برطانیہ نےیورپ سے علیحدگی کیوں اختیار کی؟چونکا دینے والے حقائق!

arifkarim

معطل
xrefrendom-britan-326x235.png.pagespeed.ic.RjODTT6ybH.jpg

لندن (ویب ڈیسک)برطانیہ یورپی یونین کا حصہ رہے گا یا نہیں اس کا فیصلہ تو ہوگیا ہے لیکن برطانیہ یورپی یونین سے نکلنا کیوں چاہتا تھا اس کے بہت سے عوامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ کیوں ہونا چاہتا ہے اس کے پیچھے کوئی ایک وجہ نہیں بلکہ کئی محرکات ہیں جس میں سرفہرست اقتصادی معاملات‘ ملکی خود مختاری اور تارکین وطن کا مسئلہ ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے یہ رائے تیزی سے پروان چڑھی ہے کہ یورپی یونین کا حصہ رہ کر برطانیہ کی خود مختاری محدود ہو گئی ہے۔ یورپی یونین کے قوانین کو ملکی قوانین پر برتری حاصل ہے جس سے بعض اوقات ملکی قوانین بے اثر ہوجاتے ہیں لیکن اس سے بھی بڑی وجہ ہے یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کا مسئلہ جو ہر سال بڑی تعداد میں برطانیہ میں داخل ہوجاتے ہیں اور برطانیہ کے فلاحی وظائف سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ برطانوی عوام اور سیاست دانوں کا ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ اس سے ملک کے لئے اقتصادی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرو ن تارکین وطن کے لئے فلاحی وظائف کو چار سال کے لئے منجمد کرنا چاہتے تھے۔ لیکن یورپی یونین اس حق میں نہیں تھا یورپی یونین کا حصہ رہتے ہوئے آزادانہ فیصلوں کے حوالے سے برطانیہ یورپی یونین کے قوانین میں اصلاحات کا بھی خواہش مند ہے لیکن برطانیہ کی اس خواہش کو بھی پذیرائی نہیں ملی جس کے بعد برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا معاملہ حتمی نتیجے کی طرف بڑھا اور فیصلے کا حق عوام کو دے دیا گیا۔
بحوالہ
 

arifkarim

معطل
یورپی یونین ایک معاشی یونین سے آمرانہ سیاسی یونین بن چکی ہے۔ تمام ممبران ممالک کو اس سے آزادی حاصل کر لینی چاہیے۔
 

یاز

محفلین
کیا ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یورپی یونین کے فیصلوں پہ (معاشی جن ہونے کی وجہ سے) جرمنی کا اثر و رسوخ سب سے زیادہ ہوتا جا رہا تھا؟
 

arifkarim

معطل
کیا ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یورپی یونین کے فیصلوں پہ (معاشی جن ہونے کی وجہ سے) جرمنی کا اثر و رسوخ سب سے زیادہ ہوتا جا رہا تھا؟
جرمنی کی معیشت یورپ کی سب سے مضبوط معیشت ہے۔ اور یہ کوئی ابھی سے نہیں کافی سالوں سے ہے۔ نیز یورپ کو چھوڑنے کے بعد شروع میں برطانیہ کی معیشت مزید کمزور ہوگی جیسا کہ پاؤنڈ کی قیمت یکدم نیچے گر گئی ہے۔ البتہ ان یورپین تارکین وطنوں کو خدا حافظ کہنے کے بعد فلاحی بجٹ کا خسارہ کم ہوگا۔ جسے بعد میں بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔ اسی طرح اب برطانیہ دیگر ممالک سے اپنی مرضی کے تعلقات قائم کر سکتا ہے۔ اور اپنے ملک میں یورپین قوانین کے نفاذ کو رد بھی کر سکتا ہے۔ یورپی یونین نے برطانیہ جیسے ملک کی خودمختاری چھینی ہوئی تھی جو اس تاریخی ووٹ کے بعد اسے واپس مل گئی ہے
 

