فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
برما کے حالات پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں سفیر ہیلی کا بیان
امریکی مشن برائے اقوام متحدہ
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر نکی ہیلی نے برما کی ریاست راخائن میں جاری انسانی بحران اور روہنگیا و دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف تشدد سے ملک میں جمہوری تبدیلی کو لاحق خطرات پر آج سہ پہر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم برمی حکام کے اقدامات کو ملک سے ایک نسلی اقلیت کے خاتمے کی وحشیانہ اور مستقل مہم قرار دینے سے خوفزدہ نہیں ہو سکتے۔ یہ برما کے اعلیٰ رہنماؤں کے لیے
شرمناک امر ہونا چاہیے جنہوں نے ایک کھلے اور جمہوری برما کے لیے اس قدر قربانیاں دی تھیں’ ۔
نکی ہیلی نے کہا کہ ‘سلامتی کونسل میں نیک ارادوں اور سفارتی زبان کا وقت گزر چکا ہے۔ اب ہمیں برما کی سکیورٹی فورسز کے خلاف اقدامات پر غور کرنا ہو گا جس نے اپنے ہم وطنوں کے خلاف
بدسلوکی کا ارتکاب کیا اور ان میں نفرت کی آگ بھڑکائی ہے’ ۔
سفیر ہیلی کا کہنا تھا کہ ‘میں براہ راست برمی عوام سے بات کرنا چاہوں گی۔ میں مستقبل کے لیے اس اچھائی اور امید کو آواز دینا چاہوں گی جو آپ کی غالب اکثریت کے دلوں میں موجود ہے۔ آپ میں بہت سے لوگوں نے ایک بہتر ملک کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ آپ برما میں تشدد دیکھ کر تنگ آ چکے ہیں تاہم ایک کھلے اور جمہوری برما کا مقصد اب بھی قابل حصول ہے۔ اس تصور کے ساتھ مضبوطی سے جڑے رہیے۔ امید قائم رکھیے اور ایسے رہنماؤں پر تکیہ مت کیجیے جو امید چھوڑ چکے ہیں۔ ہر برمی مرد، عورت اور بچہ خدا کی تخلیق ہیں جو یکساں اخلاقی حیثیت کے حامل ہیں۔ اس ایقان پر مضبوطی سے قائم رہیے اور وہ مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہو گا جس کا آپ نے خواب دیکھا تھا اور جس کے آپ حق دار ہیں’ ۔
بیان کی مکمل نقل کے لیے
: Remarks at a UN Security Council Briefing on the Situation in Burma | usun.state.gov
برما کے حالات پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں سفیر ہیلی کا بیان
امریکی مشن برائے اقوام متحدہ
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر نکی ہیلی نے برما کی ریاست راخائن میں جاری انسانی بحران اور روہنگیا و دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف تشدد سے ملک میں جمہوری تبدیلی کو لاحق خطرات پر آج سہ پہر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم برمی حکام کے اقدامات کو ملک سے ایک نسلی اقلیت کے خاتمے کی وحشیانہ اور مستقل مہم قرار دینے سے خوفزدہ نہیں ہو سکتے۔ یہ برما کے اعلیٰ رہنماؤں کے لیے
شرمناک امر ہونا چاہیے جنہوں نے ایک کھلے اور جمہوری برما کے لیے اس قدر قربانیاں دی تھیں’ ۔
نکی ہیلی نے کہا کہ ‘سلامتی کونسل میں نیک ارادوں اور سفارتی زبان کا وقت گزر چکا ہے۔ اب ہمیں برما کی سکیورٹی فورسز کے خلاف اقدامات پر غور کرنا ہو گا جس نے اپنے ہم وطنوں کے خلاف
بدسلوکی کا ارتکاب کیا اور ان میں نفرت کی آگ بھڑکائی ہے’ ۔
سفیر ہیلی کا کہنا تھا کہ ‘میں براہ راست برمی عوام سے بات کرنا چاہوں گی۔ میں مستقبل کے لیے اس اچھائی اور امید کو آواز دینا چاہوں گی جو آپ کی غالب اکثریت کے دلوں میں موجود ہے۔ آپ میں بہت سے لوگوں نے ایک بہتر ملک کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ آپ برما میں تشدد دیکھ کر تنگ آ چکے ہیں تاہم ایک کھلے اور جمہوری برما کا مقصد اب بھی قابل حصول ہے۔ اس تصور کے ساتھ مضبوطی سے جڑے رہیے۔ امید قائم رکھیے اور ایسے رہنماؤں پر تکیہ مت کیجیے جو امید چھوڑ چکے ہیں۔ ہر برمی مرد، عورت اور بچہ خدا کی تخلیق ہیں جو یکساں اخلاقی حیثیت کے حامل ہیں۔ اس ایقان پر مضبوطی سے قائم رہیے اور وہ مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہو گا جس کا آپ نے خواب دیکھا تھا اور جس کے آپ حق دار ہیں’ ۔
بیان کی مکمل نقل کے لیے
: Remarks at a UN Security Council Briefing on the Situation in Burma | usun.state.gov
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