برونائی دارالسلام میں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ

قیصرانی

لائبریرین
ہمیں یہ بات اب تک سمجھ نہیں آئی کہ جب بھی کہیں قوانین اسلامی کے نفاذ کا اعلان کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے فوجداری قوانین کیوں نافذ کیے جاتے ہیں؟؟!!
اگر ان قابل مذمت اعمال سے معاشرہ کو بزور باز رکھا جائے تو ان کے پاس متبادل؟
مثلا معاشرہ میں معاشی ناہمواری موجود ہے، اور چوری کی شرعی سزا یا ڈکیٹی کی حد قانونا نافذ کردی جائے تو ظاہر ہے غیر متفق افراد اور میڈیا کو پروپیگنڈا کا موقع مل جائے گا۔
حکومت کو پہلے اپنے وسائل کے ذریعہ اسلامی معاشی نظام نافذ کرنا چاہیے اس کے بعد اس پر فوجداری قانون۔
اگر معاشرہ میں بدعنوانی اور کالابازی عام ہو، تو اس کے روکنے کے لیے فوجداری قانون نافذ کرنے سے قبل ان جرائم سے نفرت پیدا کرنے کا سامان کیا جانا چاہیے، ان وجوہات کا سد باب کیا جانا چاہیے جن کی وجہ سے معاشرہ میں یہ خرابیاں پنپتی ہیں۔
یہ عین اسلامی مزاج کے مطابق ہے۔ :) :)
اس لئے کہ یہ ایک خاص فقہہ کے مذہبی تصورات کے عین مطابق ہے :)
مجھے تو آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ ساری دنیا میں اسلام کا ماما (سوری ٹو سے) بننے والا سعودی عرب اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانک کر دیکھتا؟
 
اس لئے کہ یہ ایک خاص فقہہ کے مذہبی تصورات کے عین مطابق ہے :)
مجھے تو آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ ساری دنیا میں اسلام کا ماما (سوری ٹو سے) بننے والا سعودی عرب اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانک کر دیکھتا؟
ہمیں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے سعودی حکومت کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمیں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے سعودی حکومت کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
آپ کی بات بجا ہے، لیکن جن ممالک میں جہاں اس طرح کی بات ہوتی ہے، اس کے پس پردہ اور ان قوانین کے پس پردہ تحریک سعودی برانڈ کے اسلام کی ہی ہوتی ہے :)
اس کی حالیہ مثالیں آپ البانیہ سے برونائی تک بہت ساری جگہوں پر دکھائی دیں گی
 
آپ کی بات بجا ہے، لیکن جن ممالک میں جہاں اس طرح کی بات ہوتی ہے، اس کے پس پردہ اور ان قوانین کے پس پردہ تحریک سعودی برانڈ کے اسلام کی ہی ہوتی ہے :)
اس کی حالیہ مثالیں آپ البانیہ سے برونائی تک بہت ساری جگہوں پر دکھائی دیں گی
سعودی ایسی تحریکوں کی مالی امداد بھی کرتے ہیں۔
پاکستان میں بھی انہوں نے حکومت کو نصابی کتابوں اور امداد کی آفر کی تھی لیکن حکومت نے مولانا فضل الرحمن کے اصرار کے باوجود سعودی پیشکش قبول نہیں کی۔
اسکی وجہ غالباً غیر وہابیوں کی اکثریت اور اسٹیبلشمنٹ کا وہابیوں کے سر سے ہاتھ اٹھا لینا ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
حیران ہوں ، خبر برونائی دارالسلام کے قوانین سے متعلق ہے اور احباب اپنے اپنے مسلکی ، "جمہوری" اور علاقائی ایجنڈا کی ناآسودہ خواہشات کے علم نکال کر باقاعدہ جلوس کی شکل میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں :)
 

x boy

محفلین
اگر یہ آپ کا کمزور پوائنٹ ہے تو بتا دیجئے۔ آئندہ نہیں چھیڑا جائے گا
Happy_Cow_Large.jpg
 

