بغرض اصلاح : ’’مری شاعری کےحسیں سبب‘‘

فاخر

محفلین
’’سراجؔ اورنگ آبادی کی مشہور غزل ’خبرِتحیرعشق سن‘سے متأثر ہوکر اُسی بحر میں ایک طالب علمانہ کوشش، اساتذہ سے اصلاح کی مؤدبانہ گزارش،اگرسراجؔ کا کچھ ’’رنگ‘‘ اس میں نظر آئے ، تو براہِ کرم سرقہ تصور نہ کریں؛ بلکہ ’’قبولِ اثر‘‘ سمجھ کر نظر انداز کردیں۔

غزل

افتخاررحمانی فاخرؔ

مری شاعری کے حسیں سبب! مجھے کیوں اسیرِسزا کیا
میں رہینِ شوق تو تھا ترا ، بتا کیوں شہیدِ وفا کیا؟

کبھی پوچھ لو مرا حال دل، کبھی سن تو لو مری داستاں!
تری جستجو تھی اِسی لئے، میں نے خود کو تجھ میں فنا کیا

ترا چہرہ چہرۂ آذری، تری زلف زلف ِ ایاز ہے
جو متاعِ جاں تھی اُسے، ترے بتِ نازکی پہ فدا کیا

تجھے کیا خبر مرے سوز کی، کہ توآشنائے فغاں نہیں!
نہ رَہا شعور و سکت مجھے ،تری بے رُخی نے یہ کیا کیا؟

غم ِعاشقی کی ہے کیفیت ،یہی روز و شب مرے مہرباں
کبھی روپڑا تری یاد میں، کبھی نیم شب میں ’’دعا‘‘ کیا

ترے ہجر کی سبھی کلفتیں ،مجھے جان و د ل سے ’’عزیز‘‘ ہیں
نہ شکایتیں ہیں لبوں پہ میرے، نہ اپنے غم کا گلہ کیا!

دیکھو حوصلے مرے شوق کے، ہیں یہ افتخارؔ کا بانکپن
جسے آنسوؤں کی قدر نہیں، اُسی سنگ دل کو خدا کیا!

٭٭٭
 

فاخر

محفلین
یہ غزل جمعرات کو اساتذہ کرام کی خدمت میں پیش کیا تھا ؛لیکن تاحال ابھی تک اس پر کسی طرح کے تبصرہ سے محروم ہوں ۔محترم الف عین صاحب اور @محمدخلیل الرحمٰن صاحبان سے خصوصی توجہ کی درخواست ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل جمعرات کو اساتذہ کرام کی خدمت میں پیش کیا تھا ؛لیکن تاحال ابھی تک اس پر کسی طرح کے تبصرہ سے محروم ہوں ۔محترم الف عین صاحب اور @محمدخلیل الرحمٰن صاحبان سے خصوصی توجہ کی درخواست ہے۔
ٹیگ نہیں کیا تھا نا! جمعے کو تو بس تھوڑی دیر کے لئے ہی آیا تھا یہاں، دو صفحات دیکھے تھے جدید مراسلات کے، ان میں یہ شامل نہیں ہو سکا، اب پہلی بار دیکھ رہا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
مری شاعری کے حسیں سبب! مجھے کیوں اسیرِسزا کیا
میں رہینِ شوق تو تھا ترا ، بتا کیوں شہیدِ وفا کیا؟
... دوسرا مصرع بے ربط لگتا ہے، بتا کا الف گرنا بھی اچھا نہیں

کبھی پوچھ لو مرا حال دل، کبھی سن تو لو مری داستاں!
تری جستجو تھی اِسی لئے، میں نے خود کو تجھ میں فنا کیا
... یہ بھی دو لخت ہے

ترا چہرہ چہرۂ آذری، تری زلف زلف ِ ایاز ہے
جو متاعِ جاں تھی اُسے، ترے بتِ نازکی پہ فدا کیا
.. آذر اور ایاز کی تلمیح کی توجیہہ سمجھ میں نہیں آئی

