بشری مانیکا کا اعتراف!

screenshot_116.png
اطلاعات کے مطابق یہ خبر روزنامہ خبریں کی اشاعت ہے۔
 

زیک

مسافر
خبریں تو 1990 کی دہائی میں انتہائی ٹیبلائڈ سٹائل مرچ مسالے والا اخبار تھا

پھر بھی کنفرم کریں کہ امیج جعلی تو نہیں
 

یاز

محفلین
javed chaudhary
خاور فرید مانیکا کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسر ہیں‘ یہ پاک پتن کی مانیکا فیملی سے تعلق رکھتے ہیں‘ یہ لوگ بابا فرید گنج شکرؒ کے مرید ہیں‘ خاور فرید کے والد غلام محمد مانیکا سیاستدان تھے‘ یہ بے نظیر بھٹو کے دور میں وفاقی وزیر رہے‘ یہ 2011ءکے آخر میں انتقال کر گئے‘خاور فرید کے بھائی احمد رضا مانیکا نے 2013ءمیں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر این اے 165 سے الیکشن لڑا‘ خاور فرید اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں‘ یہ ایچی سن کےطالب علم بھی رہے اور یہ امریکا میں بھی پڑھتے رہے‘ یہ امریکا میں ”سپورٹس کار ٹائپ“ رئیس طالب علم تھے‘ یہ پاکستان واپس آئے‘ 1983ءمیں سی ایس ایس کیا اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ جوائن کر لیا‘ یہ اس وقت گریڈ 21 کے آفیسر ہیں‘ ان کی شادی اوکاڑہ کے وٹو خاندان میں ہوئی‘ بشریٰ ریاض دیپالپور کے گاﺅں کوئیکی سے تعلق رکھتی ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں پانچ بچوں سے نوازہ‘ تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں‘ دو بیٹیوں کی شادی ہو چکی ہے اور یہ بچوں کی مائیں ہیں‘ ایک بیٹی پنجاب کے وزیر عطا مانیکا کی بہو ہے اور بیٹے ابراہیم مانیکا اور موسیٰ مانیکا فارن کوالی فائیڈ ہیں۔خاور فریدمانیکا کی شخصیت دو حصوں میں تقسیم ہے‘ یہ کسٹم آفیسر ہیں اور یہ صوفی منش ہیں‘ کسٹم آفیسر کی حیثیت سے ان کا ماضی اچھا نہیں تھا‘ یہ لاہور‘ سیالکوٹ‘ ملتان‘ کراچی اور اسلام آباد میں تعینات رہے لیکن غلط شہرت کی وجہ سے زیادہ عرصہ اہم پوزیشنوں پر نہیں ٹک سکے‘ یہ جہاں بھی رہے جونیئر عملے نے ان پر کرپشن کا الزام لگایا‘ یہ کولیکشن اور سپیڈ منی سے نہ صرف اپنا حصہ وصول کرتے تھے بلکہ یہ اپنے حصے سے زیادہ بھی لے جاتے تھے‘ یہ گفٹ وصول کرنے میں بھی بدنام تھے‘ یہ ملتان میں تھے تو ریحان نام کا ایک کلیئرینس ایجنٹ ملاقات کےلئے آیا‘ اس نے کلائی پر رولیکس گھڑی باندھ رکھی تھی‘ انہیں گھڑی پسند آ گئی‘ وہ بے چارہ گفٹ دینے پر مجبور ہو گیا‘ یہ واقعہ پورے ڈیپارٹمنٹ میں مشہور ہوا اور اس کے بعد کا ہر ملاقاتی اپنی اپنی قیمتی اشیاءگاڑی میں رکھ کر ان کے دفتر جاتا تھا‘ یہ بعد ازاں ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ بنے‘یہ ان کے کیریئر کی شاندار ترین پوسٹ تھی لیکن یہ شکایات کی وجہ سے ہٹا بھی دیئے گئے اور 2015ءکے پروموشن بورڈ میں ان کی پروموشن بھی نہ ہو سکی‘ وزیراعظمشاہد خاقان عباسی نے بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر تمام افسروں کو پروموٹ کر دیا یوں یہ 21ویں گریڈ میں پہنچ گئے لیکن یہ ماضی کی باتیں ہیں‘ یہ بتدریج ٹھیک ہوتے چلے گئے‘ یہ آج کل اچھی اور صاف ستھری شہرت کے حامل ہیں۔خاور فرید مانیکا کی شخصیت کا دوسرا پہلو روحانیت ہے‘ یہ طویل عرصے سے تسبیحات کر رہے ہیں‘
