برما میں مسلمانوں کا قتل عام بامیان میں طالباں کی بت شکنی کا نتیجہ

افضل حسین

محفلین
epaperimages_13092012_13092012-MD-IQ-12_25629542.jpg
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
یہ غلط بات ہے
کیونکہ 1942 کی اسی طرح کا قتل عام ہوا تھا اس وقت طالبان القائدہ کا تصور وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
 

arifkarim

معطل
مذہب کے نام پر خون ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
 
مذہب کے نام پر خون ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
عارف کریم روحانی بابا نے ضروری سمجھا کہ تصحیح کردے۔
مذہب کے نام پر مسلمانوں میں خون ہوتا رہے گا اور دین کے نام پر تمام ادیان عالم کے پیروکاروں میں قتل و مقاتلہ چلتا رہے گا۔
 
Top