برما میں مسلمانوں کا قتل عام بامیان میں طالباں کی بت شکنی کا نتیجہ
Muhammad Qader Ali محفلین ستمبر 13، 2012 #2 یہ غلط بات ہے کیونکہ 1942 کی اسی طرح کا قتل عام ہوا تھا اس وقت طالبان القائدہ کا تصور وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
یہ غلط بات ہے کیونکہ 1942 کی اسی طرح کا قتل عام ہوا تھا اس وقت طالبان القائدہ کا تصور وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
arifkarim معطل ستمبر 15، 2012 #3 مذہب کے نام پر خون ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
عظیم اللہ قریشی محفلین ستمبر 15، 2012 #4 arifkarim نے کہا: مذہب کے نام پر خون ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ عارف کریم روحانی بابا نے ضروری سمجھا کہ تصحیح کردے۔ مذہب کے نام پر مسلمانوں میں خون ہوتا رہے گا اور دین کے نام پر تمام ادیان عالم کے پیروکاروں میں قتل و مقاتلہ چلتا رہے گا۔
arifkarim نے کہا: مذہب کے نام پر خون ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ عارف کریم روحانی بابا نے ضروری سمجھا کہ تصحیح کردے۔ مذہب کے نام پر مسلمانوں میں خون ہوتا رہے گا اور دین کے نام پر تمام ادیان عالم کے پیروکاروں میں قتل و مقاتلہ چلتا رہے گا۔