یہ پاک پتن کے دیوان کے رشتے دار بھی ہیں اور یہ جوانی سے صوفی ازم اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہیں‘ ان کی بیگم بشریٰ مانیکا شروع میں ماڈرن خاتون تھیں لیکن یہ بھی روحانیت کی طرف متوجہ ہوگئیں‘ یہ وظائف کرنے لگیں اور یہ آہستہ آہستہ پنکی پیرنی کے نام سے مشہور ہو گئیں‘ یہ دونوں میاں بیوی ہر سال 5 محرم کو پیدل لاہور سے حضرت بابا فرید گنج شکرؒ کے مزار پر پاک پتن جاتے تھے‘ عمران خان کی ان لوگوں سے 2015ءمیں عون چودھری کے ذریعے ملاقات ہوئی ‘عمران خان اس مختصر سی ملاقات میں پنکی سے متاثر ہو گئے‘ یہ اس کے بعددونوں میاں بیوی سے اکثر ملاقاتیں کرنے لگے‘ بشریٰ بی بی نے اس دوران عمران خان کو وظائف بھی دیئے اور برکت کےلئے انگوٹھی بھی ‘ یہ انہیں جلسوں‘ تقریروں اور بیانات کےلئے ”سعد گھڑی“ بھی بتاتی تھیں‘یہ پیری مریدی آج بھی قائم ہے۔عمران خان کی آمد کے بعد میاں بیوی کے درمیان دوری پیدا ہونے لگی‘ خاور فرید مانیکا اس دوری کو روحانی اور قدرت کا اشارہ قرار دیتے ہیں‘جولائی 2016ءمیں یہ خبریں بھی گردش کرنے لگیں عمران خان نے بشریٰ بی بی کی بہن مریم مانیکا کے ساتھ تیسری شادی کر لی ہے تاہم مانیکا فیملی اور پی ٹی آئی نے ان خبروں کی تردید کر دی‘ عمران خان بشریٰ بی بی کی روحانیت کے کتنے قائل ہیں آپ اس کی مثال عائشہ گلا لئی کے واقعے سے لگا لیجئے‘عائشہ گلا لئی نے یکم اگست2017ءکو عمران خان پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا‘ عمران خان الزام کے فوراً بعد3 اگست کو بشریٰ بی بی کے ساتھ پاک پتن گئے اور مزار شریف پر سلام کیا‘بشریٰ بی بی نے خان صاحب کو تسلی بھی دی اور یہ یقین بھی دلایا ”آپ اس بحران سے صاف نکل جائیں گے“ ۔ عمران خان کا خیال تھا حکومت یہ ایشو اچھالے گی‘ کیس بنے گا اور حکومت انہیں صادق اور امین نہیں رہنے دے گی لیکن پیرنی کی بات درست اور خان صاحب کا خدشہ غلط ثابت ہوا‘ یہ ایشو آہستہ آہستہ دب گیا‘ یہ روحانی سلسلہ چلتا رہا لیکن اس دوران میاں بیوی کے تعلقات خراب سے خراب ہوتے چلے لگے یہاں تک کہ بیوی نے خاوند سے طلاق مانگ لی‘ طلاق کے سلسلے میں دو اطلاعات ہیں‘پہلی اطلاع‘ بشریٰ مانیکا نے خاور فرید کو بتایا‘ مجھے نبی اکرمؐ کی زیارت ہوئی‘ آپؐ نے مجھے حکم دیا تم خاوند سے طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ شادی کر لو‘ شادی کے بعد عمران خان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی‘ یہ وزیراعظم بن جائیں گے اور پاکستان کا سنہرا دور شروع ہو جائے گا اورخاوند نے پاکستان کے سنہرے دور کےلئے اپنی 30 سالہ رفاقت توڑ دی یوں بیگم بشریٰ مانیکا دوبارہ بشریٰ ریاض وٹو بن گئیں‘ یہ لاہور شفٹ ہوئیں اور والدہ کے ساتھ رہنے لگیں‘عدت پوری ہوئی اور عمران خان نے انہیں رشتہ بھجوا دیا‘ دوسری اطلاع‘ بشریٰ مانیکا نے خاور فرید سے خلع لی‘ عدت پوری کی اور یکم جنوری 2018ءکو لاہور میں عمران خان کے ساتھ نکاح کر لیا‘ یہ دونوں اب اعلان کےلئے مناسب روحانی گھڑی کا انتظار کر رہے ہیں‘ خاور فرید اور پی ٹی آئی کا موقف ہے شادی ابھی نہیں ہوئی‘ خاور فرید مانیکا یہ بھی فرما رہے ہیں ہماری طلاق کی وجہ ناچاقی نہیں تھی کوئی روحانی ایشو تھا‘ ہم اس اعتراف کو خواب یا بشارت کی تصدیق سمجھ سکتے ہیں‘یہ دونوں اطلاعات کہاں تک درست ہیں یا ان میں سے