غزل
(مزمل شیخ بسملؔ)
کچھ ایسی ہی لگی ہے چوٹ میرے رازِ پنہاں پر
جو آنسو آنکھ سے چل کر رکا ہے نوکِ مژگاں پر
÷÷کیا راز پنہاں سے مراد آنسو ہے؟ کیا چوٹ آنسو پر لگی ہے؟۔۔ پھر ایسی ہی لگی ہے کے بعد تشنگی سی ہے ’’کہ جیسے‘‘ کی طرح کے الفاظ اس تشنگی کو دور کرسکتے تھے شاید۔۔۔یہ بتاتے چلیں کہ مطلع خود ہمارے لیے بھی ٹیڑھی کھیر اور درد سر رہا ہے۔ اس لیے ہمارا اعتراض بجائے خود باعث اعتراض ہوسکتا ہے جس پر ہمیں حیرت نہیں ہوگی۔
نہیں آغازِ خط اے ہم نشیں رخصارِ جاناں پر
یہ قدرت نے لکھا ہے حاشیہ صفحاتِ قرأں پر
÷÷ رخصار ہم نے آج تک نہیں پڑھا۔ رخسار پڑھا ہے۔ مطلب کی طرف آئیے تو ہمیں تو یہی معلوم ہوا کہ : قدرت نے صفحات قرآن پر جو حاشیہ لکھا ہے اس کے مطابق رخسار جاناں سے خط کا آغاز نہیں ہوتا۔ خط سے کیا مراد ہے؟
یہ فصلِ گل حقیقت میں بری شے ہے کہ دیکھا ہے
اسی موسم میں اکثر برق گرتی ہے گلستاں پر
÷÷÷اچھا شعر ہے۔ اس پر یاد آیا: گلوں کو ربط رہتا ہے فقط فصل بہاری سے، مگر کانٹے خزاں میں بھی چمن کا ساتھ دیتے ہیں۔۔۔
کچھ ایسا لطف پایا ہم نشیں ہم نے اسیری میں
کہ بیٹھے ہیں رہا ہوکر بھی اب تک بابِ زنداں پر
÷÷ باب زنداں پر بیٹھنا غور طلب ہے، شاید۔۔۔
نرالا ڈھنگ پایا ہے انھوں نے ذبح کرنے کا
کہ دھبہ تک نہیں دیکھا کسی نے انکے داماں پر
÷÷خنجر پہ کوئی داغ، نہ دامن پہ کوئی چھینٹ، تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو۔۔۔اچھا ہے۔
خیال آئے گا ان کو جب کبھ اپنی جفاؤں کا
تو ہاتھ اپنا کریں گے صاف اپنے جیب و داماں پر
÷÷÷کبھ تو ظاہر ہے کوئی لفظ نہیں ہے۔ٹائپنگ کی غلطی ہے کہ آپ نے لکھ دیا۔ لفظ ہے کبھی۔۔۔ بہرحال اس کا مطلب کیا ہے ہم جان نہیں پائے کہ یہاں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے۔
دھواں گھٹتا ہے آہوں کا مرے سینے میں جب اٹھ کر
تو دل کا عرق کھنچ آتا ہے ہمدم نوکِ مژگاں پر
÷÷نوک مژگاں کی ترکیب کا مطلب جانتے تو ضرور کچھ کہتے۔۔۔
زمیں کیا اور دنیا کیا کفِ افسوس ملتی ہے
فلک آنسو بہاتا ہے ہماری شامِ ہجراں پر
÷÷÷شعر کے الفاظ سے لگتا ہے کہ شاعر کی نظر میں زمین اور دنیا دونوں سے زیادہ فلک اہم ہے۔۔۔ یہی بات ہے؟
کم از کم معتکف ہو اور زاہد ہو نمازی ہو
گمانِ پارسائی ہو تو ہو ایسے مسلماں پر
÷÷صرف اظہار خیال ہے لیکن برا نہیں ہے۔
ان اپنے دست و پا کو قابو میں ہم لا نہیں سکتے
تو پھر کیا زور چل سکتا ہمدم طائرِ جاں پر
÷÷÷زور چل سکتا کے بعد ہے لکھنا تھا، وہ آپ نے نہیں لکھا۔ ہم اپنے دست و پا بھی اپنے قابو میں نہیں پاتے۔۔۔ شاید آپ کوبہتر لگے
اجل سے مطمئن ہوں وقت سے پہلے نہ آئے گی
بھروسہ کس طرح ہو اے مسیحہ تیرے درماں پر
÷÷÷مسیحا شاید الف سے ہوتا ہے، نہیں ہوتا تو ہماری غلط فہمی بھی دور کی جائے۔ ایک غلط فہمی اور بھی ہے۔ مسیحا کا درماں بھی ہوتا ہے؟ درماں تو درد کا ہوتا ہے۔کیا مسیحا خود کوئی درد تھا؟