عمران شناور
محفلین
[font="urdu_umad_nastaliq"]ندیم بھابھہ کی غزل احباب کی نذر:
بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس
ایک تو ہے اور اک دعا مرے پاس
یہ تری گفتگو کا لمحہ ہے
اس گھڑی ہے مرا خدا مرے پاس
تیرا نعم البدل نہیںکوئی
تو فقط ایک ہی تو تھا مرے پاس
تجھے کچھ وقت چاہیے مری جاں
وقت ہی تو نہیںبچا مرے پاس
میں نے تجھ کو خدا سے مانگا تھا
لوٹ آئی مری دعا مرے پاس
اس لیے خود کو زندہ رکھا ہے
تو کبھی لوٹ آئے گا مرے پاس
ندیم بھابھہ [/font]
بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس
ایک تو ہے اور اک دعا مرے پاس
یہ تری گفتگو کا لمحہ ہے
اس گھڑی ہے مرا خدا مرے پاس
تیرا نعم البدل نہیںکوئی
تو فقط ایک ہی تو تھا مرے پاس
تجھے کچھ وقت چاہیے مری جاں
وقت ہی تو نہیںبچا مرے پاس
میں نے تجھ کو خدا سے مانگا تھا
لوٹ آئی مری دعا مرے پاس
اس لیے خود کو زندہ رکھا ہے
تو کبھی لوٹ آئے گا مرے پاس
ندیم بھابھہ [/font]