arifkarim

معطل
آپ کو اسلامی حدود کے قیام پہ اعتراض ہے یا آپ کے بقول بادشاہ کی "عیاشی" پہ؟
تو پچھلے 1400 سال سے برونائی میں کیا یہ اسلامی حدود قائم نہیں تھی؟ یہ علاقہ تو کئی صدیوں سے مسلمان اکثریت ہی ہے۔ دوسرا بادشاہت اور اسکی عیاشیاں بھی اسلامی شریعت کےعین منافی ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب سعودی بادشاہت کو وہابیت کا نصب العین قرار دےدیا جائے گا :)

اس کی کچھ وضاحت فرما دیں۔
ہاتھ پاؤں کاٹنے جیسے الہامی قوانین دور حاضر میں سب سے پہلے کیا وہابی سعودیہ میں فافذ نہیں ہوئے؟ :)

اچھا فیصلہ کیا ۔ مسلمان ملکوں میں اسلامی قوانین کا نفاذ ضروری ہے۔اسلامی قوانین کے نفاذ سے ہی ہم ہر قسم کے بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔
کیا ٹونڈوں کے ہاتھ پاؤں کا بحران اسلامی قانین کے نفاذ سے حل ہو سکتا ہے؟ :)

مسلمان اور اسلام کے ہی خلاف ہے
اوپر کی پوسٹس میں آپکو ایسی کونسی پوسٹ لگی جہاں برونائی مسلمان یا اسلام مخالف بات کہی گئی؟ اعتراض تو سعودی وہابیوں کے "اسلامی " قوانین کا برونائی دارالاسلام میں زبردستی اطلاق پر ہو رہا ہے۔ جہاں خاندان شاہی ان شرعی قوانین سےآزاد ہیں۔ اس کھلے تضاد پر اعتراض ہے نہ کہ اسلام یا مسلمانوں پر۔ کیا کبھی سعودی وہابی شاہی خاندان کے کسی فرد کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے، سنگسار کیا گیا، کھلے عام گلے کاٹے گئے؟ :)


اس بادشاہ کے نفاذ اسلام کا اعلان مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔
اگر واقعا اسلام کا نفاذ کرنا ہے تو سب سے زیادہ کوڑے اسی کو پڑیں گے۔ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں۔۔۔
سب سے پہلے اپنی بادشاہت چھوڑ دیں اور پھر نفاذ اسلام کی بات کریں۔
ہاہاہا۔ اسلام میں ایرانی طرز کے مولویانہ اسلام کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے جہاں شیعہ مولوی ایرانی عوام کے سروں پر 1979 سے سوار ہیں۔ اور اس غیر اسلامی نظام حکومت کے خلاف بولنے والے جیلوں میں قید ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Evin_Prison


اس حکمران کے ذاتی اعمال کیسے ہیں۔ اس کو ایک طرف رکھ اگر اس ملک میں اسلامی سزاؤں پر درست طریقے سے عمل ہو تو یہ بہت اچھی بات ہے۔
سعودیہ کوئی اسلامی قوانین کا ٹھیکیدار نہیں ہے۔
انگریزی میں lead by example کا اسلامی مصداق کہاں ہے؟ خلفائے راشدین نے پہلے اپنی اصلاح کی اسکے بعد مؤمنین کی اصلاح کی اسکے بعد اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کیا۔ سعودی وہابی شریعت میں یہی نظام الٹ چل رہا ہے۔ وہاں سارا زور عام عوام، مہاجرین کی اصلاح کیلئے ہے، جبکہ سعودی شاہی خاندان کے شہزادے، شہزادیاں اسی شرعی نظام سے بر از ذمہ ہیں۔


