اوہ ویسے مجھے امید یہی تھی کہ اس تھریڈ میں جواب اسی طرح کے ہی ہوں گے ۔۔ بسنت کیا تھی۔۔؟صرف غریبوں کا کھیل۔۔جسے امیروں نے خراب کردیا۔۔پہلے ہلکی ڈور پر پتنگیں اڑائی جاتیں۔۔۔سامنے والے گھر میں اگر برابر تعداد میں لڑکے ہوتے تو اُن سے کہا جاتا۔۔کہ چلو پھر ایک ایک پیچ ہوجائے ۔۔جس کی پتنگ پہلے کٹتی۔۔دوسری جانب سے شور اور بو کاٹا کے نعرے اور گیم ختم۔
لیکن اب پیسوں کا ضائع اسٹیٹس سمبل بن چکا ہے۔۔ چھت سے ہوائی فائرنگ نہ ہو تو سمجھ لیا جاتا ہے کہ لوگ غریب ہیں یا بزدل ۔۔ لیکن ابھی بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اسے صرف سستی تفریح سمجھ کے انجوائے کرتے ہیں۔۔اس کی مثال ہمارا گھر اور ہمارے اردگرد کے باقی گھر ہیں۔
ہم نے بسنت کیسے منائی۔۔۔ میرے کزنز، ماموں اور چاء فیملیز سب ہمارے گھر آئے۔۔ میرےایک بھائی کو پتنگیں اڑانا آتی ہیں۔۔ایک کو نہیں وہ صرف چرخی پکڑتا ہے۔۔دونوں نے اپنے پیسوں سے کچھ پتنگیں اور ڈور خریدی ۔۔۔بسنت نائٹ پر بابا نے باربی-کیو کا ارینجمنٹ کیاتھا۔۔وہ رات اور کل کا دن تھا جس میں ساری فیملی ایک ساتھ تھی۔۔۔چھت پر پتنگ پکڑنے کی دوڑ۔۔اور اپنی پتنگ اڑانے پر پرموٹرز کا شور اور بس۔۔۔
ہر تصویر کے دو رُخ ہوتے ہیں۔۔اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اسے کس طرح دیکھ رہے ہیں۔۔آپ یقین کریں کہ اس دن جو لوگ حکومت سے ناراض ہوتے ہیں۔۔اسے بےہودہ کھیل کہتے ہیں وہ بھی اگر پتنگ اڑاتے نہیں تو چھتوں پر دیکھنے ضرور آتے ہیں۔
میں خود کہوں گی کہ یہاں میرے قول و فعل میں بھی تضاد ہے۔۔۔ مجھے بسنت اس لیے اچھی نہیں لگتی کہ بہت سے معصوم لوگوں کی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں لیکن اگر اپنے گھر کودیکھوں تو پھر یہی خیال آتا ہے کہ ہم تو کچھ غلط نہیں کر رہے نا۔