تجھے کیا خبر مرے سوز کی، کہ توآشنائے فغاں نہیں!
نہ رَہا شعور و سکت مجھے ،تری بے رُخی نے یہ کیا کیا؟
شعور مذکر سکت مؤنث، دونوں ہوں تو 'رہے' استعمال کرنا تھا، مگر کس بات کا شعور اور کس امر کی سکت؟

غم ِعاشقی کی ہے کیفیت ،یہی روز و شب مرے مہرباں
کبھی روپڑا تری یاد میں، کبھی نیم شب میں ’’دعا‘‘ کیا
.. دعا کیا نہیں جاتا، پہلے مصرع میں نصف دوم میں بات مکمل ہے نہ مہرباں سے خطاب کیوں ہے، یہ سمجھ سکا ہوں

ترے ہجر کی سبھی کلفتیں ،مجھے جان و د ل سے ’’عزیز‘‘ ہیں
نہ شکایتیں ہیں لبوں پہ میرے، نہ اپنے غم کا گلہ کیا!
... نہ تو شکوے میرے لبوں پہ ہیں، نہ کبھی غموں کا گلہ کیا
بہتر ہو گا

دیکھو حوصلے مرے شوق کے، ہیں یہ افتخارؔ کا بانکپن
جسے آنسوؤں کی قدر نہیں، اُسی سنگ دل کو خدا کیا!
.. دیکھو محض دک تقطیع ہونا غلط ہے
دوسرے مصرعے میں قدر کا تلفظ غلط ہے
شعر دو لخت بھی ہے
 

فاخر

محفلین
ک
مری شاعری کے حسیں سبب! مجھے کیوں اسیرِسزا کیا
میں رہینِ شوق تو تھا ترا ، بتا کیوں شہیدِ وفا کیا؟
... دوسرا مصرع بے ربط لگتا ہے، بتا کا الف گرنا بھی اچھا نہیں

کبھی پوچھ لو مرا حال دل، کبھی سن تو لو مری داستاں!
تری جستجو تھی اِسی لئے، میں نے خود کو تجھ میں فنا کیا
... یہ بھی دو لخت ہے

ترا چہرہ چہرۂ آذری، تری زلف زلف ِ ایاز ہے
جو متاعِ جاں تھی اُسے، ترے بتِ نازکی پہ فدا کیا
.. آذر اور ایاز کی تلمیح کی توجیہہ سمجھ میں نہیں آئی

تجھے کیا خبر مرے سوز کی، کہ توآشنائے فغاں نہیں!
نہ رَہا شعور و سکت مجھے ،تری بے رُخی نے یہ کیا کیا؟
شعور مذکر سکت مؤنث، دونوں ہوں تو 'رہے' استعمال کرنا تھا، مگر کس بات کا شعور اور کس امر کی سکت؟

غم ِعاشقی کی ہے کیفیت ،یہی روز و شب مرے مہرباں
کبھی روپڑا تری یاد میں، کبھی نیم شب میں ’’دعا‘‘ کیا
.. دعا کیا نہیں جاتا، پہلے مصرع میں نصف دوم میں بات مکمل ہے نہ مہرباں سے خطاب کیوں ہے، یہ سمجھ سکا ہوں

ترے ہجر کی سبھی کلفتیں ،مجھے جان و د ل سے ’’عزیز‘‘ ہیں
نہ شکایتیں ہیں لبوں پہ میرے، نہ اپنے غم کا گلہ کیا!
... نہ تو شکوے میرے لبوں پہ ہیں، نہ کبھی غموں کا گلہ کیا
بہتر ہو گا

دیکھو حوصلے مرے شوق کے، ہیں یہ افتخارؔ کا بانکپن
جسے آنسوؤں کی قدر نہیں، اُسی سنگ دل کو خدا کیا!
.. دیکھو محض دک تقطیع ہونا غلط ہے
دوسرے مصرعے میں قدر کا تلفظ غلط ہے
شعر دو لخت بھی ہے
بہت بہت شکریہ !!!!
 
Top