بغرض اصلاح: ’روٹھے دلبر کو منائیں دیر تک‘

فاخر

محفلین
غزل

افتخاررحمانی فاخرؔ

روٹھے دلبر کو منائیں دیر تک
تجھ کو چھیڑیں اور ہنسائیں دیر تک

تیرے آنے کی خوشی میں جانِ جاں
دیپ خوشیوں کے جلائیں دیر تک

ہے تمنا اپنے اس آغوش میں
ماہ و انجم کو سلائیں دیر تک (یہ شعر ذرا بھونڈا لگ رہا ہے مجھے)

وصل کی اِس شاد کامی میں تجھے
اپنے سینے سے لگائیں دیر تک

اشکِ فرقت خشک ہوجانے کے بعد
جشن الفت کے منائیں دیر تک

ملتفت تیری نگاہیں ہوں تو پھر
دہر میں ہم جگمگائیں دیر تک

تیری یادوں میں لکھے ہیں جو غزل
ہم انہیں تجھ کو سنائیں دیر تک

شکرو احساں کے لیے رب کے حضور
آؤ مل کے سرجھکائیں دیر تک

یہ جو رشتہ ہوگیا ہے استوار
اس کو جاناں ہم نبھائیں دیر تک
 
برادرم فاخر، آداب!

روٹھے دلبر کو منائیں دیر تک
تجھ کو چھیڑیں اور ہنسائیں دیر تک
پہلے مصرعے میں تھرڈ پرس اور دوسرے میں ضمیر مخاطب؟؟؟
یوں کیوں نہیں کر لیتے
ان کو چھیڑیں، پھر ہنسائیں دیر تک
دلبر کا بھی کچھ کریں، بہت فلمی ہوگیا ہے یہ لفظ اب بالی وڈ کی مہربانی سے :)

ہے تمنا اپنے اس آغوش میں
ماہ و انجم کو سلائیں دیر تک
مجھے تو خیال اچھا لگا، مگر آغوش مونث نہیں ہوتی؟؟؟

تیری یادوں میں لکھے ہیں جو غزل
ہم انہیں تجھ کو سنائیں دیر تک
یہاں غالبا ٹائپو رہ گیا ہے، غزل بھی مونث ہی ہے، پھر لکھے ہیں کیونکر کہا جاسکتا ہے؟ پھر اگر ایک سے زائد ہیں تو غزلیں کہنا چاہیئے.
لکھیں جو غزلیں تمہاری یاد میں
ہم کبھی تم کو سنائیں دیر تک

دعاگو،
راحل.
 

فاخر

محفلین
یہ لفظ اب بالی وڈ کی مہربانی سے
ھھھھا ہندوستان کی ہر شی بالی ووڈ سے درآمد نہیں ہے،اگر یہ مان لیں تو پھر ان فارسی کلام کا کیا کریں گے جن میں بکثرت دلبر استعمال ہوا ہے؟ ویسے ہر چیز کو پاکستانی میڈیا کی نظر سے نہیں دیکھنی چاہیے ۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ بات تو میں ہندوستانی ہی ہر بار کہتا ہوں کہ صنم، دلبر، دلربا، جانم، جان جاں یہ سارے الفاظ فلمی گیتوں کی زبان بن گئے ہیں، فارسی میں کیا بولا جاتا ہے، اس سے کیا تعلق؟
 

فاخر

محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
رقیب سے خطاب
روٹھے وہ تو، ہم منائیں دیر تک
چھیڑیں اُس کو اور ہنسائیں دیر تک


اس کے آنے کی خوشی میں اے رقیب
دیپ خوشیوں کے جلائیں دیر تک


جستجو ہے، اپنی اس آغوش میں
اخترِ تاباں سلائیں دیر تک


چہ کنم تفسیرِ وصلش اے حریف ( فارسی مصرعہ کی ’’پیوند کاری ‘‘ پسند نہ آئے تو اسے نظر انداز کردیں )
مل کے دونوں مسکرائیں دیر تک


وصل کی اِس شادکامی میں اسے
اپنے سینے سے لگائیں دیر تک


اشک فرقت خشک ہوجانے کے بعد
جشن، قربت کے منائیں دیر تک


ملتفت اس کی نگاہیں ہوں اگر
دہر میں پھر، جگمگائیں دیر تک


اس کی یادوں میں ،جو بھی غزلیں لکھی

ہم اُنہیں، اُس کو سنائیں دیر تک

یہ جو رسمِ عاشقی قائم ہوئی
ربطِ باہم سے نبھائیں دیر تک


شکر کے اظہار میں رب کے حضور
دونوں مل کے سرجھکائیں دیر تک

نعمتِ کبریٰ کی بخشش پہ غنیم !!
کیوں نہ رب کی حمد گائیں دیر تک
 
آخری تدوین:
ویسے ہر چیز کو پاکستانی میڈیا کی نظر سے نہیں دیکھنی چاہیے ۔
میاں برقی میڈیا، بشمول بالی ووڈ، پاکستان کا اس قابل ہے کہ اس کو معیار بنایا جاسکے نہ ہی ہندوستان کا.
رہی فارسی کلام کی بات تو اس کو فارسی ادب کے ماحول میں ہی پرکھا جائے گا ناں!
آپ کو اگر میرے تبصرے کی کسی بات سے اختلاف ہے تو براہ راست اس کا ذکر کردیتے. بالی ووڈ کا ذکر میں نے ہندوستان/پاکستان کے تناظر میں نہیں کیا تھا، بلکہ حقیقت یہی ہے پردہ سیمیں کے حوالے سے ہمارے خطے میں اس کے مقابلے کا ذریعہ ابلاغ شاید ہی کوئی اور ہو.
 
Top