فلک شیر
محفلین
فکر کے حوالے سے ہمیں اشرف المخلوقات انسان ہی رہنا چاہئے، جانور بن کر سوچنے سے ہی شدت پسندی اور دیگر نیچ حرکات جنم لیتی ہیں
فکر کے حوالے سے ہمیں اشرف المخلوقات انسان ہی رہنا چاہئے، جانور بن کر سوچنے سے ہی شدت پسندی اور دیگر نیچ حرکات جنم لیتی ہیں
آپ مراسلہ اولیں پڑھیے .......کیا ہم کبھی بھی کسی مخالف نظریے کو کھلے دل سے دیکھ سکتے ہیں ؟
شریعت سے کد ؟؟
مغرب سے ضرورت سے زیادہ مرعوب ؟؟؟
کیا مخالف نظریے کا جواب صرف تنقید اور الزام تراشی ہی ہے
یہ بھی تو فکری بد دیانتی ہی ہوئی نا
میرے خیال سے ان کی ہر بات میں تضحیک ہے ان لوگوں کے لیے جو منافقانہ نظام رائج کرنا چاہتے ہیں اور منافقت کی تضحیک ہر صاحبِ فہم کا حق ہے
آپ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے مگر اصل بد دیانتی یہ ھے کہ آپ کسی کے حقائق اور دلا ئل صرف اس لیے جھٹلا دیں کہ وہ آپ کے خیالات سے میل نہیں کھاتے
کراچی میں سیلانی تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو روز روٹی مٹن کھلاتا ہے اور جگہہ جگہہ حیمے اور ریسٹورانٹ میں یہ سروس موجود ہے روٹی فری کوئی بھی آئے اور کھائے،،، اب چوری مت کرنا بھائی۔پہلے مجھے کھانے کو روٹی دو۔ پھر میں چوری کروں تو ہاتھ کاٹنا۔
حیف ہے کہ تمہارا اسلام شروع ہی ہاتھ کاٹنے سے ہوتا ہے۔
کیونکہ یہ شریعت 1400 سال پرانے قوانین کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالے بغیر بنائی گئی ہے۔ میری مانیں تو موٹر کار چھوڑ کر اونٹ کی سواری شروع کر دیں۔شریعت وہابی ہو شعیہ ہو یا سنی کوڑوں اور سنگسساری سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔ پچھلے دنوں ہماری اسلامی نظریاتی کونسل اپنی توانائیاں لڑکیوں کی شادی کی عمر کم کرنے میں صرف کر رہی تھی شاید انھیں جنت میں جا پہنچنے پر یقین نہیں۔
ضیاء الحق کے"اسلامی" حدود آرڈیننس کے نفاذ کے بعد پاکستان میں جرائم کی شرح ناقابل یقین حد تک نیچے آگئی۔ زنا بالجبر کے کیسز کا پاکستان سے مکمل خاتمہ ہوگیا۔ اور جس کسی عورت یا لڑکی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، الٹا اسپر جھوٹ اور فریب کا الزام لگا کر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ مختاراں بی بی کو اس "شرعی" نظام میں کیسا انصاف ملا، آپ بھی پڑھیےایمان کا تقاضہ تو یہ ہے کہ احکام اسلامی کے خلاف کسی صورت نفرت پیدا نا ہو۔ البتہ نفاذ کے طریقہ کار کے غیر منصفانہ اور غیر فطری ہونے پر بے چینی اور اختلاف ہو سکتا ہے۔
ِآپکا تجزیہ درست ہے کیونکہ آپ بھی میری طرح مغرب کی پیداوار ہیں۔ پاکستان جیسے مؤمنین یہاں پیدا نہیں ہوتےمیرے خیال سے ان کی ہر بات میں تضحیک ہے ان لوگوں کے لیے جو منافقانہ نظام رائج کرنا چاہتے ہیں اور منافقت کی تضحیک ہر صاحبِ فہم کا حق ہے
آپ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے مگر اصل بد دیانتی یہ ھے کہ آپ کسی کے حقائق اور دلا ئل صرف اس لیے جھٹلا دیں کہ وہ آپ کے خیالات سے میل نہیں کھاتے
آپنے کب سے دہریت اختیار کی؟ امریکہ منتقلی کے بعد یا پہلے ہی۔۔۔۔مسلمانوں کو مبارک!
