برما میں جاری نسلی فسادات تصاویر میں

برما میں جاری نسلی فسادات ملک کے سب سے بڑے شہر رنگون کے قریب پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومت نے مزید تین شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

130328175139_burma-1.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
رنگون سے پئے جانے والی شاہراہ پر موجود شہروں میں بدھوں کا مشتعل ہجوم مسلمانوں کی مساجد اور املاک پر حملے کر رہا ہے۔

130328175132_burma-2.jpg
 
دریں اثناء سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وسطی برما میں جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چالیس ہو گئی ہے۔

130328175126_burma-3.jpg
 
اخبار نیو لائٹ آف برما کے مطابق میکتیلا شہر میں سکیورٹی فورسز کو مشتعل ہجوم کی جانب سے نذآتش کیے جانے والی املاک کا ملبے صاف کرتے ہوئے مزید آٹھ لاشیں ملی ہیں۔

130328175118_burma-4.jpg
 
اس تشدد کا آغاز بدھ کے روز اس وقت ہوا جب ایک سنار کی دکان پر ہونے والی بحث طول پکڑ گئی۔ اس کے بعد مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کی ملکیتی عمارتوں کا آگ لگادی جن میں مسجدیں بھی شامل تھی۔

130328175109_burma-5.jpg
 
برما کی حکومت کا کہنا ہے کہ نسلی فسادات ختم ہو جانے چاہیئیں کیونکہ ان فسادات کی وجہ سے جمہوری اصلاحات کو نقصان پہنچے گا۔

130328175101_burma-6.jpg
 
بی بی سی کے جنوب مشرقی ایشیا کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے ان واقعات نے گذشتہ سال میں رخائن کی ریاست میں ہونے والے نسلی فسادات کی یاد تازہ کر دی ہے جس کے نتیجے میں دو سو کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو علاقہ چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تھا۔

130328175054_burma-7.jpg
 
رخائن ریاست میں ہونے والے فسادات بدھ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان ہوئے تھے جنہیں برما کے شہری تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔ ان واقعات کے بعد سے لاکھوں افراد ان تشدد کے واقعات سے بچنے کے لیے وطن ترک کر گئے ہیں۔

130328175048_burma-8.jpg
 
بڑھتا ہوا خوف اور بدھ اور ملک کی مسلمان اقلیت کے درمیان پائے جانے والے عدم اعتماد کے نتیجے میں ملک کے سیاسی ماحول کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ دو سال قبل ہی ملک میں جمہوری حکومت برسراقتدار آئی ہے۔

130328175042_burma-9.jpg
 

عسکری

معطل
ہمارا کیا پانی موت مریں یا فساد سے ہمارے اپنے اتنے شہری روزانہ جان دے رہے ہیں ہم کسی کا غم کیوں پالیں
 
Top