بغرض اصلاح : جان پدر حمدان کے نام :

فاخر

محفلین
932d584d-b2a0-456c-ae28-a7d059be4303.jpg


جان پدر بیٹے
1f618.png
حمدان
1f618.png
کے نام :
فاخرؔ
اک تازہ کنول تم ہو اک بادِ صبا تم ہو
ماں باپ کی خاطر تم آنکھوں کی جلا تم ہو
1f618.png


ہر آہ سحر گاہی ، مانگا تھا تمہیں رب سے
مقبول دعا تم ہو ، آہوں کا صلہ تم ہو
1f618.png


اک تیرے تبسم سے، ہے شاد جہاں میرا
ہر رنج کے تم شافی، ہر غم کی شفا تم ہو
1f618.png


روشن ہے فلک جس کی، تابانئ عارض سے
وہ نور تجلی ہو ، مرہون ضیاء تم ہو
1f618.png


فاخرؔ کو ملے جس سے، اعجاز سخن گوئی
بخشیدہ ربانی ، بخشش ہو عطا تم ہو
1f618.png
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اک تازہ کنول تم ہو اک بادِ صبا تم ہو
ماں باپ کی خاطر تم آنکھوں کی جلا تم ہو
.. دوسرا مصرع بے معنی ہو گیا

ہر آہ سحر گاہی ، مانگا تھا تمہیں رب سے
مقبول دعا تم ہو ، آہوں کا صلہ تم ہو
... شتر گربہ.. کہا جا چکا ہے

اک تیرے تبسم سے، ہے شاد جہاں میرا
ہر رنج کے تم شافی، ہر غم کی شفا تم ہو[IMG]
.. ایضاً

روشن ہے فلک جس کی، تابانئ عارض سے
وہ نور تجلی ہو ، مرہون ضیاء تم ہو [IMG]
... مرہون؟ یہ تو الٹی بات ہو گئی!

فاخرؔ کو ملے جس سے، اعجاز سخن گوئی
بخشیدہ ربانی ، بخشش ہو عطا تم ہو
.. فاخر کو ملا جس سے.... شاید بہتر ہو
بخشیدہ ربانی غلط ترکیب ہے
تحفہ ہو مرے رب کا... ہوسکتا ہے
 
آخری تدوین:
Top