چور کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئے تو اسکو عملی طور پر سدھرنے کا موقع کیسے ملے گا؟ شرعی قوانین کا نفاذ عادی چوروں پر تو ہو سکتا ہے جو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی چوریاں کرتے ہیں لیکن مجبوراً اگر کسی ایکبار چوری کی ہو تو اسپر شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ ہماری پوری قوم حکمرانوں اسمیت تو سدا کی ٹیکس چور ہے۔ تو کیا تمام ٹیکس دہندگان کو ٹونڈا کر دیں؟میرا خیال ہے جتنی امارت برونائی میں ہے، اور جتنا انکے عوام کا معیارِ زندگی بلند ہے، اس اعتبار سے یہ سوال ہی نہیں بنتا کہ پہلے مجھے کھانے کو دو پھر چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنا۔۔۔ دنیا کا امیر ترین ملک ہے چنانچہ وہاں تو غربت کا جواز پیش کرکے اسلامی سزاؤں کی مخالفت کرنا نہیں بنتا۔۔۔ ۔
ایسا رد عمل ہوگا: جمہوریہ ٹونڈے الباکستانایک سوال ہے آپ سب سے کہ اگر یہ اسلامی قانون ہمارے ملک میں نافذ کردیئے جائیں تو آپ لوگوں کا کیا رد عمل ہوگا ؟؟؟؟
دیکھیے اہل مغرب نے برونائی حکومت کے اس اقدام پہ جس تشویس کا اظہار کیا ہے، وہ شرعی حدود کے قیام سے متعلق ہے...........غور طلب بات یہ ہے کہ صاحبِ دھاگہ نے بھی انہی خطوط پہ "الہامی وہابی "کہہ کر تشویش نما طنز کا اظہار کیا .............لیکن انہیں علم ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اپنے ممالک میں اسلامی قوانین کے قیام کے حامی و موید اور خواہشمند ہیں ..........سوائے انتہائی قلیل مغرب زدہ اقلیت کے ........اگر کسی کو اس حوالے سے خوش فہمی ہے تو غیر جانبدار ذرائع سے سروے کروا لیں
ابھی بھی ہم جیسے لوگ مغرب کے اندھے پیروکار ہیں، ہمیں اسلام سے چڑ ہے اور اسلامی سزائیں وحشیانہ۔ کاش اس پر دوست بھائی اور فاتح بھائی کوئی تبصرہ کر سکتے تو لطف دوبالا ہو جاتا---
اگر مسلم دنیا کی اکثریت شریعت اسلامی کا نفاذ چاہتی ہے تو جن ممالک میں اسوقت مکمل طور پر شریعت کا نفاذ ہے جیسے وہابی سعودیہ اور شیعہ ایران تو وہاں ابھی تک غیر اسلامی نظام حکومت یعنی بادشاہت اور مولویت کاراج کیسے ہے؟ یہ کیسی شریعت ہے جو عوام کیلئے تو ہو لیکن صاحب حیثیت اس سے بر از زمہ ہوں؟ برونائی کی منافقانہ شریعت کا اثبوت:
تو اب آپ کا ارادہ لطف اٹھانے کا ہے ..........صحیح ..........
