے کہ وہاں کے لوگ کیا کہتے ہیں۔ ناروے کے اخبارات اور تجزیہ نگاروں کی کیا رائے ہے۔ پھر اسے ماخذ ، ترجمہ اور خلاصہ کے ساتھ یہاں بیان کیجیے۔ اس طرح آپ کے بیان میں معیار بھی آئے گا اور انفرادیت بھی۔ ورنہ یہ لنک اور اس میں موجود تجزیہ تیسری دنیا کا کوئی دیہاتی بھی بیان کر سکتا ہے۔
یورپ اور امریکہ میں بسنے والے کچھ مقامی لوگ جو بڑی عمر کے ہیں، کم تعلیم یافتہ اور کم ہنرمند ہیں۔ بڑے گلوبل شہروں سے دور مضافات میں بستے ہیں۔ انہیں عالمگیریت کے نتیجے میں رونما ہونے والے حالات سے کچھ اقتصادی خطرات لاحق ہیں۔ وہ ٹیکنالوجی سے لڑ نہیں سکتے جو مینوفیکچرنگ کی دنیا تبدیل کر رہی ہے۔ وہ مزید تعلیم اور ہنر سیکھنے سے رہے کہ اس کے لیے ان کے پاس عمر اور توانائی نہیں رہے۔ لہذا ان کے پاس یہی بچتا ہے کہ وہ ارد گرد نظر دوڑائیں اور کسی ایسی شے پر الزام لگائیں جو ان کے نزدیک تبدیل کرنا آسان ہے۔ اس سلسلے میں تارکین وطن ہمیشہ سے سکیپ گوٹ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کے ہاں یہ Common Perception ہے کہ تارکین وطن ان کی ناکامی کے قصوروار ہیں۔ کہ اگر یہ سب چلے جائیں تو ان پر صرف ہونے والے وسائل انہیں مل جائیں گے اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ جبکہ حقائق ایسے سیدھے نہیں ہوتے۔
مزید برآں وہ لوگ جو تارکین وطن کو قصور وار ٹھہراتے ہیں ان کے لیے وسائل ہضم کرنے والے "کاہل" تارکین وطن اور آپ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کے لیے آپ بھی اتنے ہی قصوروار اور ان کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔ اب خود سے پوچھیےکہ کیا یورپ میں آپ کی محنت اور مقام غلط ہے ؟ کیا آپ کے ملک کی ترقی میں آپ کی پیشہ ورانہ محنت کا کوئی حصہ نہیں ؟ کیا آبادی کے ایک جاہل طبقے کی طرف سے آپ پر لگایا گیا الزام "حقیقت" ہے یا محض ایک غلط پرسپیشن ؟ لہذا جلد بازی میں کوئی رائے اڈاپٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیا کریں کہ کہیں آپ اپنی ہی جڑیں تو نہیں کاٹ رہے۔
ایک اور بات۔۔ جب آپ کسی کے تبصرے پر متفق کی ریٹنگ دیتے ہیں تو پھر اسی تبصرے پر اختلافی تبصرہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ معیاری ماخذ اور رائے ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ اپنی ریٹنگ کو بھی کچھ معیار دیجیے۔