بغاوت ------ایک نظم

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !

کبھی جسم کچھ اور تقاضے کرتا ہے اور روح کچھ اور -تن کہیں ہوتا ہے جان کہیں-کبھی جسم پاکستان میں ہوتا ہے روح قندھار میں -آج کل روح پاکستان بارڈر پر ہے اور فوج کی تمام بے وفائیوں کے باوجود ان کے ساتھ کھڑی ہے اور کہہ رہی ہے :

ہندو تری دھوتی میں ہم آگ لگا دیں گے

بندے نے روح کے ان باغیانہ تقاضوں کو آواز دینے کی کوشش کی ہے -جس میں یہ اپنے عیّاش تن سے مخاطب ہے :


بغاوت
(ایک نظم)


جسموں سے مجاہد روحوں نے
اب کھل کے بغاوت کر دی ہے


کہتی ہیں ہمیں دلشاد کرو
آزاد کرو________ آزاد کرو


پنچھی کی طرح تن پنجرے سے
اس ماٹی تن کے قبضے سے


یہ دنیا بھی کوئی دنیا ہے
یاں جینا بھی کوئی جینا ہے


اس عالم میں ہمیں رہنا نہیں
اب زخم جدائی کا سہنا نہیں


کچھ تم کو ہماری فکر نہیں
ہم زندہ رہیں 'مر جائیں کہیں


تم خود کو پالے پھرتے ہو
اور توند نکالے پھرتے ہو


گر عشق تمھیں ناسوت سے ہے
اک ربط ہمیں لاہوت سے ہے


ہمیں عالمِ برزخ جانا ہے
اور رب کو اپنے پانا ہے


واں اپنے آباء کی روحیں
پلکوں کو بچھائے بیٹھی ہیں


واں سارے نبی ہیں محمّد بھی (ﷺ)
واں سارے صحابہ ہیں سارے ولی


بو بکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ
بغدادیؒ 'شبلیؒ' بسطامیؒ


ہم ہجر نہیں سه پائیں گے
دنیا میں نہیں رہ پائیں گے



کیا فرضِ کفایہ 'فرضِ عین
میدانِ جہاد میں ہم کو ہے چین

--
 

یاسر شاہ

محفلین
ماشاءاللہ ،
حریت سے معمور ،
لہو کو گرم کر دینا والا کلام ۔
اللہ کریم آپ کے قلم میں اور زیادہ طاقت پیدا فرمائیں ، آمین

نقیبی صاحب !جزاک اللہ

المیہ ہے کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ادب سے لوگ واقف نہیں -گالی سکّہ رائج الوقت ہے -یقین مانیے اگر عمران خان آج بجائے عزیز ہموطنو کے پنجابی گالی سے خطاب شروع کرے یعنی "او _____دیو ! ہم پہ جنگ مسلّط کی جا چکی ہے لہٰذا تیّار رہو.................."-دیکھئے پوری قوم کیسے لائن پہ آتی ہے -
ابھی دیکھ لیجئے یو ٹیوب پر مفتی تقی عثمانی کے عالمانہ بیان کے ہزاروں میں ویورز ہوں گے -اور مولانا خادم رضوی کے بیان کے ویورز لاکھوں میں -
 
Top