راسخ کشمیری
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ نظم کچھ دن قبل تحریر کی تھی۔ پاکستان کےلئے درد ہے۔ خدا کرے کہ ہمارا ملک ترقی کرے اور اسے کمال عروج حاصل ہو اور اغیار کی تقلید سے جان چھٹے۔ آمین۔
اٹھے پردے سیاست کے کھلے اسرار پنہانی
کہ بالاخر ہوئے ہیں منتخب مخدوم گیلانی
شریکِ دوڑ تھے مختار احمد شہ قریشی بھی
امیں امید سے تھے پر نہیں تھا امر یزدانی
وزارت کے لئے سب ہی ہوئے پھرتے ہیں دیوانے
مگر مانے نہ کوئی بھی کہ ہے یہ بحر طوفانی
خدا کی رحمتیں شامل تو ہوتی ہیں حکومت پر
مگر منصب کے طالب پر نہیں ہوتی مہربانی
عجب حالت! کہ پاکستاں کو خادم کی ضرورت ہے
مگر ملتے ہیں قسمت سے اسے مخدوم سلطانی
محبِّ قوم ہو مخلص ہو ہم کو جو ملے قائد
نہیں پروا بلوچی ہو کہ سندھی ہو یا ملتانی
خدارا! غیر سے الفت کی رسمیں توڑ ڈالو اب
ضرورت ہے اگر بھولو نہ پھر شانِ مسلمانی
مشرّف چھوڑئیے قبضہ یہ کرسی عارضی منزل
فکر انجام کی کرئیے پڑھو آیاتِ قرآنی
تمہارے کام کچھ اچھے بھی ہیں سب معترف اس کے
مگر اعمال نامہ ہے گواہِ جہل ونادانی
گری مسجد بھی تم سے تم ہی قاتل عدلیہ کے ہو
گنوں کیا کیا! ترے ظلموں کی ہے فہرست طولانی
تمہیں دعوی کہ سید ہوں سبھی جانیں سبھی مانیں
مگر اے کاش ہوتے بھی ترے افعال عدنانی
بہت ہی رٹ لیا نعرہ کہ پاکستان اوّل ہے
خدا کا نام لے لو اب کرو تسبیح گردانی
مری مانو کرو بیعت خدا نے تم کو دی فرصت
جلی شمعہ دیا مرشد دیا مخدوم گیلانی
سنا ہے خلوتوں میں منکشف ہوتے ہیں اسرار
اگر خلوت بھی چکھ لو تم تو پاؤ فیض روحانی
یہ راسخ کی تمنا ہے دعائے خیر کرتا ہوں
کہ پاکستان پر ہر دم رہے انعام ربانی
والسلام
راسخ کشمیری
مدینہ منورہ
یہ نظم کچھ دن قبل تحریر کی تھی۔ پاکستان کےلئے درد ہے۔ خدا کرے کہ ہمارا ملک ترقی کرے اور اسے کمال عروج حاصل ہو اور اغیار کی تقلید سے جان چھٹے۔ آمین۔
اٹھے پردے سیاست کے کھلے اسرار پنہانی
کہ بالاخر ہوئے ہیں منتخب مخدوم گیلانی
شریکِ دوڑ تھے مختار احمد شہ قریشی بھی
امیں امید سے تھے پر نہیں تھا امر یزدانی
وزارت کے لئے سب ہی ہوئے پھرتے ہیں دیوانے
مگر مانے نہ کوئی بھی کہ ہے یہ بحر طوفانی
خدا کی رحمتیں شامل تو ہوتی ہیں حکومت پر
مگر منصب کے طالب پر نہیں ہوتی مہربانی
عجب حالت! کہ پاکستاں کو خادم کی ضرورت ہے
مگر ملتے ہیں قسمت سے اسے مخدوم سلطانی
محبِّ قوم ہو مخلص ہو ہم کو جو ملے قائد
نہیں پروا بلوچی ہو کہ سندھی ہو یا ملتانی
خدارا! غیر سے الفت کی رسمیں توڑ ڈالو اب
ضرورت ہے اگر بھولو نہ پھر شانِ مسلمانی
مشرّف چھوڑئیے قبضہ یہ کرسی عارضی منزل
فکر انجام کی کرئیے پڑھو آیاتِ قرآنی
تمہارے کام کچھ اچھے بھی ہیں سب معترف اس کے
مگر اعمال نامہ ہے گواہِ جہل ونادانی
گری مسجد بھی تم سے تم ہی قاتل عدلیہ کے ہو
گنوں کیا کیا! ترے ظلموں کی ہے فہرست طولانی
تمہیں دعوی کہ سید ہوں سبھی جانیں سبھی مانیں
مگر اے کاش ہوتے بھی ترے افعال عدنانی
بہت ہی رٹ لیا نعرہ کہ پاکستان اوّل ہے
خدا کا نام لے لو اب کرو تسبیح گردانی
مری مانو کرو بیعت خدا نے تم کو دی فرصت
جلی شمعہ دیا مرشد دیا مخدوم گیلانی
سنا ہے خلوتوں میں منکشف ہوتے ہیں اسرار
اگر خلوت بھی چکھ لو تم تو پاؤ فیض روحانی
یہ راسخ کی تمنا ہے دعائے خیر کرتا ہوں
کہ پاکستان پر ہر دم رہے انعام ربانی
والسلام
راسخ کشمیری
مدینہ منورہ