خوش آئند خبر ہے، لیکن اسلامی قوانین محض سزاؤں پر مشتمل نہیں ہے۔ دیگر قوانین بھی نافذ ہونے چاہیے جس سے پہلے معاشرہ اسلامی کی اصلاح ہوسکے، اس کے بعد فوجداری قوانین کا نفاذ! :) :)
درست۔ پہلا شرعی حکم یہ ہے کہ حکومت صرف شاہی خاندان تک محدود نہ ہو۔ دوسرا شرعی حکم یہ ہے کہ قدرتی معدنی وسائل کی دولت پوری عوام میں منصفانہ طور پر تقسیم کی جائے نہ کہ صرف شاہی خاندان تک محدود ہو۔ اگر برونائی اور سعودیہ کے بادشاہ صرف یہ دو شرعی حکموں پر عمل درآمد کر دیں تو میں ہاتھ پاؤں کاٹنے والے قوانین کی حمایت کرنے کیلئے تیار ہوں۔
 

arifkarim

معطل
لوکر گل،،،، اب موسم گرم ہورہا ہے
اسلام اور مسلمان کی بات کی ہے سعودیہ عرب کی نہیں اور انکے خاندان والوں کی نہیں،، اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈال دینے سے اسکا پیٹ نہیں بھرے گا۔
نفاذ تو سعودی شرعی قوانین کا ہی ہو رہا ہے۔ نیز سعودی وہابی خاندان کی طرح برونائی کا شاہی خاندان بھی دنیاوی عیاشیوں میں کسی سے کم نہیں ہے۔
 

arifkarim

معطل
برونائی میں وہابی شریعت کے نفاذ پر غیرمسلمین کا تفسار:
“This is obviously not coming from a place of religious devotion, since the Sultan himself is in violation of every single rule of Sharia law you could possibly imagine.”
http://www.patheos.com/blogs/friend...surprise-show-no-signs-of-obeying-it-himself/

برونائی شاہی خاندان کے شرعی اثاثہ جات:
The Dorchester Hotel luxury chain
More than 17 airplanes, including a private, customized Boeing 747 and an Airbus 340-200 — often used to transport their harems and the South American professional polo players they rent for sport
9,000 cars, including two custom-made Mercedes-Benz firetrucks
150 homes in 12 countries
A private zoo
One 12-foot-tall rocking horse
Four life-size statues depicting Jefri having sex with a fiancee ($800,000)
A global network of employees to procure women
Asprey, jeweler to the Queen of England
10 luxury watches, at a cost of $8 million, that showed a couple having sex every time the hour struck
Hundreds of thousands of suits by Versace and Armani
A golf course designed by Jack Nicklaus
Gold-plated toilet bowl brushes
A sofa shaped like a Cadillac
Dozens of bowling alley machines, pool tables, pizza ovens and grand pianos
A professional lab to develop film
16,000 tons of marble, stacked in warehouses
http://nypost.com/2014/05/10/inside-the-wacky-sex-obsessed-world-of-brunei/
 

طالوت

محفلین
شریعت وہابی ہو شعیہ ہو یا سنی کوڑوں اور سنگسساری سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔ پچھلے دنوں ہماری اسلامی نظریاتی کونسل اپنی توانائیاں لڑکیوں کی شادی کی عمر کم کرنے میں صرف کر رہی تھی شاید انھیں جنت میں جا پہنچنے پر یقین نہیں۔
 

فلک شیر

محفلین
تو پچھلے 1400 سال سے برونائی میں کیا یہ اسلامی حدود قائم نہیں تھی؟ یہ علاقہ تو کئی صدیوں سے مسلمان اکثریت ہی ہے۔ دوسرا بادشاہت اور اسکی عیاشیاں بھی اسلامی شریعت کےعین منافی ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب سعودی بادشاہت کو وہابیت کا نصب العین قرار دےدیا جائے گا :)

