جاسم محمد
محفلین
برف میں پھنسے 100 افراد کو بچانے والے سلیمان
بلوچستان کے ضلع پشین کے رہائشی محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کی مدد کرنا بچپن سے پسند ہے اور ان کی اسی عادت نے آج انہیں پاکستان بھر میں مشہور کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’بچپن میں مدد کرنے پر ماں سے داد اور دعا ملتی تھی اس لیے عادت پڑ گئی۔ جو کیا انسانی خدمت کے جذبے کے تحت کیا۔‘
انھوں نے کان مہترزئی سے 100 کے قریب لوگوں کو ریسکیو کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عورتوں اور بیماروں کو پہلے نکالا۔
’ایک شخص جو بہت زیادہ بیمار تھا اسے ہم پہلے کچلاک لائے اور پھر کوئٹہ سے گاڑی منگوا کر اسے ہسپتال بھیجا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جو لوگ اس کے بعد بھی پھنسے ہوئے تھے ان لوگوں کے لیے ہم نے کھانا اور ضرورت کا سامان پہنچایا۔‘
محمد سلیمان نے بتایا کہ جس روز ہم نے لوگوں کو بچایا اس دن وہاں دوپہر دو بجے سے طوفان اور ہوائیں چلنے لگیں اور رات ایک بجے طوفان رکا۔
’لوگوں کا حال یہ تھا کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ ان کی مائیں پریشان تھی کہ اگر انہیں کچھ ہو گیا تو بچوں کا کیا ہوگا۔‘
انھوں نے ملک کے دیگر نوجوانوں کو بھی بلاتفریق انسانیت کی خدمت کرنے کی اپیل کی۔
بلوچستان میں سردی کی شدید لہر
نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق بلوچستان کے سرد علاقوں میں حالیہ برفباری اور اس کے بعد شدید سردی میں متعدد علاقوں میں لوگ پھنس گئے تھے۔
سردی اتنی شدت کہ لوگوں کے لیے کسی کی مدد کرنا تو دور کی بات بلکہ اپنے گھروں سے نکلنا بھی مشکل تھا مگر ایسے میں ایک نوجوان نکل گیا اور انھوں نے لوگوں کی مدد کی۔
یہ نوجوان محمد سلیمان خان تھے جنہوں نے کان مہترزئی کے علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کی اور ان کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔
تصویر کے کاپی رائٹTWITTER
سلیمان خان کو شہرت کہاں سے ملی؟
اگرچہ سلیمان خان پہلے سے سماجی خدمت کر رہے ہیں لیکن ان کو شہرت حالیہ برفباری میں بلوچستان کے علاقے کان مہترزئی میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد سے ملی۔
برفباری میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگ پھنس گئے تھے لیکن کان مہترزئی کے علاقے میں لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار تھے۔
اس علاقے میں کوئٹہ اور ژوب کے درمیان سفر کرنے والے تین سو سے زیادہ لوگ پھنس گئے تھے۔
جس روز یہ لوگ پھنسے ہوئے تھے اس روز دوپہر دو بجے سے برفانی طوفان شروع ہوا تھا اور ہوا اتنی تیز تھی کہ وہاں لوگوں کے لیے کھڑا ہونا مشکل تھا۔
ایسے میں محمد سلیمان خان اپنی لینڈ کروزر لے کر اس علاقے میں پہنچ گئے۔
بی بی سی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانی خدمت جذبہ تھا جو کہ اس شدید سردی اور طوفان میں انھیں اس علاقے میں لے گیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ سب ان کی والدہ کی پرورش کا نتیجہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت بچے، خواتین اور بوڑھے ایک مشکل صورتحال سے دوچار تھے اور لوگ اپنی زندگیوں کے لیے پریشان تھے۔
انھوں نے کہا کہ انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کو اتنی شہرت ملے گی ۔انھوں نے اگلے روز دیکھا کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں شہرت سے زیادہ انسانوں کی خدمت کر کے جو ذہنی سکون ملا ہے وہ اس کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔
محمد سلیمان کی پذیرائی
لوگوں کو مشکل کی گھڑی میں ریسکیو کرنے پرمحمد سلیمان کی بڑے پیمانے پر پذیرائی کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان ان کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو سلیمان خان پر فخر ہے جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کی مدد کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس ہیرو نے سو سے زیادہ لوگوں کی جان بچائی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے محمد سلیمان کو خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ ہاﺅس آنے کی دعوت دی۔
وزیرِ اعلی نے انہیں ایک یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔
