برونائی دارالسلام میں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ

arifkarim

معطل
برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے مملکت میں یکم مئی 2014ء سے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔ان قوانین کو ”شریعہ پینل کوڈآرڈر 2013” کا نام دیا گیا ہے۔ شرعی قوانین کے تحت ناجائز جنسی تعلقات میں ملوث غیر شادی شدہ مردوخواتین کو کوڑے مارے جائیں گے اور زناکرنے والے شادی شدہ مردوں اور عورتوں کو سنگسار کیا جائے گا۔ شرعی قوانین کے نفاذ کے پہلے مرحلے میں جیل تک جانے اور جرمانے کی سزائیں سنائی جائیں گی۔ یہ سزائیں نماز جمعہ چھوڑنے ، نامناسب رویہ رکھنے اور غیر شادی شدہ حاملہ خواتین کوسنائی جا سکیں گی۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں سخت سزائیں دی جائیں گی۔

دوسرے مرحلے میں شراب پینے اور چوری کرنے پر بالترتیب کوڑے لگانے اور ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جاسکے گی جبکہ تیسرے مرحلے میں زنا میں ملوث افراد کیلئے سنگساری اور توہین رسالت میں مرتکب افراد کیلئے سزائے موت کے قوانین کا نفاذ کیا جائے گا۔ ان قوانین کے تحت زناکرنے والے غیر شادی شدہ جوڑوں کو کوڑے مارے جائیں گے اور اسقاط حمل پر سخت سزا سنائی جائے گی۔ان قوانین کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہو گا۔برونائی دارالسلام مشرقی یا جنوب مشرقی ایشیا میں وہ پہلا ملک ہے جس نے اسلامی شرعی قوانین قومی سطح پر متعارف کروائے اور ان کا نفاذ کیا ہے۔

اس سے پہلے سلطان حسن البلقیہ نے 1996ء میں اسلامی فوجداری فوجداری سزائیں بھی اپنی ریاست میں متعارف کروائی تھیں۔ اس موقع پر سلطان کا کہنا تھا ” میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں اور اْس پر پورا یقین رکھتے ہوئے اعلان کرتا ہوں کہ جمعرات یکم مئی 2014ء سے شرعی قوانین کے پہلے مرحلے کا نفاذ کر دیا جائے گا جبکہ دیگر مراحل کا نفاذ بعد میں کیا جائے گا۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے قوانین وضع کئے ہیں تاکہ ہم انصاف کے حصول کے لئے ان کو بروئے کار لائیں۔ دین اسلام کے تحت یہ اقدام ضروری تھا۔ ایسے نظریات کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے کہ شرعی سزائیں ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہیں لیکن اللہ نے خود کہا ہے کہ حقیقت میں اسی کا قانون منصفانہ ہے۔اللہ کے قوانین کے مقابلے میں ان نظریات کی کیا اہمیت ہے۔

یہ بات قطعی طور پر غلط ہے کہ ہم میڈیا کی وجہ سے شرعی سزائوں میں عمل درآمد پر تاخیر کر رہے ہیں۔ ہماری نظر صرف اللہ تعالیٰ کی رضا پر ہے ۔” برونائی کے سلطان نے بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی بھی سختی سے مذمت کی جنہوں نے کوڑے، سنگساری اور سزائے موت جیسے اسلامی سزائوں پر تنقید کی تھی۔برونائی دارالسلام کی 70 فیصد آبادی مسلم ہے جو مملکت میں شرعی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے۔ لیکن دنیا بھر میںجمہوریت کی دعویدار اور حقوق انسانی کا ڈھنڈورا پیٹنے والی تنظیمیں شرعی قوانین کے نفاذ کی شدید مخالفت کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے سنگساری جیسی سزاؤں پر ‘شدید تشویش’ کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے برونائی میں ان آئینی تبدیلیوں کو مکمل طور پر ناقابل جواز قرار دیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹسن کے مطابق ، ” یہ قرون وسطیٰ کی سزاؤں کی طرف واپسی ہے۔ یہ اکیسویں صدی کی اقدار کے متوازی ہیں اور برونائی میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بڑا دھچکا ہیں۔ ”برونائی دارالسلام میں شریعت کے نفاذ کے بعد متعدد بین الاقوامی کاروباری اداروں اور ثقافتی تنظیموں نے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ کاروباری، مالی اور مشاورتی معاونت فراہم کرنے والے بین الاقوامی ادارے ”ورجن” کے سربراہ رچرڈ برینسن نے برونائی کے سلطان کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ”ورجن”کا کوئی ملازم یا ان کا گھر والا نہ تو سلطان کے ہوٹل میں قیام نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی بھی ایسے ادارے کے ساتھ کاروباری تعلق رکھا جائے گا جس کا برونائی کے سلطان سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق ہوگا۔