عثمان

محفلین
واقعی؟
یورپ میں رہنے اور باخبر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آپ کے پاس خبر اور تجزیہ کے ذرائع کوئی معروف اور معتبر یورپی جرائد کی بجائے کوئی حسن نثار ڈاٹ پی کے ہی رہ گیا ؟
 

arifkarim

معطل
واقعی؟
یورپ میں رہنے اور باخبر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آپ کے پاس خبر اور تجزیہ کے ذرائع کوئی معروف اور معتبر یورپی جرائد کی بجائے کوئی حسن نثار ڈاٹ پی کے ہی رہ گیا ؟
یورپی جریدے بھی یہی کچھ لکھ رہے ہیں جو اوپر لکھا گیا ہے۔ یورپ چھوڑنے کی اہم وجہ بڑھتے ہوئے یورپی تارکین وطن تھے جنکی تعداد پچھلے چند سالوں میں 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب یورپین قوانین کے تحت برطانوی شہریوں کی طرح سوشل بینیفٹس لے سکتے تھے، نیز برطانوی جاب مارکیٹ میں حصہ دار تھے۔ یوں مقامی آبادی ان کی آمد کی وجہ سے سخت پریشان تھی مگر یورپی یونین اپنے قوانین کو بدلنے پر راضی نہ تھا۔ اب ووٹ اشرافیہ کیخلاف پڑ گیا ہے تو سب کو مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
مزید
 
آزادانہ ویزہ پالیسی کے تحت برطانیہ کے اپنے شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی کم ہو رہے تھے اور تارکین وطن کی آڑ میں دھشت گردوں کے داخلے کے خطرات بھی تھے۔ فرانس جیسے ممکنہ حملوں کا خدشہ بھی تھا۔۔۔۔ (اک بڑے میاں نے بتایا).
 

arifkarim

معطل
گوروں کی پرانی جنریشن کے دو ہی مسئلے ہیں یورپین یونین سے ایک امیگریشن اور دوسرا برسلز کی اجارہ داری ۔
یا حیرت! کیسا زمانہ آگیا ہے۔ خودمختاری اور قومی سالمیت کے حق میں ووٹ ڈالنا جمہوری جرم بن چکا ہے۔ ویسے زیادہ تر تارکین وطنوں نے یورپ کے حق میں ہی ووٹ ڈالا تھا۔ پھر بھی برطانوی سائڈ جیت گئی۔
 

زیک

مسافر
البتہ ان یورپین تارکین وطنوں کو خدا حافظ کہنے کے بعد فلاحی بجٹ کا خسارہ کم ہوگا۔
نہیں۔ بلکہ برطانیہ کے کچھ علاقوں جیسے ویلز اور کارنوال کو جو امداد یورپ سے ملتی تھی وہ اب برطانوی حکومت کو دینی ہو گی جس سے خسارہ بڑھے گا۔
 

زیک

مسافر
یورپی جریدے بھی یہی کچھ لکھ رہے ہیں جو اوپر لکھا گیا ہے۔ یورپ چھوڑنے کی اہم وجہ بڑھتے ہوئے یورپی تارکین وطن تھے جنکی تعداد پچھلے چند سالوں میں 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب یورپین قوانین کے تحت برطانوی شہریوں کی طرح سوشل بینیفٹس لے سکتے تھے، نیز برطانوی جاب مارکیٹ میں حصہ دار تھے۔ یوں مقامی آبادی ان کی آمد کی وجہ سے سخت پریشان تھی مگر یورپی یونین اپنے قوانین کو بدلنے پر راضی نہ تھا۔ اب ووٹ اشرافیہ کیخلاف پڑ گیا ہے تو سب کو مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
مزید
برطانیہ کی foreign born آبادی کی شرح امریکہ سے کم ہے۔

کیا وجہ ہے کہ امیگریشن کا یہ دکھ بڑی عمر کے لوگوں کو زیادہ تھا جبکہ اگر اقتصادی نقصان کی بات ہو تو وہ نوعمروں کو زیادہ ہو۔ یہ کلچر اور xenophobia کا مسئلہ زیادہ ہے اور اقتصادیات کا کم۔
 

arifkarim

معطل
برطانیہ کی foreign born آبادی کی شرح امریکہ سے کم ہے۔
کیا وجہ ہے کہ امیگریشن کا یہ دکھ بڑی عمر کے لوگوں کو زیادہ تھا جبکہ اگر اقتصادی نقصان کی بات ہو تو وہ نوعمروں کو زیادہ ہو۔ یہ کلچر اور xenophobia کا مسئلہ زیادہ ہے اور اقتصادیات کا کم۔
یہی بات اوپر ربط میں کی گئی ہے۔ بہرحال ریفرنڈم ہو چکا ہے اور برطانوی عوام اپنا جمہوری حق استعمال کر کے یورپ کو خیرباد کہہ چکی۔ اب برطانیہ کو آگے کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا کہ یورپی یونین سے آفیشلی کیسے نکلا جائے۔
 

