بش پر شو اٹیک
حیرت ہے اردو بلاگران نے بش کے جوتے پر کوئی بلاگ نہیں لکھا یا شاید میری نظر سے نہیں گزرا حالانکہ ایسا تاریخی واقعہ میری نظر سے تو کم از کم نہیں گزرا اگر کسی کی نظر سے گزرا ہو تو مجھے ضرور مطلع کرے۔ سب سے پہلے تو اس دلچسپ واقعہ کی ویڈیو ملاحظہ کر لیں کیونکہ اس کے بغیر گفتگو کا لطف ادھورا رہے گا۔
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=Vrb8OO-_wD4"]YouTube - Iraqi Reporter Throws Shoes At President Bush! -OFFICIAL Video! 12/14/08[/ame]
اس کے علاوہ یوٹیوب پر جا کر شو اٹیک ٹائپ کریں اور بے شمار ویڈیو بمع ری مکس کے ملاحظہ کریں اور بش کے الوداعی عراقی دورے کا آنکھوں دیکھا عبرت ناک حال دیکھیں۔ جیو نے اس پر ایک کارٹون شو منتر بنایا ہے جس میں نور المالکی کی جگہ مشرف ہے اور کہتا ہے کہ
کوئی جوتے سے نہ مارے مرے دیوانے کو
بش پر جوتے برسانے والے البغدادیہ ٹی وی کے عراقی صحافی کا نام منتظر الزیدی ہے جسے عرب دنیا میں نئے ہیرو اور مجاہد کا درجہ دیا جا رہا ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ منتظر نے ہزار خودکش حملہ آوروں سے بڑھ کر کام کیا ہے اور عراقی عوام کی نفرت اور غصہ کی ترجمانی کی ہے۔ جوتا پھینکنے سے پہلے منتظر نے کیمرہ مین سے کہا تھا کہ غلامی کی زندگی سے شہادت کی موت کہیں بہتر ہے۔ صدر بش پر اپنا جوتا پھینکتے ہوئےکہا:
’ کتے، عراقی عوام کی جانب سے الوداع۔‘
بش نے کمال مہارت سے جھک کر خود کو جوتا لگنے سے بچا لیا مگر منتظر نے بھی دوسرا جوتا تیار رکھا ہوا تھا اور عرب بلاغت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دوسرا جوتا بش کی طرف پھینکا اور کہا
’یہ عراقی بیواؤں، یتیموں اور عراق کے تمام ہلاک شدگان کی طرف سے ہے۔‘
شومئی قسمت کہ دوسرا جوتا بھی بش کو نہیں لگا گو کہ دوسری دفعہ بش جھکا نہیں، شاید اسی دن کے لیے بش نے بیس بال سیکھی تھی۔ دوسری دفعہ بش نے ہاتھ آگے کیا اور نور المالکی نے بھی بے دلی سے ایک ہاتھ آگے کرکے جوتا روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد سیکورٹی گارڈز نے صحافی کو قبضہ میں لے لیا اور تا حال کسی سے ملنے نہیں دیا اور متضاد خبروں کے مطابق صحافی کی پسلیاں اور ہاتھ کی ہڈی توڑی گئی ہے۔ عراقی انتظامیہ کے مطابق صحافی بالکل ٹھیک ہے اور اس کا مقدمہ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔
بش کی ڈھٹائی دیکھیے کہ اس واقعہ کے فورا بعد فرمایا
’میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ جوتے کا سائز دس تھا۔‘
واقعی دس نمبری جوتا ہی ہوگا جو دو کوششوں میں بھی نہیں لگا۔
مکمل تحریر
یہاں پڑھیں