امریکا میں خواتین کے حقوق کی علمبردار تنظیم ”فیمینسٹ” نے بھی نیویارک میں سلطان برونائی ہی کے ہوٹل میں منعقدہ سالانہ عالمی حقوق نسواں ایوارڈز کی تقریب منسوخ کردی ہے۔برونائی دارالسلام بر اعظم ایشیاء کے مشرقی جانب، جزائر شرق الہند میں واقع ایک مسلم ملک ہے۔ سرکاری طور پر اس کو دی نیشن آف برونائی، دی ایڈوب آف پیس کہا جاتا ہے۔ بورنیو کے جزیرے پر واقع یہ واحد خود مختارملک ہے جبکہ باقی جزیرہ اندونیشیا اور ملائیشیاء کا حصہ ہے۔ اس کا کل رقبہ 5765 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی 381 کلومیٹر لمبی سرحد ملائیشیاء سے ملتی ہے۔ علاقائی سمندری پانی کی حد 500 مربع کلومیٹر ہے ۔ سرکاری زبان مالے اور سرکاری طور پر برونائی کا مذہب اسلام ہے۔ برونائی کی آبادی کم و بیش 4لاکھ 87ہزار ہے۔ آبادی میں مرد 50.5فیصد جبکہ خواتین 49.5فیصد ہیں۔ 70 فی صد آبادی مسلمان اور 15 فیصد آبادی عیسائیوں پر مشتمل ہے۔

باقی ماندہ15 فیصد مقامی قبائلی اور دوسرے غیر مسلم گروپ پر مشتمل ہے۔برونائی میں اسلامی قوانین پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ سلطنت میں شراب کی فروخت اور اس کا استعمال ممنوع ہے۔ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی سرگرمیوں کی بھی کڑی نگرانی کی جاتی ہے لیکن اسلامی قوانین کا صرف مسلمانوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔یکم جنوری 1984ء کو برونائی دارالسلام برطانیہ سے آزاد ہوا۔ 1999ء سے 2008ء کے دوران اس کی معاشی ترقی کی شرح 56فیصد تک رہی۔ خام تیل اور قدرتی گیس کا ملکی آمدن میں 90فیصد سے زیادہ حصہ ہے۔یہاں روزانہ 167000 بیرل خام تیل پیداہوتا ہے جو جنوب مشرقی ایشیاء میں چوتھے نمبر پر ہے۔یہاں 25 ملین مکعب میٹر قدرتی گیس بھی روز پیدا ہوتی ہے جس سے یہ دنیا میں نواں بڑا قدرتی گیس پیدا کرنے والا ملک ہے۔برونائی میں فی کس قوت خرید دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔

جنوب ایشیائی ریاستوں میں برونائی انسانی ترقی کے اعشاریئے میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ لیبیا کے بعد برونائی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں قرضے قومی آمدنی کا صفر فیصد ہیں۔ برونائی5واں امیر ترین ملک ہے۔برونائی کے شہریوں کو ایشیا میں بلند معیار زندگی حاصل ہے۔ حکومت شہریوں کو ہر طرح کی طبی سہولیات، چاول کی قیمت میں رعایت اور گھرمہیاکرتی ہے۔برونائی میں 4 سرکاری ہسپتال، 16 مراکز صحت اور 10 کلینک ہیں۔ میڈیکل کالج کوئی نہیں اور ڈاکٹر بننے کے لئے طلباء و طالبات کو ملک سے باہر جانا پڑتا ہے۔ایک ڈاکٹر کی فیس محض ایک برونائی ڈالر ہے۔ اگر کسی وجہ سے ملک میں علاج ممکن نہ ہو تو سرکاری خرچے پر مریض کو دوسرے ملک بھیجا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے سعودی عرب میں شرعی قوانین اور سزائیں نافذ ہیں۔ جہاں مجرم کے چوری کرنے پرہاتھ کاٹے جاتے ہیں، زناپر کوڑے اور سنگسار کیا جاتا ہے اور قتل کی سزا قتل دی جاتی ہے۔ ان شرعی سزائوں کی وجہ سے سعودی عرب میں شرح جرائم دنیا بھر میں سب سے کم ہیں۔ اب سعودی عرب کے بعد برونائی دارالسلام دوسرا ملک ہے جس نے سرکاری طور پر اسلام کے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ ان شرعی قوانین کے فیوض سے برونائی دارالسلام بھی دارالامن بن جائے گا۔
http://www.geourdu.com/columns-and-articles/brunei-darussalam-islamic-sharia-laws-enforcement/
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
ان شرعی سزائوں کی وجہ سے سعودی عرب میں شرح جرائم دنیا بھر میں سب سے کم ہیں۔ اب سعودی عرب کے بعد برونائی دارالسلام دوسرا ملک ہے جس نے سرکاری طور پر اسلام کے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ ان شرعی قوانین کے فیوض سے برونائی دارالسلام بھی دارالامن بن جائے گا۔

