بریدہ دست تھے پرچم بلند کیا کرتے

غزل

بریدہ دست تھے پرچم بلند کیا کرتے
شکستہ روح تیرے ارجمند کیا کرتے


وہیں مقیم تھےواعظ بھی شیخ بھی کل شب
تو میکدے کو سر شام بند کیا کرتے


لہو میں جن کے ہے لتھڑی ہوئی زباں انکی
وہ گرگ پرورش گوسفند کیا کرتے


وہ پیر تسمہ پا چمٹے ہوے تھے گردن سے
زمیں کے بوجھ تھے جو ، وہ ز قند کیا کرتے


جو مال و زر کے پجاری تھےمرتبوں کےغلام
کسی غریب کی بیٹی پسند کیا کرتے


بروج عشق فلک پر بلند تھے اتنے
کہ ہم زمین سے ان پر کمند کیا کرتے


بس انکی دید سے آنکھوں میں روشنی بھرتے
کہ ماہتاب کو مٹھی میں بند کیا کرتے


شکست وریخت کےمارے ہوئے تھےوہ خودبھی
تو انکے وار پھر ہم پہ گزند کیا کرتے


تیری گلی سے گذرتے تجھے نہیں ملتے
اذیت غم ہجراں دو چند کیا کرتے


عجیب شعر کہے ہیں غزل میں تم نے حسیب
خیال خام کو اس سے بلند کیا کرتے


حسیب احمد حسیب
 

فاتح

لائبریرین
شکستہ روح تیرے ارجمند کیا کرتے
اس مصرع کا مطلب ہی سمجھ میں نہیں آ سکا۔
وہیں مقیم تھےواعظ بھی شیخ بھی کل شب
تو میکدے کو سر شام بند کیا کرتے
رات کے وقت تو میکدے کھلا ہوا تھا کہ رات کو ہی شیخ اور واعظ وہاں تھے اور جب رات کو کھلا تھا تو سرِ شام بند کرنے کی بات کیسی؟
وہ پیر تسمہ پا چمٹے ہوے تھے گردن سے
زمیں کے بوجھ تھے جو ، وہ ز قند کیا کرتے
تسمہ پا کا الف گرنا بہت عجیب لگ رہا ہے پڑھنے میں۔
درست محاورہ زقند کرنا نہیں بلکہ زقند بھرنا ہے ۔
بروج عشق فلک پر بلند تھے اتنے
کہ ہم زمین سے ان پر کمند کیا کرتے
یہاں بھی درست محاورہ کمند ڈالناہے، کمند کرنا نہیں۔
شکست وریخت کےمارے ہوئے تھےوہ خودبھی
تو انکے وار پھر ہم پہ گزند کیا کرتے
گزند پہنچائی جاتی ہے یا گزند پہنچتی ہے، گزند کی نہیں جاتی۔
بس انکی دید سے آنکھوں میں روشنی بھرتے
کہ ماہتاب کو مٹھی میں بند کیا کرتے
یہاں بھی معنی نہیں کھل رہا۔
 
رات کے وقت تو میکدے کھلا ہوا تھا کہ رات کو ہی شیخ اور واعظ وہاں تھے اور جب رات کو کھلا تھا تو سرِ شام بند کرنے کی بات کیسی؟
" مقیم " کے اندر وضاحت موجود ہے اسلیے ترتیب زمانی تبدیل نہیں ہو رہی کیونکہ قیام میں استقلال ہے اور وقت کی تحدید ختم ہو جاتی ہے .....
 
تسمہ پا کا الف گرنا بہت عجیب لگ رہا ہے پڑھنے میں۔
درست محاورہ زقند کرنا نہیں بلکہ زقند بھرنا ہے ۔
زقند بھرنا بھی مستعمل ہے اور زقند مارنا بھی مستعمل ہے اور زقند لگانا بھی .....

