بس میں نہیں یہ میرے کیسے تجھے بھلا دوں

الف عین
صابرہ امین
محمد خلیل الرحمٰن
سید عاطف علی
ظہیراحمدظہیر
----------
بس میں نہیں ہے میرے کیسے تجھے بھلا دوں
یادیں ہیں نقش دل پر کیسے انہیں مٹا دوں
-------
آئے جو پاس تیرے کوئی بھی غم جہاں کا
اس کو میں دور تجھ سے گر ہو سکے بھگا دوں
-----------
تُو نے وفا نبھائی تیرا ہے قرض مجھ پر
ممکن نہ ہو سکے گا کیسے اسے چکا دوں
----------
کرتا ہوں پیار تجھ سارے جہاں سے بڑھ کر
چاہے اگر تو دنیا تیرے لئے بھلا دوں
--------------
دل میں ہے غیر کوئی تجھ کو اگر یہ شک ہے
تُو دیکھنا جو چاہے دل چیڑ کر دکھا دوں
------------
یہ سوچنا غلط ہے ، میں بے وفا نہیں ہوں
چاہو اگر تو تم کو میں آیئنہ دکھا دوں
--------------
تیرے لئے تو میری یہ جان بھی ہے حاضر
تُو ہی بتا کہ بڑھ کر اس کے سوا میں کیا دوں
------------
اتنا فقط یہ تجھ سے جو چاہتا ہے ارشد
تُو جو وفا نبھائے ، میں بھی تجھے وفا دوں
---------
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
دل میں ہے غیر کوئی تجھ کو اگر یہ شک ہے
تُو دیکھنا جو چاہے دل چیڑ کر دکھا دوں
------------
ارشد بھائی کچھ خیالات اور الفاظ کی تبدیلیاں کی ہیں۔ مناسب ہوں تو قبول کیجیے۔اگرچہ کوشش ہوتی ہے کہ آپ کے خیالات اور الفاظ یکسر تبدیل نہ ہوں اور شعر آپ کا ہی معلوم ہو یعنی ایک بالکل ہی نیا شعر وجود میں نہ آ جائے۔

بس تم ہو دل میں میرے، یکسر یقین کر لو
تُم دیکھنا جو چاہو دل چیر کر دکھا دوں

یہ سوچنا غلط ہے ، میں بے وفا نہیں ہوں
چاہو اگر تو تم کو میں آیئنہ دکھا دوں

مجھ کو غلط نہ سمجھو، میں بے وفا نہیں ہوں
ایسا نہ ہو کہ تم کو میں آیئنہ دکھا دوں
اتنا فقط یہ تجھ سے جو چاہتا ہے ارشد
تُو جو وفا نبھائے ، میں بھی تجھے وفا دوں

وفا دی نہیں جاتی شاید کی جاتی ہے۔

اتنا فقط یہ تجھ سے اب چاہتا ہے ارشد
تو بھی وفا نبھائے ، ہر گز نہ میں دغا دوں
یا
اتنا فقط یہ خود سے بس چاہتا ہے ارشد
تجھ سے وفا نبھاؤں ، ہر گز نہ میں دغا دوں
 
آخری تدوین:
Top