سلمان حمید
محفلین
جوانی کی دنوں کے کچھ کچے پکے اشعار ملاحظہ کریں اور اساتذہ تنقید بھری نگاہوں سے پڑھتے ہوئے اصلاح بھی فرما دیں۔ شکریہ
بزمِ انجم میں قمر اب نہ بلایا جائے
بس رخِ یار سے آنچل کو ہٹایا جائے
جانے کس آس پہ اس بار یہ غنچے چپ ہیں
آج گلشن میں اسی شخص کو لایا جائے
تشنہ لب بھول گئے اشک کی لذت پھر سے
آج دل کھول کے پھر ہم کو ستایا جائے
آج شب ناز اٹھانے کو نہیں کرتا دل
اب یہ ضد ہے کہ مجھے آ کے منایا جائے
جلتی پلکوں سے سدا تیری پرستش کی ہے
اب تری زلف کے سائے میں سلایا جائے۔
سلمان حمید
بزمِ انجم میں قمر اب نہ بلایا جائے
بس رخِ یار سے آنچل کو ہٹایا جائے
جانے کس آس پہ اس بار یہ غنچے چپ ہیں
آج گلشن میں اسی شخص کو لایا جائے
تشنہ لب بھول گئے اشک کی لذت پھر سے
آج دل کھول کے پھر ہم کو ستایا جائے
آج شب ناز اٹھانے کو نہیں کرتا دل
اب یہ ضد ہے کہ مجھے آ کے منایا جائے
جلتی پلکوں سے سدا تیری پرستش کی ہے
اب تری زلف کے سائے میں سلایا جائے۔
سلمان حمید