یہاں مسئلہ یہ ہے کہ محفل میں پر مزاح کی ریٹنگ صرف ایک دفعہ دبائی جا سکتی ہے۔ اسلئے مجبوراً :D :D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D

برونائی درالاسلام پہلے ہی سے اسلام اور امن کا گہوارہ ہے۔ اس چھوٹے سے چار لاکھ کی آبادی والے ملک کو سعودی وہابی اسلام کی ضرورت نہیں۔ اس ملک کے دائمی سلطان کا یا تو دماغ پھر گیاہے یا پھر وہ مکمل پاگل ہو چکا ہے۔ اسنے ساری زندگی خود تو اسلامی شریعت پر عمل کیا نہیں اور اب شاید وہابیوں کو خوش کرنے کے چکر میں یہ اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسکی ساری عمر برونائی کے قومی معدنی ذخائر کو اپنی ذاتی دنیاوی خواہشات پورا کرنے میں گزر گئی۔ موصوف کے پاس 20 ارب ڈالر کے نجی اثاثے ہیں، دنیا کی سب سے قیمتی اور نایاب گاڑیوں کی سب سے بڑی کلیکشن ہے، نیز دنیا کا سب سے بڑا 1800 کمروں کا محل بھی موجود ہے۔ :D
http://www.carbonated.tv/news/sultan-hassanal-bolkiah-imposes-sharia-in-brunei

اس عیاش دنیاوی انسان کو یوں اچانک اپنے ملک میں الہامی سعودی قوانین نافذ کرنے کا خیال کہاں سے آگیا؟ کہیں یہ بھی روائیتی یہود و نصاریٰ کی سازش نہ ہو خودمختار اور آزاد برونائی پر حملہ سے قبل جواز کیلئے؟ :)
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
اس عیاش دنیاوی انسان کو یوں اچانک اپنے ملک میں الہامی سعودی قوانین نافذ کرنے کا خیال کہاں سے آگیا؟ کہیں یہ بھی روائیتی یہود و نصاریٰ کی سازش نہ ہو خودمختار اور آزاد برونائی پر حملہ سے قبل جواز کیلئے؟ :)
اس کی کچھ وضاحت فرما دیں۔
 

ساقی۔

محفلین
اچھا فیصلہ کیا ۔ مسلمان ملکوں میں اسلامی قوانین کا نفاذ ضروری ہے۔اسلامی قوانین کے نفاذ سے ہی ہم ہر قسم کے بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔

10264851_893652160648448_3732416873008380602_n.jpg
 

x boy

محفلین
اسلام اور مسلمان کا جہاں ذکر ہوگا،، اس کو کٹھمل سونے نہیں دیتا ہے
مجھے پہلے شک تھا کہ یہ کون ہے اب یقین بنتا جارہا ہے میں اس کو ذلیل تو نہیں کررہا لیکن اس کے ساری لڑیاں، سارے اقتباسات وغیرہ
مسلمان اور اسلام کے ہی خلاف ہے
اللہ پاک ان لوگوں کو ھدایت نہیں دیتا جو اس کے طلبگار نہیں، اور جو منہ پھیرے اندھیرے کی طرف چل پڑے ہیں انکو بھی راہ راست نہیں ہوگی
کیونکہ حق کی روشنی کے بعد اندھیرے میں چلنا اس کی اپنی غلطی یا ضد ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہاں مسئلہ یہ ہے کہ محفل میں پر مزاح کی ریٹنگ صرف ایک دفعہ دبائی جا سکتی ہے۔ اسلئے مجبوراً :D :D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D:D