کون سی ٹھیک اور کون سی غلط ہے یہ فیصلہ وقت کرے گا تاہم یہ درست ہے عمران خان بشریٰ ریاض سے ٹھیک ٹھاک متاثر ہیں‘ یہ ان کے روحانی اثر میں بھی ہیں‘ مجھے عمران خان کے خاندان کے ایک فرد نے بتایا بشریٰ بی بی نے روحانی حساب لگا کر بتایا عمران خان کا لاہور کا آبائی گھر 2زمان پارک ان کےلئے ٹھیک نہیں‘ زمان پارک میں عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ نیازی اپنے بچوں کے ساتھ رہتی تھیں‘عمران خان نے پیرنی کے مشورے پر اپنا آبائی گھر گرا دیا‘ ان کی ہمشیرہ اب کرائے کے مکان میں رہتی ہیں‘ یہ حفیظ اللہ نیازی کی بیگم ہیں‘ ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہے‘ 2زمان پارک اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے‘ یہ اطلاعات بھی ہیں ‘ بشریٰ بی بی اور خاور فرید کا خیال تھا ریحام خان عمران خان کے سیاسی راستے میں رکاوٹ ہیں چنانچہ خان صاحب نے پیرنی کے اشارے پر یہ رکاوٹ ہٹا دی‘ یہ دونوں میاں بیوی عمران خان کےلئے رشتہ بھی تلاش کرتے رہے‘یہ کوئی ایسی خاتون تلاش کر رہے تھے جس کی عمر چالیس اور پچاس سال کے درمیان ہو‘ جو مذہبی ہو‘ گھریلو ہو اور جو عمران خان کےلئے خوش نصیب ثابت ہو‘ یہ دو سال تک رشتہ تلاش کرتے رہے لیکن رشتہ نہ مل سکا لیکن آخر میں بشارت ہو ئی‘ روحانی رہنمائی ملی اور رشتہ قرب و جوار میں ہی مل گیا۔عمران خان بشریٰ ریاض کو رشتہ بھجوا چکے ہیں‘ اللہ کرے یہ انکار نہ کریں‘ ان کے بچے بھی راضی ہو جائیں اور سابق خاوند بھی یہ رشتہ قبول کر لیں اور یوں دنیا کی واحد اسلامی جوہری طاقت کے اگلے وزیراعظم کا گھر آباد ہو جائے‘کم ازکم یہ باب بند ہو جائے‘ یہ بہت ضروری ہے‘ کیوں؟ اس کی چار بڑی وجوہات ہیں‘ عمران خان روحانیت پسند لیڈر ہیں‘ یہ پوری زندگی اپنا روحانی مرشد تلاش کرتے رہے‘ بشریٰ بی بی سے شادی کے بعد ان کی یہ روحانی تلاش ختم ہو جائے گی‘ یہ باقی زندگی روحانی اطمینان کے ساتھ گزار سکیں گے‘ دو ‘شادی کی خبروں نے عمران خان‘ بشریٰ بی بی اور خاوند فرید مانیکا کی زندگی ڈسٹرب کر دی‘ یہ تینوں کردار بدقسمتی سے میڈیا کا موضوع بن گئے‘ اگر اتنی گرد اڑنے کے بعد یہ شادی نہیں ہوتی تو تین خاندان باقی زندگی طلاطم میں گزاریں گے‘یہ زیادتی ہے‘ تین‘ عمران خان کو واقعی ایک دین دار‘ وفادار اور مخلص ساتھی کی ضرورت ہے‘ یہ چالیس برس سے ہیرو کی زندگی گزار رہے ہیں‘ یہ ملک کے واحد 66 سالہ سیاستدان ہیں جن کی شادی آج بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے‘ ہمارے ہیرو کو اب اپنی کشتیاں کسی ساحل پر لنگر انداز کر دینی چاہئیں تاکہ یہ وزیراعظم بننے کے بعد اطمینان سے حکومت کر سکیں اور چار مانیکا فیملی پچاس سال سے سیاست اور ساڑھے سات سو سال سے روحانیت کے شعبے میں ہے‘ عمران خان کے پیر خاور فرید مانیکا جولائی 2018ءمیں ریٹائر ہو جائیں گے‘ یہ ریٹائرمنٹ کے بعد روحانیت اور سیاست دونوں شعبوں میں عمران خان کی معاونت کر سکیں گے یوں پاکستان کا حقیقتاً سنہری دور شروع ہو جائے گا‘ ملک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گاچنانچہ یہ شادی ملک کے روشن مستقبل اور آنے والی نسلوں کیلئے انتہائی ضروری ہے‘میری طرف سے تمام فریقین کو بہت بہت مبارک ہو‘ پاکستان زندہ باد‘ روحانیت پائندہ باد۔
 

