بسکہ پورے کیجئے مقدور تک - رائے دیجئے

بسکہ پورے کیجیئے مقدور تک
سارے وعدے وعدۂ مشہور تک

آہ پہنچی جلوۂ پرنور تک
ہو گیا آتش دلِ مقرور تک

نالۂ خاکِ لحد تاثیردار
لوٹ آیا قاتلِ مفرور تک

میں کہ خود بھاگا بصد قلبِ شہید
ناوکِ یک دیدۂ مغرور تک

چلئے کچھ گھاٹے کا سودا تو نہیں
گر خدا مل جائے کوہِ طور تک

یاں سے لے کر تا عدم امیدوار
رند نہ ہو جائیں باغِ حور تک

بارے فاتح چشمۂ حیرت لگا
اب نظر جانے لگی ہے دور تک

مزمل شیخ بسمل الف عین @یعقوب آسی محمد وارث فارقلیط رحمانی اور دیگر احباب
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! کیا خوبصورت غزل ہے یہ تین اشعار بہت پسند آئے۔

چلئے کچھ گھاٹے کا سودا تو نہیں​
گر خدا مل جائے کوہِ طور تک​

یاں سے لے کر تا عدم امیدوار​
رند نہ ہو جائیں باغِ حور تک​

بارے فاتح چشمۂ حیرت لگا​
اب نظر جانے لگی ہے دور تک​

بہت سی داد منیب احمد فاتح صاحب!​
 
جی، سب کا بہت شکریہ۔ ویسے یہ غزل پانچ سے سات منٹ میں تمام ہوئی گویا ایک منٹ میں ایک شعر۔ سچ کہوں تو میرا کمال نہیں۔ نہ بحر کا خیال تھا نہ مضمون کا ہوش۔بس یا قلم کی روانی تھی یا میری حیرانی۔ وللہ الحمد۔
 
Top