ہاتھ پاؤں کاٹنے جیسے الہامی قوانین دور حاضر میں سب سے پہلے کیا وہابی سعودیہ میں فافذ نہیں ہوئے؟
میرے دو سوالات کے مندرجہ بالا جوابات آپ نے عطا فرمائے۔سعودی بادشاہت اور وہابیت کا ان سوالات میں کچھ مذکور نہ تھا۔ میرے خیال میں اس بحث کو آگے چلانے کا چنداں فائدہ نہ ہے، کیونکہ آپ اسلامی حدود اور سزاؤں کے نظام کو بھی سعودی قرار دے کر رد فرما دیں گے۔ الحمدللہ ہمیں اس پہ کوئی شرمندگی نہیں ہے، انسانی فطرت کے عین مطابق آسمان سے منزل یہ قوانین امن و امان کے قیام اورتزکیہ افراد کا سنہری نسخہ ہیں۔ رہی بات کسی بادشاہ کی ذاتی زندگی میں موجود خامیوں کی۔ تو اس کا جواب آپ برونائی کے سفارتخانہ کو خط لکھ کر منگوا سکتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
ہمیں تو اس بات کی خوشی ہے کہ اب برونائی دارالسلام بھی برونائی دارالاسلام ہو جائے گا ۔
ایک اسلامی ملک میں شریعت کا نفاذ کیسے کیا جائے اس پر تو شاید علماء اور جمہور میں بڑی حد تک اتفاق موجود ہے لیکن مسئلہ یہ پیدا ہو جاتا ہے کہ شریعت کا نفاذ کرنے کی کوشش کرنے والے بذات خود اس پر کاربند نہیں ہوتے ۔ برونائی کے سلطان کی زندگی اور ان کے دیگر احوال کا تقابل ان کے شریعت کے نفاذ کے ارادے سے کیا جائے تو جو تصویر سامنے آتی ہے شاید اس لڑی میں اسی کا عکس نظر آ رہا ہے ۔ بہر حال یہ ان کے ملک کا معاملہ ہے ہم تو ابھی تک برصغیر کے بادشاہوں کے نفاذ اسلام کو بھگت رہے ہیں ۔ بھلا جاہ و حشم کے متمنی و رسیا بادشاہ بھی کبھی شریعت نافذ کر سکے ہیں ؟ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے دو سوالات کے مندرجہ بالا جوابات آپ نے عطا فرمائے۔سعودی بادشاہت اور وہابیت کا ان سوالات میں کچھ مذکور نہ تھا۔ میرے خیال میں اس بحث کو آگے چلانے کا چنداں فائدہ نہ ہے، کیونکہ آپ اسلامی حدود اور سزاؤں کے نظام کو بھی سعودی قرار دے کر رد فرما دیں گے۔ الحمدللہ ہمیں اس پہ کوئی شرمندگی نہیں ہے، انسانی فطرت کے عین مطابق آسمان سے منزل یہ قوانین امن و امان کے قیام اورتزکیہ افراد کا سنہری نسخہ ہیں۔ رہی بات کسی بادشاہ کی ذاتی زندگی میں موجود خامیوں کی۔ تو اس کا جواب آپ برونائی کے سفارتخانہ کو خط لکھ کر منگوا سکتے ہیں۔
برادرم، کیا شریعت کا نفاذ عوام الناس کے لئے ہوتا ہے یا حکمرانوں کے لئے بھی؟ اگر حکمران یہ سب کچھ عیاشیاں کر کے بھی شریعت کو بائی پاس کرتے رہیں تو عوام الناس میں نہ صرف بادشاہت بلکہ اسلام، اسلامی شریعت اور اسلامی قوانین کے خلاف بھی نفرت پیدا ہونا عین فطری عمل ہے۔ اسی کا تذکرہ ہو رہا ہے :)
 