زیک

مسافر
یورپی یونین کے قوانین کو ملکی قوانین پر برتری حاصل ہے جس سے بعض اوقات ملکی قوانین بے اثر ہوجاتے ہیں
یہ درست نہیں ہے۔ برطانیہ کا کیس باقی یورپین یونین کے ممالک سے مختلف ہے۔ برطانیہ کو بہت سے قوانین سے استثناء حاصل تھا۔
 

زیک

مسافر
یورپی یونین کا حصہ رہتے ہوئے آزادانہ فیصلوں کے حوالے سے برطانیہ یورپی یونین کے قوانین میں اصلاحات کا بھی خواہش مند ہے لیکن برطانیہ کی اس خواہش کو بھی پذیرائی نہیں ملی
ایک بار پھر غلط۔ حال ہی میں اس سلسلے میں مزید ایک ڈیل ہوئی تھی۔
 

زیک

مسافر
یا حیرت! کیسا زمانہ آگیا ہے۔ خودمختاری اور قومی سالمیت کے حق میں ووٹ ڈالنا جمہوری جرم بن چکا ہے۔ ویسے زیادہ تر تارکین وطنوں نے یورپ کے حق میں ہی ووٹ ڈالا تھا۔ پھر بھی برطانوی سائڈ جیت گئی۔
آپ کی اس پوسٹ سے ایسے لگتا ہے جیسے آپ immigrants کو برطانوی نہیں سمجھتے۔
 

عثمان

محفلین
یورپی جریدے بھی یہی کچھ لکھ رہے ہیں جو اوپر لکھا گیا ہے۔ یورپ چھوڑنے کی اہم وجہ بڑھتے ہوئے یورپی تارکین وطن تھے جنکی تعداد پچھلے چند سالوں میں 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب یورپین قوانین کے تحت برطانوی شہریوں کی طرح سوشل بینیفٹس لے سکتے تھے، نیز برطانوی جاب مارکیٹ میں حصہ دار تھے۔ یوں مقامی آبادی ان کی آمد کی وجہ سے سخت پریشان تھی مگر یورپی یونین اپنے قوانین کو بدلنے پر راضی نہ تھا۔ اب ووٹ اشرافیہ کیخلاف پڑ گیا ہے تو سب کو مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
مزید
ایک اصل، معیاری اور مستند ذرائع اور کسی گھٹیا ریسائیکل شدہ ذریعہ میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اگر یورپ کے معروف اخبارات ، تجزیہ نگاروں اور جرائد کو پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ حقائق محض اتنے مختصر نہیں جو کسی حسن نثار ڈاٹ پی کے نے ریسائیکل کئے ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ سب معیاری مواد ڈھونڈنے ، پھر اسے پڑھ کر سمجھنے کے لیے آپ کو وقت اور محنت درکار ہوگی جبکہ کسی چیتھڑے ذرائع کا اردو لنک پڑھ کر کاپی پیسٹ کرنا پانچ سیکنڈ کا آسان سا کام ہے۔

آپ یورپ کے شہری ہیں۔ حسن نثار ڈاٹ پی کے کو ذریعہ بنانے کی بجائے یہ بتائیے کہ وہاں کے لوگ کیا کہتے ہیں۔ ناروے کے اخبارات اور تجزیہ نگاروں کی کیا رائے ہے۔ پھر اسے ماخذ ، ترجمہ اور خلاصہ کے ساتھ یہاں بیان کیجیے۔ اس طرح آپ کے بیان میں معیار بھی آئے گا اور انفرادیت بھی۔ ورنہ یہ لنک اور اس میں موجود تجزیہ تیسری دنیا کا کوئی دیہاتی بھی بیان کر سکتا ہے۔

