ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بس بہت ہوگئے نیلام ، چلو لوٹ چلو
اتنے ارزاں نہ کرو دام ، چلو لوٹ چلو
نہ مداوا ہے کہیں جن کا ، نہ امیدِ قرار
ہر جگہ ہیں وہی آلام ، چلو لوٹ چلو
معتبر ہوتی نہیں راہ میں گزری ہوئی رات
اس سے پہلے کہ ڈھلے شام ، چلو لوٹ چلو
ماہِ نخشب سے یہ چہرے ہیں نظر کا دھوکا
چاند اصلی ہے سرِ بام ، چلو لوٹ چلو
پتے اُڑتے ہیں ہواؤں میں پرندوں کی جگہ
رُت بدلنے کا ہے پیغام ، چلو لوٹ چلو
اس سے پہلے کہ زمانہ کوئی دیدے عنوان
واقعہ ہے ابھی بے نام ، چلو لوٹ چلو
اک ہوس کہتی ہے ’’کچھ دور ذرا اور ابھی“
اک صدا آتی ہے ہرگا م’’چلو لوٹ چلو “
منتظر کوئی نہیں مانا وہاں ، پھر بھی ظہیر
کچھ ادھورے ہیں ابھی کام ، چلو لوٹ چلو
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴
اتنے ارزاں نہ کرو دام ، چلو لوٹ چلو
نہ مداوا ہے کہیں جن کا ، نہ امیدِ قرار
ہر جگہ ہیں وہی آلام ، چلو لوٹ چلو
معتبر ہوتی نہیں راہ میں گزری ہوئی رات
اس سے پہلے کہ ڈھلے شام ، چلو لوٹ چلو
ماہِ نخشب سے یہ چہرے ہیں نظر کا دھوکا
چاند اصلی ہے سرِ بام ، چلو لوٹ چلو
پتے اُڑتے ہیں ہواؤں میں پرندوں کی جگہ
رُت بدلنے کا ہے پیغام ، چلو لوٹ چلو
اس سے پہلے کہ زمانہ کوئی دیدے عنوان
واقعہ ہے ابھی بے نام ، چلو لوٹ چلو
اک ہوس کہتی ہے ’’کچھ دور ذرا اور ابھی“
اک صدا آتی ہے ہرگا م’’چلو لوٹ چلو “
منتظر کوئی نہیں مانا وہاں ، پھر بھی ظہیر
کچھ ادھورے ہیں ابھی کام ، چلو لوٹ چلو
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