بغرض اصلاح : ہوگا پہلومیں مِرے ،وہ آفتابی ایک دن

فاخر

محفلین
غزل
ب
رائے اصلاح

فاخر

رَنگ لائے گی ہماری اشکباری ایک دن
دید کی خیرات ہوگی ناگہانی ایک دن

عشق کی نیرنگیوں میں یہ نہیں معلوم تھا
ہم کو بھی سہنی پڑے گی بے قراری ایک دن

گرچہ روٹھا ہے، مگر مجھ سے اسے نفرت نہیں
ہوگا پہلو میں مرے، وُہ آفتابی ایک دن

پھول، شبنم، خوشبوئیں ہیں دیکھنے کی منتظر
گلستاں میں حسن کی صَد گل فشانی ایک دن

اپنی تقصیرات کا میں معترف تو ہوں ،مگر
تجھ پہ ظاہر ہوگی میری بے گناہی ایک دن

اِس قدر فیاض ہونا بھی تمہیں اچھا نہیں
تم کو لے ڈوبے گی ایسی خیرخواہی ایک دن

بے زَباں کس نے کہا تجھ کو، کرے گا لازماً
محفلوں میں توُ سخن کی ترجمانی ایک دن

کر عطا اس کو سخن کی آشنائی اے خدا!
تاکہ فاخرؔ بھی کرے گوہر بیانی ایک دن

نوٹ:
اِس غزل میں دو شعر، جو کہ نام نہاد مشائخ ، جعلی پیر اور زر پرست مجاوروں کی ہجو اور تغلیط پر مبنی تھے، انہیں ’’مشائخِ کامل‘‘ کی رعایت کے پیش نظر ہٹالئے گئے۔
 
آخری تدوین:
Top