زیک

مسافر
javed chaudhary
خاور فرید مانیکا کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسر ہیں‘ یہ پاک پتن کی مانیکا فیملی سے تعلق رکھتے ہیں‘ یہ لوگ بابا فرید گنج شکرؒ کے مرید ہیں‘ خاور فرید کے والد غلام محمد مانیکا سیاستدان تھے‘ یہ بے نظیر بھٹو کے دور میں وفاقی وزیر رہے‘ یہ 2011ءکے آخر میں انتقال کر گئے‘خاور فرید کے بھائی احمد رضا مانیکا نے 2013ءمیں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر این اے 165 سے الیکشن لڑا‘ خاور فرید اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں‘ یہ ایچی سن کےطالب علم بھی رہے اور یہ امریکا میں بھی پڑھتے رہے‘ یہ امریکا میں ”سپورٹس کار ٹائپ“ رئیس طالب علم تھے‘ یہ پاکستان واپس آئے‘ 1983ءمیں سی ایس ایس کیا اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ جوائن کر لیا‘ یہ اس وقت گریڈ 21 کے آفیسر ہیں‘ ان کی شادی اوکاڑہ کے وٹو خاندان میں ہوئی‘ بشریٰ ریاض دیپالپور کے گاﺅں کوئیکی سے تعلق رکھتی ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں پانچ بچوں سے نوازہ‘ تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں‘ دو بیٹیوں کی شادی ہو چکی ہے اور یہ بچوں کی مائیں ہیں‘ ایک بیٹی پنجاب کے وزیر عطا مانیکا کی بہو ہے اور بیٹے ابراہیم مانیکا اور موسیٰ مانیکا فارن کوالی فائیڈ ہیں۔خاور فریدمانیکا کی شخصیت دو حصوں میں تقسیم ہے‘ یہ کسٹم آفیسر ہیں اور یہ صوفی منش ہیں‘ کسٹم آفیسر کی حیثیت سے ان کا ماضی اچھا نہیں تھا‘ یہ لاہور‘ سیالکوٹ‘ ملتان‘ کراچی اور اسلام آباد میں تعینات رہے لیکن غلط شہرت کی وجہ سے زیادہ عرصہ اہم پوزیشنوں پر نہیں ٹک سکے‘ یہ جہاں بھی رہے جونیئر عملے نے ان پر کرپشن کا الزام لگایا‘ یہ کولیکشن اور سپیڈ منی سے نہ صرف اپنا حصہ وصول کرتے تھے بلکہ یہ اپنے حصے سے زیادہ بھی لے جاتے تھے‘ یہ گفٹ وصول کرنے میں بھی بدنام تھے‘ یہ ملتان میں تھے تو ریحان نام کا ایک کلیئرینس ایجنٹ ملاقات کےلئے آیا‘ اس نے کلائی پر رولیکس گھڑی باندھ رکھی تھی‘ انہیں گھڑی پسند آ گئی‘ وہ بے چارہ گفٹ دینے پر مجبور ہو گیا‘ یہ واقعہ پورے ڈیپارٹمنٹ میں مشہور ہوا اور اس کے بعد کا ہر ملاقاتی اپنی اپنی قیمتی اشیاءگاڑی میں رکھ کر ان کے دفتر جاتا تھا‘ یہ بعد ازاں ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ بنے‘یہ ان کے کیریئر کی شاندار ترین پوسٹ تھی لیکن یہ شکایات کی وجہ سے ہٹا بھی دیئے گئے اور 2015ءکے پروموشن بورڈ میں ان کی پروموشن بھی نہ ہو سکی‘ وزیراعظمشاہد خاقان عباسی نے بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر تمام افسروں کو پروموٹ کر دیا یوں یہ 21ویں گریڈ میں پہنچ گئے لیکن یہ ماضی کی باتیں ہیں‘ یہ بتدریج ٹھیک ہوتے چلے گئے‘ یہ آج کل اچھی اور صاف ستھری شہرت کے حامل ہیں۔خاور فرید مانیکا کی شخصیت کا دوسرا پہلو روحانیت ہے‘ یہ طویل عرصے سے تسبیحات کر رہے ہیں‘
یہ پاک پتن کے دیوان کے رشتے دار بھی ہیں اور یہ جوانی سے صوفی ازم اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہیں‘ ان کی بیگم بشریٰ مانیکا شروع میں ماڈرن خاتون تھیں لیکن یہ بھی روحانیت کی طرف متوجہ ہوگئیں‘ یہ وظائف کرنے لگیں اور یہ آہستہ آہستہ پنکی پیرنی کے نام سے مشہور ہو گئیں‘ یہ دونوں میاں بیوی ہر سال 5 محرم کو پیدل لاہور سے حضرت بابا فرید گنج شکرؒ کے مزار پر پاک پتن جاتے تھے‘ عمران خان کی ان لوگوں سے 2015ءمیں عون چودھری کے ذریعے ملاقات ہوئی ‘عمران خان اس مختصر سی ملاقات میں پنکی سے متاثر ہو گئے‘ یہ اس کے بعددونوں میاں بیوی سے اکثر ملاقاتیں کرنے لگے‘ بشریٰ بی بی نے اس دوران عمران خان کو وظائف بھی دیئے اور برکت کےلئے انگوٹھی بھی ‘ یہ انہیں جلسوں‘ تقریروں اور بیانات کےلئے ”سعد گھڑی“ بھی بتاتی تھیں‘یہ پیری مریدی آج بھی قائم ہے۔عمران خان کی آمد کے بعد میاں بیوی کے درمیان دوری پیدا ہونے لگی‘ خاور فرید مانیکا اس دوری کو روحانی اور قدرت کا اشارہ قرار دیتے ہیں‘جولائی 2016ءمیں یہ خبریں بھی گردش کرنے لگیں عمران خان نے بشریٰ بی بی کی بہن مریم مانیکا کے ساتھ تیسری شادی کر لی ہے تاہم مانیکا فیملی اور پی ٹی آئی نے ان خبروں کی تردید کر دی‘ عمران خان بشریٰ بی بی کی روحانیت کے کتنے قائل ہیں آپ اس کی مثال عائشہ گلا لئی کے واقعے سے لگا لیجئے‘عائشہ گلا لئی نے یکم اگست2017ءکو عمران خان پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا‘ عمران خان الزام کے فوراً بعد3 اگست کو بشریٰ بی بی کے ساتھ پاک پتن گئے اور مزار شریف پر سلام کیا‘بشریٰ بی بی نے خان صاحب کو تسلی بھی دی اور یہ یقین بھی دلایا ”آپ اس بحران سے صاف نکل جائیں گے“ ۔ عمران خان کا خیال تھا حکومت یہ ایشو اچھالے گی‘ کیس بنے گا اور حکومت انہیں صادق اور امین نہیں رہنے دے گی لیکن پیرنی کی بات درست اور خان صاحب کا خدشہ غلط ثابت ہوا‘ یہ ایشو آہستہ آہستہ دب گیا‘ یہ روحانی سلسلہ چلتا رہا لیکن اس دوران میاں بیوی کے تعلقات خراب سے خراب ہوتے چلے لگے یہاں تک کہ بیوی نے خاوند سے طلاق مانگ لی‘ طلاق کے سلسلے میں دو اطلاعات ہیں‘پہلی اطلاع‘ بشریٰ مانیکا نے خاور فرید کو بتایا‘ مجھے نبی اکرمؐ کی زیارت ہوئی‘ آپؐ نے مجھے حکم دیا تم خاوند سے طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ شادی کر لو‘ شادی کے بعد عمران خان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی‘ یہ وزیراعظم بن جائیں گے اور پاکستان کا سنہرا دور شروع ہو جائے گا اورخاوند نے پاکستان کے سنہرے دور کےلئے اپنی 30 سالہ رفاقت توڑ دی یوں بیگم بشریٰ مانیکا دوبارہ بشریٰ ریاض وٹو بن گئیں‘ یہ لاہور شفٹ ہوئیں اور والدہ کے ساتھ رہنے لگیں‘عدت پوری ہوئی اور عمران خان نے انہیں رشتہ بھجوا دیا‘ دوسری اطلاع‘ بشریٰ مانیکا نے خاور فرید سے خلع لی‘ عدت پوری کی اور یکم جنوری 2018ءکو لاہور میں عمران خان کے ساتھ نکاح کر لیا‘ یہ دونوں اب اعلان کےلئے مناسب روحانی گھڑی کا انتظار کر رہے ہیں‘ خاور فرید اور پی ٹی آئی کا موقف ہے شادی ابھی نہیں ہوئی‘ خاور فرید مانیکا یہ بھی فرما رہے ہیں ہماری طلاق کی وجہ ناچاقی نہیں تھی کوئی روحانی ایشو تھا‘ ہم اس اعتراف کو خواب یا بشارت کی تصدیق سمجھ سکتے ہیں‘یہ دونوں اطلاعات کہاں تک درست ہیں یا ان میں سے کون سی ٹھیک اور کون سی غلط ہے یہ فیصلہ وقت کرے گا تاہم یہ درست ہے عمران خان بشریٰ ریاض سے ٹھیک ٹھاک متاثر ہیں‘ یہ ان کے روحانی اثر میں بھی ہیں‘ مجھے عمران خان کے خاندان کے ایک فرد نے بتایا بشریٰ بی بی نے روحانی حساب لگا کر بتایا عمران خان کا لاہور کا آبائی گھر 2زمان پارک ان کےلئے ٹھیک نہیں‘ زمان پارک میں عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ نیازی اپنے بچوں کے ساتھ رہتی تھیں‘عمران خان نے پیرنی کے مشورے پر اپنا آبائی گھر گرا دیا‘ ان کی ہمشیرہ اب کرائے کے مکان میں رہتی ہیں‘ یہ حفیظ اللہ نیازی کی بیگم ہیں‘ ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہے‘ 2زمان پارک اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے‘ یہ اطلاعات بھی ہیں ‘ بشریٰ بی بی اور خاور فرید کا خیال تھا ریحام خان عمران خان کے سیاسی راستے میں رکاوٹ ہیں چنانچہ خان صاحب نے پیرنی کے اشارے پر یہ رکاوٹ ہٹا دی‘ یہ دونوں میاں بیوی عمران خان کےلئے رشتہ بھی تلاش کرتے رہے‘یہ کوئی ایسی خاتون تلاش کر رہے تھے جس کی عمر چالیس اور پچاس سال کے درمیان ہو‘ جو مذہبی ہو‘ گھریلو ہو اور جو عمران خان کےلئے خوش نصیب ثابت ہو‘ یہ دو سال تک رشتہ تلاش کرتے رہے لیکن رشتہ نہ مل سکا لیکن آخر میں بشارت ہو ئی‘ روحانی رہنمائی ملی اور رشتہ قرب و جوار میں ہی مل گیا۔عمران خان بشریٰ ریاض کو رشتہ بھجوا چکے ہیں‘ اللہ کرے یہ انکار نہ کریں‘ ان کے بچے بھی راضی ہو جائیں اور سابق خاوند بھی یہ رشتہ قبول کر لیں اور یوں دنیا کی واحد اسلامی جوہری طاقت کے اگلے وزیراعظم کا گھر آباد ہو جائے‘کم ازکم یہ باب بند ہو جائے‘ یہ بہت ضروری ہے‘ کیوں؟ اس کی چار بڑی وجوہات ہیں‘ عمران خان روحانیت پسند لیڈر ہیں‘ یہ پوری زندگی اپنا روحانی مرشد تلاش کرتے رہے‘ بشریٰ بی بی سے شادی کے بعد ان کی یہ روحانی تلاش ختم ہو جائے گی‘ یہ باقی زندگی روحانی اطمینان کے ساتھ گزار سکیں گے‘ دو ‘شادی کی خبروں نے عمران خان‘ بشریٰ بی بی اور خاوند فرید مانیکا کی زندگی ڈسٹرب کر دی‘ یہ تینوں کردار بدقسمتی سے میڈیا کا موضوع بن گئے‘ اگر اتنی گرد اڑنے کے بعد یہ شادی نہیں ہوتی تو تین خاندان باقی زندگی طلاطم میں گزاریں گے‘یہ زیادتی ہے‘ تین‘ عمران خان کو واقعی ایک دین دار‘ وفادار اور مخلص ساتھی کی ضرورت ہے‘ یہ چالیس برس سے ہیرو کی زندگی گزار رہے ہیں‘ یہ ملک کے واحد 66 سالہ سیاستدان ہیں جن کی شادی آج بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے‘ ہمارے ہیرو کو اب اپنی کشتیاں کسی ساحل پر لنگر انداز کر دینی چاہئیں تاکہ یہ وزیراعظم بننے کے بعد اطمینان سے حکومت کر سکیں اور چار مانیکا فیملی پچاس سال سے سیاست اور ساڑھے سات سو سال سے روحانیت کے شعبے میں ہے‘ عمران خان کے پیر خاور فرید مانیکا جولائی 2018ءمیں ریٹائر ہو جائیں گے‘ یہ ریٹائرمنٹ کے بعد روحانیت اور سیاست دونوں شعبوں میں عمران خان کی معاونت کر سکیں گے یوں پاکستان کا حقیقتاً سنہری دور شروع ہو جائے گا‘ ملک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گاچنانچہ یہ شادی ملک کے روشن مستقبل اور آنے والی نسلوں کیلئے انتہائی ضروری ہے‘میری طرف سے تمام فریقین کو بہت بہت مبارک ہو‘ پاکستان زندہ باد‘ روحانیت پائندہ باد۔
یہ مضمون تو میرے موقف کی شدید تائید کرتا ہے کہ روحانیت بری بلا ہے
 