برونائی درالاسلام پہلے ہی سے اسلام اور امن کا گہوارہ ہے۔ اس چھوٹے سے چار لاکھ کی آبادی والے ملک کو سعودی وہابی اسلام کی ضرورت نہیں۔ اس ملک کے دائمی سلطان کا یا تو دماغ پھر گیاہے یا پھر وہ مکمل پاگل ہو چکا ہے۔ اسنے ساری زندگی خود تو اسلامی شریعت پر عمل کیا نہیں اور اب شاید وہابیوں کو خوش کرنے کے چکر میں یہ اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسکی ساری عمر برونائی کے قومی معدنی ذخائر کو اپنی ذاتی دنیاوی خواہشات پورا کرنے میں گزر گئی۔ موصوف کے پاس 20 ارب ڈالر کے نجی اثاثے ہیں، دنیا کی سب سے قیمتی اور نایاب گاڑیوں کی سب سے بڑی کلیکشن ہے، نیز دنیا کا سب سے بڑا 1800 کمروں کا محل بھی موجود ہے۔ :D
http://www.carbonated.tv/news/sultan-hassanal-bolkiah-imposes-sharia-in-brunei

اس عیاش دنیاوی انسان کو یوں اچانک اپنے ملک میں الہامی سعودی قوانین نافذ کرنے کا خیال کہاں سے آگیا؟ کہیں یہ بھی روائیتی یہود و نصاریٰ کی سازش نہ ہو خودمختار اور آزاد برونائی پر حملہ سے قبل جواز کیلئے؟ :)
اس کی ایک ممکنہ وجہ سلطان کے چھوٹے بھائی کی عیاشیاں ہیں جن کی وجہ سے سلطان کو ماضی قریب میں بہت شرمندگی ہوئی ہے
دوسرا اسلامی قوانین میں ایک اور عجیب بات پتہ چلی ہے کہ ہم جنس پرست مردوں کو تو سزا دی جائے گی لیکن ہم جنس پرست عورتوں کے بارے قانون خاموش ہے :)
ابھی چند دن قبل اردو وکی پیڈیا کے لئے انگریزی والا مضمون ترجمہ کیا تھا تو پتہ چلا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
اسلام اور مسلمان کا جہاں ذکر ہوگا،، اس کو کٹھمل سونے نہیں دیتا ہے
مجھے پہلے شک تھا کہ یہ کون ہے اب یقین بنتا جارہا ہے میں اس کو ذلیل تو نہیں کررہا لیکن اس کے ساری لڑیاں، سارے اقتباسات وغیرہ
مسلمان اور اسلام کے ہی خلاف ہے
اللہ پاک ان لوگوں کو ھدایت نہیں دیتا جو اس کے طلبگار نہیں، اور جو منہ پھیرے اندھیرے کی طرف چل پڑے ہیں انکو بھی راہ راست نہیں ہوگی
کیونکہ حق کی روشنی کے بعد اندھیرے میں چلنا اس کی اپنی غلطی یا ضد ہے۔
اگر بات کرنے سے کوئی ذلیل ہوتا تو اس محفل پر سعودیوں کے حامی سب سے زیادہ ذلیل ہو رہے ہوتے :)
آپ سے تو آج تک اتنا نہیں ہو سکا کہ سعودی عرب کی بادشاہت کو عین اسلامی ثابت کر دیتے اور واضح کرتے کہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت بنانے والے شہزادے کے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے کہ وہ ائیربس اے 380 (جس کے اندر ہر چیز پر سونے کی تہہ چڑھائی گئی ہے) کو اپنے ذاتی بیڑے کا حصہ بنائے جس میں پہلے سے ہی ایک 747 بوئنگ جمبو جیٹ بشمول کئی چھوٹے جہاز، ایک سابقہ امریکی ائیر کرافٹ کیرئیر بھی شامل ہیں جس پر اگی ہوئی گھاس پر موصوف گاف کھیلنے جاتے ہیں :)
 

حسینی

محفلین
دوسرا اسلامی قوانین میں ایک اور عجیب بات پتہ چلی ہے کہ ہم جنس پرست مردوں کو تو سزا دی جائے گی لیکن ہم جنس پرست عورتوں کے بارے قانون خاموش ہے :)
اہل سنت کی فقہ کا تو مجھے نہیں معلوم۔۔ لیکن شیعہ جعفری فقہ کے مطابق خواتین کی ہم جنس پرستی جس کو "سحاق" کہا جاتا ہے کی باقاعدہ سزا مقرر ہے۔۔ اور" باب القصاص "یا "دیات " وغیرہ میں غالبااس کا ذکر ہے۔ کبھی پڑھا تھا۔
اگر چاہے تو نکال کے دے سکتا ہوں۔
 

