محمل ابراہیم
لائبریرین
اُستاد محترم جناب احسن سمیع راحل صاحب
درج ذیل غزل پر یوں تو آپ نے کافی پہلے اصلاح دی تھی مگر میں لبمے وقفے کے بعد آج اسے دوبارہ ارسال کر پا رہی ہوں۔آپ کی نظر ثانی کی آرزومند _____
سحر
جو تم نہیں تو بزم میں، چراغ بھی جلے نہیں
ہیں رونقیں دھواں دھواں، دور مئے چلے نہیں
تھا اس کو زعم اس کے بن، مرا وجود کچھ نہیں
چلا گیا وہ چھوڑ کر ،ہم ہاتھ بھی ملے نہیں
کہ بستیوں میں سانپ کی،میں پل کے ہوں جواں ہوئی
مگر یہ بات اور ہے ،کہ مجھ سے وہ پلے نہیں
اڑان بھرنے کے لئے،پروں کو اپنے تول لو
سفر ہو کتنا بھی طویل ،فیصلہ ٹلے نہیں
تمام ہوگی کب یہ شب، گزر ہے اس کا کب تلک
وہ صبح لا مرے خدا، جو پھر کبھی ڈھلے نہیں
درج ذیل غزل پر یوں تو آپ نے کافی پہلے اصلاح دی تھی مگر میں لبمے وقفے کے بعد آج اسے دوبارہ ارسال کر پا رہی ہوں۔آپ کی نظر ثانی کی آرزومند _____
سحر
جو تم نہیں تو بزم میں، چراغ بھی جلے نہیں
ہیں رونقیں دھواں دھواں، دور مئے چلے نہیں
تھا اس کو زعم اس کے بن، مرا وجود کچھ نہیں
چلا گیا وہ چھوڑ کر ،ہم ہاتھ بھی ملے نہیں
کہ بستیوں میں سانپ کی،میں پل کے ہوں جواں ہوئی
مگر یہ بات اور ہے ،کہ مجھ سے وہ پلے نہیں
اڑان بھرنے کے لئے،پروں کو اپنے تول لو
سفر ہو کتنا بھی طویل ،فیصلہ ٹلے نہیں
تمام ہوگی کب یہ شب، گزر ہے اس کا کب تلک
وہ صبح لا مرے خدا، جو پھر کبھی ڈھلے نہیں