برادرم، کیا شریعت کا نفاذ عوام الناس کے لئے ہوتا ہے یا حکمرانوں کے لئے بھی؟ اگر حکمران یہ سب کچھ عیاشیاں کر کے بھی شریعت کو بائی پاس کرتے رہیں تو عوام الناس میں نہ صرف بادشاہت بلکہ اسلام، اسلامی شریعت اور اسلامی قوانین کے خلاف بھی نفرت پیدا ہونا عین فطری عمل ہے۔ اسی کا تذکرہ ہو رہا ہے :)
ایمان کا تقاضہ تو یہ ہے کہ احکام اسلامی کے خلاف کسی صورت نفرت پیدا نا ہو۔ البتہ نفاذ کے طریقہ کار کے غیر منصفانہ اور غیر فطری ہونے پر بے چینی اور اختلاف ہو سکتا ہے۔
 
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:ہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔ یار ایکس بوائے آپ کا تو میں فین ہو گیا ہوں۔
میرے دو سوالات کے مندرجہ بالا جوابات آپ نے عطا فرمائے۔سعودی بادشاہت اور وہابیت کا ان سوالات میں کچھ مذکور نہ تھا۔ میرے خیال میں اس بحث کو آگے چلانے کا چنداں فائدہ نہ ہے، کیونکہ آپ اسلامی حدود اور سزاؤں کے نظام کو بھی سعودی قرار دے کر رد فرما دیں گے۔ الحمدللہ ہمیں اس پہ کوئی شرمندگی نہیں ہے، انسانی فطرت کے عین مطابق آسمان سے منزل یہ قوانین امن و امان کے قیام اورتزکیہ افراد کا سنہری نسخہ ہیں۔ رہی بات کسی بادشاہ کی ذاتی زندگی میں موجود خامیوں کی۔ تو اس کا جواب آپ برونائی کے سفارتخانہ کو خط لکھ کر منگوا سکتے ہیں۔
یہ تو ایسا لگ رہا ہے ، کہ مسئلہ لکھ کہ جوابی لفافے کےہمراہ دواخانے سےدوا منگوا سکتے ہیں ۔ :laughing::laughing:
 

فلک شیر

محفلین
برادرم، کیا شریعت کا نفاذ عوام الناس کے لئے ہوتا ہے یا حکمرانوں کے لئے بھی؟ اگر حکمران یہ سب کچھ عیاشیاں کر کے بھی شریعت کو بائی پاس کرتے رہیں تو عوام الناس میں نہ صرف بادشاہت بلکہ اسلام، اسلامی شریعت اور اسلامی قوانین کے خلاف بھی نفرت پیدا ہونا عین فطری عمل ہے۔ اسی کا تذکرہ ہو رہا ہے :)
قیصرانی صاحب......آپ کے استدلال سے مجھے سو فی صد اتفاق ہے ............لیکن جس مائنڈ سیٹ کا جواب میں نے دیا تھا...........انہیں چونکہ اسلامی شریعت ہی سے کدہے......جیسا کہ انہوں نے اسے "الہامی وہابی"کہہ کر یاد کیا.......اس سلسلہ میں ریکارڈ کی درستی ضروری ہے...........کہ کچھ لوگوں کو اسلامی شرع اور حدود سے کوئی مسئلہ نہیں، البتہ وہ ملوک کی ذاتی شخصی خرابیوں کی وجہ سے اس عمل پہ تحفظات رکھتے ہیں .........اور دوسرے وہ ہیں ، جو مغرب سے ضرورت سے زیادہ مرعوب ہیں.......اس قدر کہ زمین پہ بنے ہر قانون کو تو صحیفہ آسمانی جانیں .........اور صحیفہ آسمانی کی تضحیک پہ اتر آئیں گے.........
کسی بادشاہ سے نہ ہمیں امداد وصول ہوتی ہے .......نہ درخواست داغنے کا ارادہ رکھتے ہیں........رہی یہ بات کہ آپ خود کو مسلم بھی ظاہر کریں ........اور پھر قرآن و حدیث میں صریح وارد حدود کا انکار و تضحیک کریں .........کسی مسلک، نسل، ملک، سیاسی گروہ یا بادشاہ کی مخالفت کے نام پہ...........تو میرے خیال میں یہ فکری بد دیانتی ہے ............
 
Top