یورپ اور امریکہ میں بسنے والے کچھ مقامی لوگ جو بڑی عمر کے ہیں، کم تعلیم یافتہ اور کم ہنرمند ہیں۔ بڑے گلوبل شہروں سے دور مضافات میں بستے ہیں۔ انہیں عالمگیریت کے نتیجے میں رونما ہونے والے حالات سے کچھ اقتصادی خطرات لاحق ہیں۔ وہ ٹیکنالوجی سے لڑ نہیں سکتے جو مینوفیکچرنگ کی دنیا تبدیل کر رہی ہے۔ وہ مزید تعلیم اور ہنر سیکھنے سے رہے کہ اس کے لیے ان کے پاس عمر اور توانائی نہیں رہے۔ لہذا ان کے پاس یہی بچتا ہے کہ وہ ارد گرد نظر دوڑائیں اور کسی ایسی شے پر الزام لگائیں جو ان کے نزدیک تبدیل کرنا آسان ہے۔ اس سلسلے میں تارکین وطن ہمیشہ سے سکیپ گوٹ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کے ہاں یہ Common Perception ہے کہ تارکین وطن ان کی ناکامی کے قصوروار ہیں۔ کہ اگر یہ سب چلے جائیں تو ان پر صرف ہونے والے وسائل انہیں مل جائیں گے اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ جبکہ حقائق ایسے سیدھے نہیں ہوتے۔

مزید برآں وہ لوگ جو تارکین وطن کو قصور وار ٹھہراتے ہیں ان کے لیے وسائل ہضم کرنے والے "کاہل" تارکین وطن اور آپ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کے لیے آپ بھی اتنے ہی قصوروار اور ان کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔ اب خود سے پوچھیےکہ کیا یورپ میں آپ کی محنت اور مقام غلط ہے ؟ کیا آپ کے ملک کی ترقی میں آپ کی پیشہ ورانہ محنت کا کوئی حصہ نہیں ؟ کیا آبادی کے ایک جاہل طبقے کی طرف سے آپ پر لگایا گیا الزام "حقیقت" ہے یا محض ایک غلط پرسپیشن ؟ لہذا جلد بازی میں کوئی رائے اڈاپٹ کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیا کریں کہ کہیں آپ اپنی ہی جڑیں تو نہیں کاٹ رہے۔

ایک اور بات۔۔ جب آپ کسی کے تبصرے پر متفق کی ریٹنگ دیتے ہیں تو پھر اسی تبصرے پر اختلافی تبصرہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ معیاری ماخذ اور رائے ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ اپنی ریٹنگ کو بھی کچھ معیار دیجیے۔
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
یورپی جریدے بھی یہی کچھ لکھ رہے ہیں جو اوپر لکھا گیا ہے۔ یورپ چھوڑنے کی اہم وجہ بڑھتے ہوئے یورپی تارکین وطن تھے جنکی تعداد پچھلے چند سالوں میں 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سب یورپین قوانین کے تحت برطانوی شہریوں کی طرح سوشل بینیفٹس لے سکتے تھے، نیز برطانوی جاب مارکیٹ میں حصہ دار تھے۔ یوں مقامی آبادی ان کی آمد کی وجہ سے سخت پریشان تھی مگر یورپی یونین اپنے قوانین کو بدلنے پر راضی نہ تھا۔ اب ووٹ اشرافیہ کیخلاف پڑ گیا ہے تو سب کو مرچیں لگی ہوئی ہیں۔
مزید
آپ کے اس "مزید" ماخذ کی ہیڈ لائن ہی آپ کے اسی تبصرے میں موجود رائے کو رد کرتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
آپ کی اس پوسٹ سے ایسے لگتا ہے جیسے آپ immigrants کو برطانوی نہیں سمجھتے۔
امیگرنٹ یعنی تارکین وطن جن کے پاس برطانوی نیشنیلٹی ہے، وہ یقیناً برطانوی شہری ہیں۔ یہ لوگ اکثر بائیں بازو کی جماعت لیبر پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ یہی جماعت سب سے زیادہ مزید امیگریشن کی حامی رہی ہے۔ یورپی یونین کو چھوڑنے کا ووٹ تارکین وطنوں کی مخالفت کی وجہ سے ہے، اور برطانوی شہریوں کو یہ جمہوری حق حاصل ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں آنے والے امیگرینٹس کی تعداد کو کنٹرول کر سکیں۔
 
Top