دوست

محفلین
جاوید چوہدری نے اپنے کالم زیرو پوائنٹ میں عمران خان کی شادی کو موضوع بنایا ہے. جس میں طلاق کی ایک غیر مصدقہ وجہ یہ لکھی ہے کہ خاتون کو رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خواب میں حکم دیا کہ اپنے شوہر سے طلاق لے کر عمران خان سے شادی کر لو
پاکستان کے ضعیف الاعتقاد سماج میں اس نوع کے فرضی خواب ہمیشہ بڑی تباہی کا باعث بنے ہیں. آپ کو یاد ہوگا ملا عمر کے اقدامات بھی ایسے ہی خواب کا نتیجہ تھے. لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے سانحہ کے پس منظر میں اس نوع کے خوابوں کی پوری تالیف تھی. خواب بیان کرنے والے بعد میں اپنی توبہ کے لیے علماء سے رجوع کرتے رہے.
یاد رہے کہ جھوٹ خواب بیان کرنا سخت گناہ ہے اور پھر اس کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اسم گرامی استعمال کرنا ناقابل قبول جسارت ہے.
یاد رہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے طلاق کو انتہائی قابل نفرت عمل قرار دیا،آپ کیسے کسی کو طلاق کا حکم دے سکتے ہیں.
البتہ
رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات ستودہ صفات آئینہ صفت ہے اس لئیے اگر اس نوعیت کا خواب کسی نے واقعتاً دیکھا بھی ہو تو وہ محض اپنی نا آسودہ خواہش کا عکس ہے. اس کا ذات نبوی سے کوئی تعلق نہیں
آپ حضرات جو چاہیں کریں اپنی سفلی خواہشات کے لیے رسول اکرم کا اسم گرامی استعمال کرنے سے گریز کریں، اس کے نتائج کبھی بھی مثبت نہیں ہوتے.
سب کا خیر خواہ
طفیل ہاشمی
 

یاز

محفلین
یہ مضمون تو میرے موقف کی شدید تائید کرتا ہے کہ روحانیت بری بلا ہے
نیز یہ کالم آپ کی تو روزنامہ خبریں کے بارے میں خیالات کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ییلو جرنلزم پہ عمل پیرا ہیں.
جاوید چوہدری نے بات کسی اور تناظر میں لکھی تھی، خبریں والوں نے اس میں سے کچھ اور شہ سرخی بنا لی.
 

