باباجی
محفلین
برقِ جمالِ یار نے رختِ سکوں جلادیا
خانہء دل گداز نے عرشِ بریں ہلادیا
خوب ہی دِیں تسلیاں سینے پہ مرے رکھ کے ہاتھ
صبروقرار چھین کر دردِ جگر بڑھادیا
سینے میں ڈھونڈتی ہے کیا تیری نگاہِ فتنہ ساز
دل تو تمہاری یاد میں مدت ہوئی لٹادیا
دق تو کیا کلیم نے برقِ جمالِ یار کو
طور کا کیا قصور تھا، طور کو کیوں جلادیا
بیدم فقیر چیز کیا، چھوڑا نہ کوہِ طور کو
بن کہ جمال شمع رو ، جس پر گری جلادیا
بیدم شاہ وارثی
خانہء دل گداز نے عرشِ بریں ہلادیا
خوب ہی دِیں تسلیاں سینے پہ مرے رکھ کے ہاتھ
صبروقرار چھین کر دردِ جگر بڑھادیا
سینے میں ڈھونڈتی ہے کیا تیری نگاہِ فتنہ ساز
دل تو تمہاری یاد میں مدت ہوئی لٹادیا
دق تو کیا کلیم نے برقِ جمالِ یار کو
طور کا کیا قصور تھا، طور کو کیوں جلادیا
بیدم فقیر چیز کیا، چھوڑا نہ کوہِ طور کو
بن کہ جمال شمع رو ، جس پر گری جلادیا
بیدم شاہ وارثی