آپ سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوتا ۔ زمین پر نیچے اتر آئیں تو شائد بات ہو، فی الحال تو آپ ہوا میں ( یا شائد خلا میں) معلق لگ رہے ہیں۔۔۔ پہلے آپ اپنی کنفیوژنز سے نجات پالیجئے اور یہ فیصلہ کرلیجئے کہ آپ کس حیثیت سے کسی خاص معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔۔چور کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئے تو اسکو عملی طور پر سدھرنے کا موقع کیسے ملے گا؟ شرعی قوانین کا نفاذ عادی چوروں پر تو ہو سکتا ہے جو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی چوریاں کرتے ہیں لیکن مجبوراً اگر کسی ایکبار چوری کی ہو تو اسپر شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ ہماری پوری قوم حکمرانوں اسمیت تو سدا کی ٹیکس چور ہے۔ تو کیا تمام ٹیکس دہندگان کو ٹونڈا کر دیں؟
چوری کے لغوی معنی کے بارہ میں آپکو شاید کنفیوژن ہے۔ یہاں مغرب میں قریباً ہر جرم معاف ہے۔ لیکن ٹیکس چوری معاف نہیں ہے۔ اور اسکی بہت سخت سزا عدلیہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔ یقین نہ آئے تو اپنے قیصرانی یا زیک انکل سے پوچھ لیں۔ اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹناہی شرعی حکم ہے تو یوں تو ہر ٹیکس چور کے ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔ یوں وہ روزگار سے بھی جائے گا اور اسکی اصلاح بھی نہیں ہوگی۔ باقی جہاں جہاں" آجکل اسلامی" شریعت کا نفاذ ہے، وہاں ٹیکس چوروں کو کیا سزا دی جاتی ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔ سعودیہ یا ایران میں رہنے والے بہتر بتا سکیں گے۔آپ سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوتا ۔ زمین پر نیچے اتر آئیں تو شائد بات ہو، فی الحال تو آپ ہوا میں ( یا شائد خلا میں) معلق لگ رہے ہیں۔۔۔ پہلے آپ اپنی کنفیوژنز سے نجات پالیجئے اور یہ فیصلہ کرلیجئے کہ آپ کس حیثیت سے کسی خاص معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔۔
مجھے علم نہیں تھا کہ آپ کی وابستگی بھی اہل عرب سے ہےتو اب آپ کا ارادہ لطف اٹھانے کا ہے ..........صحیح ..........
دوست بھائی تو اوپر اپنا تبصرہ کر چکے ہیں ویسے۔
رہا گالم گلوچ اور چرکینیات کا متوقع سیشن ..........تو ہماری طرف سے پیشگی معذرت قبول کیجیے ۔
لیکن دھاگے کا موضوع تو کچھ اور ہے۔۔۔اسلامی ممالک اور مغرب کے موازنے کا دھاگے کے موضوع سے کیا تعلق ہے؟ مغربی ممالک اپنی اپنی آئیڈیالوجی کے مطابق آزاد ہیں اپنے ملک کے قوانین کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے۔۔۔لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟ ہاں اگر ان اسلامی ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں تو انکی بات سننی چاہئیے لیکن اگر میاں بیوی راضی ہیں تو خواہ مخواہ کےقاضی کو کیا پرابلم ہے؟چوری کے لغوی معنی کے بارہ میں آپکو شاید کنفیوژن ہے۔ یہاں مغرب میں قریباً ہر جرم معاف ہے۔ لیکن ٹیکس چوری معاف نہیں ہے۔ اور اسکی بہت سخت سزا عدلیہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔ یقین نہ آئے تو اپنے قیصرانی یا زیک انکل سے پوچھ لیں۔ اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹناہی شرعی حکم ہے تو یوں تو ہر ٹیکس چور کے ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔ یوں وہ روزگار سے بھی جائے گا اور اسکی اصلاح بھی نہیں ہوگی۔ باقی جہاں جہاں" آجکل اسلامی" شریعت کا نفاذ ہے، وہاں ٹیکس چوروں کو کیا سزا دی جاتی ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔ سعودیہ یا ایران میں رہنے والے بہتر بتا سکیں گے۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرےمجھے علم نہیں تھا کہ آپ کی وابستگی بھی اہل عرب سے ہے
مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیںلیکن دھاگے کا موضوع تو کچھ اور ہے۔۔۔ اسلامی ممالک اور مغرب کے موازنے کا دھاگے کے موضوع سے کیا تعلق ہے؟ مغربی ممالک اپنی اپنی آئیڈیالوجی کے مطابق آزاد ہیں اپنے ملک کے قوانین کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے۔۔۔ لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟ ہاں اگر ان اسلامی ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں تو انکی بات سننی چاہئیے لیکن اگر میاں بیوی راضی ہیں تو خواہ مخواہ کےقاضی کو کیا پرابلم ہے؟
میں نے قاضی کے ساتھ لفظ خوامخواہ بھی تو لکھا ہے۔۔۔۔مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیں
کسی دوسرے ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیں
پاکستان؟؟ غلط تھریڈ؟؟؟کسی دوسرے ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔
اسلام برادری کو ولی نہیں سمجھتا۔خواہ عالمی ہو یا علاقائی۔مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیں
آپ کی خوبصورت سوچ کا شکریہاگر کسی کو شوق ہے تو ایسے مذاہب بھی دستیاب ہیں جس میں شادی کی نہ ضرورت ہے نہ معنی۔
یہ میں اوپر کوئی سو بار باور کر ا چکا ہوں کہ اہل مغرب کو برونائی میں شریعت کے نفاذ پر پِسو نہیں پڑے ہوئے بلکہ برونائی کے سلطان اور اسکے شاہی خاندان کی غیر اسلامی غیر شرعی عیاشیوں پر اعتراض ہے جنکو ان شرعی احکامات سے بر از زمہ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ عام عوام پر ان قوانین کو نافذ کیا جا رہاہے(منافقانہ نظام)۔ اب کھوپڑی میں کچھ عقل گھسی یا بھوسا ہی ہے؟لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟
بے شک۔ یہ بات پاکستانی نژاد اہل یورپ ، امریکہ اور آسٹریلیا کو ضرور بتائیں۔ خود مغربی تہذیب میں کئی دہائیوں سے مقیم ہیں لیکن رہن سہن اکثریت کا سارے کا سارا اُسی مشرقی تہذیب کا ہے جس سے راہ فرار حاصل کر کے وہ یہاں مغربی تہذیب میں رہنے پر مجبور ہوئے ہیں۔کسی دوسرے ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔
یہ اسلام کا تو سوال ہی نہیں ہے۔ اسلام اپنی ذات میں تو کچھ بھی نہیں جب تک اسکے پیچھےایک سخت قسم کا مُلا، عالم دین یا مولوی بھڑکانے کیلئے موجود نہ ہواسلام برادری کو ولی نہیں سمجھتا۔خواہ عالمی ہو یا علاقائی۔
اگر کسی کو شوق ہے تو ایسے مذاہب بھی دستیاب ہیں جس میں شادی کی نہ ضرورت ہے نہ معنی۔
کیا آپکے پاس اسٹاپ واچ ہے؟ اگر نہیں تو جلدی سے اسے حاصل کر کے اس مراسلے کا ٹائم نوٹ کر کے وقت ناپنا شروع کریں۔ میرے اندازے کے مطابق آپ پر کفر کا فتویٰ اب سے 5 منٹ بعد لگے گاعرب کا معاشرہ اور آج کا معاشرہ دونوں میں پندرہ صدیاں حائل ہیں۔
اسلام میرے مامے کا نہیں ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مجھے بھی اللہ نے کھوپڑی میں بھیجہ دے رکھا ہے۔ اور وہ بھیجہ سوچ بھی لیتا ہے۔ کہ آج کیا ہو رہا ہے۔تمہیں باور کروا دیا گیا ہے کہ ایسے کر لو تو ایسے ہو جائے گا۔ جیسے ریاضی میں دو جمع دو چار ہوتے ہیں۔ تم بے خبر ہو کہ یہ ریاضی نہیں انسان ہیں، جن کی اپنی سوچ ہے اور جب ان پر جبر ہو تو یہ انسان سب سے پہلے اس سے فرار کا راستہ نکالتے ہیں۔
سوچ تو سوچ ہے۔ خوبصورتی یا بدصورتی اس سوچ پر عمل کرنے والے پہ منحصر ہے۔آپ کی خوبصورت سوچ کا شکریہ