یاز

محفلین
جاوید چوہدری نے اپنے کالم زیرو پوائنٹ میں عمران خان کی شادی کو موضوع بنایا ہے. جس میں طلاق کی ایک غیر مصدقہ وجہ یہ لکھی ہے کہ خاتون کو رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خواب میں حکم دیا کہ اپنے شوہر سے طلاق لے کر عمران خان سے شادی کر لو
پاکستان کے ضعیف الاعتقاد سماج میں اس نوع کے فرضی خواب ہمیشہ بڑی تباہی کا باعث بنے ہیں. آپ کو یاد ہوگا ملا عمر کے اقدامات بھی ایسے ہی خواب کا نتیجہ تھے. لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے سانحہ کے پس منظر میں اس نوع کے خوابوں کی پوری تالیف تھی. خواب بیان کرنے والے بعد میں اپنی توبہ کے لیے علماء سے رجوع کرتے رہے.
یاد رہے کہ جھوٹ خواب بیان کرنا سخت گناہ ہے اور پھر اس کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اسم گرامی استعمال کرنا ناقابل قبول جسارت ہے.
یاد رہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے طلاق کو انتہائی قابل نفرت عمل قرار دیا،آپ کیسے کسی کو طلاق کا حکم دے سکتے ہیں.
البتہ
رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات ستودہ صفات آئینہ صفت ہے اس لئیے اگر اس نوعیت کا خواب کسی نے واقعتاً دیکھا بھی ہو تو وہ محض اپنی نا آسودہ خواہش کا عکس ہے. اس کا ذات نبوی سے کوئی تعلق نہیں
آپ حضرات جو چاہیں کریں اپنی سفلی خواہشات کے لیے رسول اکرم کا اسم گرامی استعمال کرنے سے گریز کریں، اس کے نتائج کبھی بھی مثبت نہیں ہوتے.
سب کا خیر خواہ
طفیل ہاشمی

طاہر قادری کو بھی اس قسم کے خواب اور بشارتیں آ چکی ہیں
 

ہادیہ

محفلین
کوئی شرم نام کی بھی چیز ہوتی ہے وہ شاید اب ختم ہوتی جارہی ہے۔ اول تو جھوٹے خواب بیان کرنے کی ہی سخت ممانعت آئی ہے اور انسان کو تھوڑا سوچ سمجھ کر ایسے بیان جاری کرنے چاہیے۔ ایک عورت شادی شدہ اور بچوں والی ہے۔ اسے نبی کریم صلی اللہ (جو کہ خود طلاق جیسے فعل کو سخت ناپسند فرماتے تھے) وہ طلاق کا حکم دیں گے؟..۔ افسوس!!!..جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ اپنی نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے انسان کا اس حد تک گرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔
اور دوسری بات عمران خان کو کونسے سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں ۔ جو نبی کریم صلی اللہ جیسی مقدس ہستی خاص طور پر ان خاتون کے خواب میں ناصرف آئیں گے بلکہ عمران خان سے شادی کا حکم بھی دیں گے۔۔ کم از کم باشعور انسان ایسی جھوٹی دلیل پر یقین نہیں کرسکتا۔۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
کوئی شرم نام کی بھی چیز ہوتی ہے وہ شاید اب ختم ہوتی جارہی ہے۔ اول تو جھوٹے خواب بیان کرنے کی ہی سخت ممانعت آئی ہے اور انسان کو تھوڑا سوچ سمجھ کر ایسے بیان جاری کرنے چاہیے۔ ایک عورت شادی شدہ اور بچوں والی ہے۔ اسے نبی کریم صلی اللہ (جو کہ خود طلاق جیسے فعل کو سخت ناپسند فرماتے تھے) وہ طلاق کا حکم دیں گے۔۔ افسوس جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ اپنی نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے انسان کا اس حد تک گرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔
اور دوسری بات عمران خان کو کونسے سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں ۔ جو نبی کریم صلی اللہ جیسی مقدس ہستی خاص طور پر ان خاتون کے خواب میں ناصرف آئیں گے بلکہ عمران خان سے شادی کا حکم بھی دیں گے۔۔ کم از کم باشعور انسان ایسی جھوٹی دلیل پر یقین نہیں کرسکتا۔۔
کیسی شرم جی۔
یہاں ایک بندہ سرِ بازار گالیاں دیتا ہے اور ہر طرح کی مغلظات کہتا پھرتا ہے، اور چند دنوں بعد ان کے بندے کو سولہ ہزار ووٹ ڈال دیتے ہیں لوگ۔
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
کیسی شرم جی
یہاں ایک بندہ سرِ بازار گالیاں دیتا ہے اور ہر طرح کی مغلظات کہتا پھرتا ہے، اور چند دنوں بعد ان کے بندے کو سولہ ہزار ووٹ ڈال دیتے ہیں لوگ
میں خبریں دیکھتی سنتی کم ہوں ۔ اس لیے مجھے اتنا اندازہ نہیں کہ عوام اس طرح کے بے شرمی کے مظاہرے عام کرتی رہتی ہے۔ اور ویسے بھی مجھے بی پی ہائی کروانے کا شوق نہیں۔۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کا ذکر کیا اس خاتون نے وہ بھی اس طرح کے ناقابل یقین بیان کے طور پر۔۔ اس لیے تھوڑا غصہ اتارا۔۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
یہ معجزات خان صاحب کے ساتھ ہی خاص ہیں۔ اللہ کرے، اس بار ان کا گھر صحیح معنوں میں بس جائے اور میڈیا کی توجہ دیگر معاملات کی طرف مبذول ہو سکے۔
 