حسینی

محفلین
اس بادشاہ کے نفاذ اسلام کا اعلان مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔
اگر واقعا اسلام کا نفاذ کرنا ہے تو سب سے زیادہ کوڑے اسی کو پڑیں گے۔ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں۔۔۔
سب سے پہلے اپنی بادشاہت چھوڑ دیں اور پھر نفاذ اسلام کی بات کریں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس بادشاہ کے نفاذ اسلام کا اعلان مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔
اگر واقعا اسلام کا نفاذ کرنا ہے تو سب سے زیادہ کوڑے اسی کو پڑیں گے۔ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں۔۔۔
سب سے پہلے اپنی بادشاہت چھوڑ دیں اور پھر نفاذ اسلام کی بات کریں۔
آپ کو شاید معلوم نہیں لیکن سعودی عرب کے حامی ہر بادشاہ کو حضرت سلیمان علیہ السلام سے جا ملاتے ہیں۔ کر لو گل :)
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر بات کرنے سے کوئی ذلیل ہوتا تو اس محفل پر سعودیوں کے حامی سب سے زیادہ ذلیل ہو رہے ہوتے :)
آپ سے تو آج تک اتنا نہیں ہو سکا کہ سعودی عرب کی بادشاہت کو عین اسلامی ثابت کر دیتے اور واضح کرتے کہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت بنانے والے شہزادے کے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے کہ وہ ائیربس اے 380 (جس کے اندر ہر چیز پر سونے کی تہہ چڑھائی گئی ہے) کو اپنے ذاتی بیڑے کا حصہ بنائے جس میں پہلے سے ہی ایک 747 بوئنگ جمبو جیٹ بشمول کئی چھوٹے جہاز، ایک سابقہ امریکی ائیر کرافٹ کیرئیر بھی شامل ہیں جس پر اگی ہوئی گھاس پر موصوف گاف کھیلنے جاتے ہیں :)
ویکیپیڈیا کے مطابق اس نے جہاز کی ڈلیوری لینے سے قبل اسے آگے بیچ دیا ہے :)
تاہم اثاثہ جات والا پورا سیکشن پڑھنے کے قابل ہے :)
 

x boy

محفلین
لوکر گل،،،، اب موسم گرم ہورہا ہے
اسلام اور مسلمان کی بات کی ہے سعودیہ عرب کی نہیں اور انکے خاندان والوں کی نہیں،، اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈال دینے سے اسکا پیٹ نہیں بھرے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
لوکر گل،،،، اب موسم گرم ہورہا ہے
اسلام اور مسلمان کی بات کی ہے سعودیہ عرب کی نہیں اور انکے خاندان والوں کی نہیں،، اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈال دینے سے اسکا پیٹ نہیں بھرے گا۔
اگر یہ آپ کا کمزور پوائنٹ ہے تو بتا دیجئے۔ آئندہ نہیں چھیڑا جائے گا
 
اس حکمران کے ذاتی اعمال کیسے ہیں۔ اس کو ایک طرف رکھ اگر اس ملک میں اسلامی سزاؤں پر درست طریقے سے عمل ہو تو یہ بہت اچھی بات ہے۔
سعودیہ کوئی اسلامی قوانین کا ٹھیکیدار نہیں ہے۔
 
خوش آئند خبر ہے، لیکن اسلامی قوانین محض سزاؤں پر مشتمل نہیں ہے۔ دیگر قوانین بھی نافذ ہونے چاہیے جس سے پہلے معاشرہ اسلامی کی اصلاح ہوسکے، اس کے بعد فوجداری قوانین کا نفاذ! :) :)
 
ہمیں یہ بات اب تک سمجھ نہیں آئی کہ جب بھی کہیں قوانین اسلامی کے نفاذ کا اعلان کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے فوجداری قوانین کیوں نافذ کیے جاتے ہیں؟؟!!
اگر ان قابل مذمت اعمال سے معاشرہ کو بزور باز رکھا جائے تو ان کے پاس متبادل؟
مثلا معاشرہ میں معاشی ناہمواری موجود ہے، اور چوری کی شرعی سزا یا ڈکیٹی کی حد قانونا نافذ کردی جائے تو ظاہر ہے غیر متفق افراد اور میڈیا کو پروپیگنڈا کا موقع مل جائے گا۔
حکومت کو پہلے اپنے وسائل کے ذریعہ اسلامی معاشی نظام نافذ کرنا چاہیے اس کے بعد اس پر فوجداری قانون۔
اگر معاشرہ میں بدعنوانی اور کالابازی عام ہو، تو اس کے روکنے کے لیے فوجداری قانون نافذ کرنے سے قبل ان جرائم سے نفرت پیدا کرنے کا سامان کیا جانا چاہیے، ان وجوہات کا سد باب کیا جانا چاہیے جن کی وجہ سے معاشرہ میں یہ خرابیاں پنپتی ہیں۔
یہ عین اسلامی مزاج کے مطابق ہے۔ :) :)
 
Top