جہاں تک گزند کا معاملہ ہے فیض نے بھی کچھ اس انداز سے استعمال کیا ہے


" وہیں لگی ہے جو نازک مقام تھے دل کے
یہ فرق دستِ عدو کے گزند کیا کرتے "
 
یہاں بھی درست محاورہ کمند ڈالناہے، کمند کرنا نہیں۔
کمند پھینکنا بھی مستعمل ہے اور کمند اندازی بھی قدیم اردو کتب میں ملتا ہے صرف کمند ڈالنا ہی واحد محاوره نہیں ...........

کمند اندازی

تہمتن زالوی شد دردمند
ز فتراک بکشاد پیچان کمند

چو آہنگ رزم یلان داشے
کمندے و گرزے گران داشتے
 

فاتح

لائبریرین
آپ نے جس قسم کی توجیہات پیش کی ہیں، اس کے بعد مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے یہاں کچھ لکھا ہی کیوں۔ دلی معذرت چاہتا ہوں۔ آئندہ یہ غلطی نہیں ہو گی۔
 
آپ نے جس قسم کی توجیہات پیش کی ہیں، اس کے بعد مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے یہاں کچھ لکھا ہی کیوں۔ دلی معذرت چاہتا ہوں۔ آئندہ یہ غلطی نہیں ہو گی۔
ممکن ہے میری وضاحت آپ کو غیر منطقی لگے لیکن اس درجہ ناراضگی سمجھ سے باہر ہے یہ تو اصلاح کا معاملہ ہے انا کا معاملہ نہیں .......
 

فاتح

لائبریرین
ممکن ہے میری وضاحت آپ کو غیر منطقی لگے لیکن اس درجہ ناراضگی سمجھ سے باہر ہے یہ تو اصلاح کا معاملہ ہے انا کا معاملہ نہیں .......
پہلی بات تو یہ کہ میں اصلاح نہیں دے رہا تھا کہ میں خود کو اس مقام پر نہیں سمجھتا۔ میں تو محض نشاند ہی کر رہا تھا لیکن ان پر جس قسم کی عجیب توجیہات آپ نے پیش کیں ان سے مجھے یہ لگا کہ آپ ناراض ہوئے اور تبھی میں نے آپ سے دلی معذرت کی۔
 
پہلی بات تو یہ کہ میں اصلاح نہیں دے رہا تھا کہ میں خود کو اس مقام پر نہیں سمجھتا۔ میں تو محض نشاند ہی کر رہا تھا لیکن ان پر جس قسم کی عجیب توجیہات آپ نے پیش کیں ان سے مجھے یہ لگا کہ آپ ناراض ہوئے اور تبھی میں نے آپ سے دلی معذرت کی۔
ناراضگی کا کیا سوال ............
سیکھنے کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے
 
ماشااللہ بہت خوب۔
یہ اشعار اور آپ اسا تذہ ءِ سخن کی گفتگو سے غالب کا ایک ٖقطعہ یاد آگیا جو کم و بیش یوں تھا۔
مشکل ہے زبس مرا کلام اے دل
سن سن کے سخن ورانِ کامل
آسان کہنے کی کرتے ہیں فرمائش
گوئم مشکل وگر نہ گوئم مشکل
مجھے تو اس لڑی کو دیکھ کے شرمندگی ہو رہی ہے کہ توجیہات کو سمجھنا تو دور کی بات۔۔۔۔ مجھے تو کئی الفاظ کے معنی بھی نہیں معلوم۔ لغت دیکھنی پڑے گی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فاتح بھائی کی بات ٹھیک ہے لیکن یہاں مجبوری ردیف کی ہے۔

مجھ ناچیز کی رائے میں ایسے قافیہ اور ایسی ردیف کے ساتھ غزل کہنا آسان نہیں ہے سو جہاں گنجائش نکل سکتی ہو وہاں نکال لینا چاہیے اور جہاں نامناسب لگے وہ اشعار چھوڑ دینا چاہیے۔
 
Top