کیا عمران خان ، ایک گھر ، ایک کنبہ، ایک خانددان خراب کرنے کا مجرم ہے؟ کیا اس نے ایک بیوی اور پانچ بچوں کی ماں کو پھسلا کر خاندان خراب کیا؟ جو شخص خاندان جیسی بنیادی اکائی کو خراب کرنے کا مجرم ہو ، کیا اس کو خاندانوں پر مشتمل قوم کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی جاسکتی ہےِِ؟ کیا عمران خان کا پلے بوائے ماضی اس کے کردار کا آئینہ دار نہیں ؟ اس عمر میں لوگ ماں بناتے ہیں، بہن بناتے ہیں ، بیٹی بناتے ہیں ۔ عمران خان نے اس بڑھاپے میں ایک شادی کے قابل جوان عورت کو پیر بنا کر عشق لڑایا؟ کیا یہ قوم اس حد تک گر گئی ہے کہ ایسے دھوکے باز، بے ایمان اور عیار لیڈر سامنے آرہے ہیں؟
 
آخری تدوین:
بشریٰ مانیکا نے خاور فرید کو بتایا‘ مجھے نبی اکرمؐ کی زیارت ہوئی‘ آپؐ نے مجھے حکم دیا تم خاوند سے طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ شادی کر لو‘

ہی ہی ہی ۔ طلاق کے معنی ہیں 'چھوڑ کے جانے' کے۔ 'طلاق دینا' اور 'طلاق لینا' ، اردو زبان کے روایتی کنسٹرکٹس ہیں۔ ایک عربی بولنے والا 'طلاق دینے' یا 'طلاق لینے' کے الفاظ استعمال کر ہی نہیں سکتا۔ یہ طلاق لینا اور دینا صرف اردو زبان بولنے والا ہی استعمال کرسکتا ہے ۔ صرف اتنی بات سے ہی ان خاتون کے دعوے کی قلعی کھل جاتی ہے :) کہ اس کے پیچھے کسی قسم کا القاء نہیں بلکہ وہ عشق ہے جس کا دوسرا سرا عمران خان سے شروع ہوتا ہے۔

ہم 70 سال کے ایک مرد کو اپنے گھر اس پر اعتماد کئے بغیر نہیں آنے دیں گے۔ اس عمر کے لوگوں کو لوگ باپ ، دادا، چاچا ، ماما کا درجہ دیتے ہیں اور اس عمر کے لوگ اپنی پیرنی سے عشق نہیں لڑاتے۔ ناہی اس عمر کے لوگوں سے 'لڑکیاں' عشق میں مبتلا ہوتی ہیں۔

میرا مشورہ ہے کہ عمران خان ، رنگین مزاج بڈھوں کے لئے ایک 'ہدایت نامہ عشق ' تحریر فرمائیں ۔ کہ کس طرح 70 سال کی عمر میں ، جوان شادی شدہ عورتوں کو عشق میں مبتلا کرکے ، پھنسایا جائے، کس طرح شوہر کی موجودگی میں خاتون کو اس سے برانگیختہ کیا جائے اور کس طرح خاندان کو توڑا جائے اور پھر کس طرح معصوم بن کر لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا جائے کہ ' میں تو صرف شادی کررہا ہوں ،کوئی چوری، ڈکیتی یا جرم نہیں'

عمران خان، بدمعاشی میں پاکستان کا سب سے بڑا استاد ہے۔ اتنا تو میں آسانی سے مان لوں گا۔ اور اس کی پیرنی، روایتی اقدار کو پامال کرنے والوں میں سب سے آگے ہے کہ پیر بن کر عشق لڑایا ۔۔۔

واہ بھی واہ، ۔۔۔ کا کہہ رہے ہو بھئی۔ عجب کہہ رہے ہو بھئی
 
آخری تدوین:
Top