- 5 گھنٹے پہلے
بلوچستان کے ضلع پشین کے رہائشی محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کی مدد کرنا بچپن سے پسند ہے اور ان کی اسی عادت نے آج انہیں پاکستان بھر میں مشہور کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’بچپن میں مدد کرنے پر ماں سے داد اور دعا ملتی تھی اس لیے عادت پڑ گئی۔ جو کیا انسانی خدمت کے جذبے کے تحت کیا۔‘
انھوں نے کان مہترزئی سے 100 کے قریب لوگوں کو ریسکیو کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عورتوں اور بیماروں کو پہلے نکالا۔
’ایک شخص جو بہت زیادہ بیمار تھا اسے ہم پہلے کچلاک لائے اور پھر کوئٹہ سے گاڑی منگوا کر اسے ہسپتال بھیجا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جو لوگ اس کے بعد بھی پھنسے ہوئے تھے ان لوگوں کے لیے ہم نے کھانا اور ضرورت کا سامان پہنچایا۔‘
محمد سلیمان نے بتایا کہ جس روز ہم نے لوگوں کو بچایا اس دن وہاں دوپہر دو بجے سے طوفان اور ہوائیں چلنے لگیں اور رات ایک بجے طوفان رکا۔
’لوگوں کا حال یہ تھا کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ ان کی مائیں پریشان تھی کہ اگر انہیں کچھ ہو گیا تو بچوں کا کیا ہوگا۔‘
انھوں نے ملک کے دیگر نوجوانوں کو بھی بلاتفریق انسانیت کی خدمت کرنے کی اپیل کی۔
بلوچستان میں سردی کی شدید لہر
نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق بلوچستان کے سرد علاقوں میں حالیہ برفباری اور اس کے بعد شدید سردی میں متعدد علاقوں میں لوگ پھنس گئے تھے۔
سردی اتنی شدت کہ لوگوں کے لیے کسی کی مدد کرنا تو دور کی بات بلکہ اپنے گھروں سے نکلنا بھی مشکل تھا مگر ایسے میں ایک نوجوان نکل گیا اور انھوں نے لوگوں کی مدد کی۔
یہ نوجوان محمد سلیمان خان تھے جنہوں نے کان مہترزئی کے علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کی اور ان کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔
سلیمان خان کو شہرت کہاں سے ملی؟
اگرچہ سلیمان خان پہلے سے سماجی خدمت کر رہے ہیں لیکن ان کو شہرت حالیہ برفباری میں بلوچستان کے علاقے کان مہترزئی میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد سے ملی۔
برفباری میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگ پھنس گئے تھے لیکن کان مہترزئی کے علاقے میں لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار تھے۔
اس علاقے میں کوئٹہ اور ژوب کے درمیان سفر کرنے والے تین سو سے زیادہ لوگ پھنس گئے تھے۔
جس روز یہ لوگ پھنسے ہوئے تھے اس روز دوپہر دو بجے سے برفانی طوفان شروع ہوا تھا اور ہوا اتنی تیز تھی کہ وہاں لوگوں کے لیے کھڑا ہونا مشکل تھا۔
ایسے میں محمد سلیمان خان اپنی لینڈ کروزر لے کر اس علاقے میں پہنچ گئے۔
بی بی سی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانی خدمت جذبہ تھا جو کہ اس شدید سردی اور طوفان میں انھیں اس علاقے میں لے گیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ سب ان کی والدہ کی پرورش کا نتیجہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت بچے، خواتین اور بوڑھے ایک مشکل صورتحال سے دوچار تھے اور لوگ اپنی زندگیوں کے لیے پریشان تھے۔
انھوں نے کہا کہ انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کو اتنی شہرت ملے گی ۔انھوں نے اگلے روز دیکھا کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں شہرت سے زیادہ انسانوں کی خدمت کر کے جو ذہنی سکون ملا ہے وہ اس کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔
محمد سلیمان کی پذیرائی
لوگوں کو مشکل کی گھڑی میں ریسکیو کرنے پرمحمد سلیمان کی بڑے پیمانے پر پذیرائی کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان ان کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو سلیمان خان پر فخر ہے جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کی مدد کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس ہیرو نے سو سے زیادہ لوگوں کی جان بچائی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے محمد سلیمان کو خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ ہاﺅس آنے کی دعوت دی۔
وزیرِ اعلی نے انہیں ایک یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