فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
روٹھے دلبر کو منائیں دیر تک
تجھ کو چھیڑیں اور ہنسائیں دیر تک
تیرے آنے کی خوشی میں جانِ جاں
دیپ خوشیوں کے جلائیں دیر تک
ہے تمنا اپنے اس آغوش میں
ماہ و انجم کو سلائیں دیر تک (یہ شعر ذرا بھونڈا لگ رہا ہے مجھے)
وصل کی اِس شاد کامی میں تجھے
اپنے سینے سے لگائیں دیر تک
اشکِ فرقت خشک ہوجانے کے بعد
جشن الفت کے منائیں دیر تک
ملتفت تیری نگاہیں ہوں تو پھر
دہر میں ہم جگمگائیں دیر تک
تیری یادوں میں لکھے ہیں جو غزل
ہم انہیں تجھ کو سنائیں دیر تک
شکرو احساں کے لیے رب کے حضور
آؤ مل کے سرجھکائیں دیر تک
یہ جو رشتہ ہوگیا ہے استوار
اس کو جاناں ہم نبھائیں دیر تک
افتخاررحمانی فاخرؔ
روٹھے دلبر کو منائیں دیر تک
تجھ کو چھیڑیں اور ہنسائیں دیر تک
تیرے آنے کی خوشی میں جانِ جاں
دیپ خوشیوں کے جلائیں دیر تک
ہے تمنا اپنے اس آغوش میں
ماہ و انجم کو سلائیں دیر تک (یہ شعر ذرا بھونڈا لگ رہا ہے مجھے)
وصل کی اِس شاد کامی میں تجھے
اپنے سینے سے لگائیں دیر تک
اشکِ فرقت خشک ہوجانے کے بعد
جشن الفت کے منائیں دیر تک
ملتفت تیری نگاہیں ہوں تو پھر
دہر میں ہم جگمگائیں دیر تک
تیری یادوں میں لکھے ہیں جو غزل
ہم انہیں تجھ کو سنائیں دیر تک
شکرو احساں کے لیے رب کے حضور
آؤ مل کے سرجھکائیں دیر تک
یہ جو رشتہ ہوگیا ہے استوار
اس کو جاناں ہم نبھائیں دیر تک