فاخر
محفلین
شاہینِ ازل ہوں میں
فاخرؔ
معلوم نہیں تم کو ،شاہین صفت ہوں میں
روباہ طبع سن لو! شاہین صفت ہوں میں
ٹھوکر سے مری پیدا، ہوتی ہے یہاں رفعت
تم مجھ سے نہ ٹکراؤ، شاہین صفت ہوں
ناپاک ارادوں کو ،ناکام بناؤں گا
رستے میں نہ تم آؤ ، شاہین صفت ہوں میں!
آزادؔ کا لہجہ ہوں، اقبا لؔ کا شاہیں ہوں
یوں مجھ پہ نہ غرّاؤ، شاہین صفت ہوں میں
موجوں کے تھپیڑوں کو ،موڑا تھا ہمیں نے کل
تم مجھ سے نہ لوہا لو ،شاہین صفت ہوں میں
تاریخ کے صفحے میں ، لکھا ہے اولوالعزمی
اب ظلم سے باز آؤ، شاہین صفت ہوں میں
شاہین ِازل ہوں میں ، فطرت میں ہے جاں بازی
محکوم نہیں سن لو، شاہین صفت ہوں میں
اس ملک کا ہرگوشہ ،ممنونِ کرم میرا
یوں مجھ کو نہ دھمکاؤ ، شاہین صفت ہوں میں
فاخرؔ توہے اک شعلہ، یوں چھیڑکے ناداں تم
اور اس کو نہ بھڑکاؤ، شاہین صفت ہوں میں!
٭٭٭٭
ہائے افسوس ! غزل کہنے والا مجبوراً انقلابی گیتوں پر آگیا۔ اساتذہ اصلاح فرمائیں گے۔
فاخرؔ
معلوم نہیں تم کو ،شاہین صفت ہوں میں
روباہ طبع سن لو! شاہین صفت ہوں میں
ٹھوکر سے مری پیدا، ہوتی ہے یہاں رفعت
تم مجھ سے نہ ٹکراؤ، شاہین صفت ہوں
ناپاک ارادوں کو ،ناکام بناؤں گا
رستے میں نہ تم آؤ ، شاہین صفت ہوں میں!
آزادؔ کا لہجہ ہوں، اقبا لؔ کا شاہیں ہوں
یوں مجھ پہ نہ غرّاؤ، شاہین صفت ہوں میں
موجوں کے تھپیڑوں کو ،موڑا تھا ہمیں نے کل
تم مجھ سے نہ لوہا لو ،شاہین صفت ہوں میں
تاریخ کے صفحے میں ، لکھا ہے اولوالعزمی
اب ظلم سے باز آؤ، شاہین صفت ہوں میں
شاہین ِازل ہوں میں ، فطرت میں ہے جاں بازی
محکوم نہیں سن لو، شاہین صفت ہوں میں
اس ملک کا ہرگوشہ ،ممنونِ کرم میرا
یوں مجھ کو نہ دھمکاؤ ، شاہین صفت ہوں میں
فاخرؔ توہے اک شعلہ، یوں چھیڑکے ناداں تم
اور اس کو نہ بھڑکاؤ، شاہین صفت ہوں میں!
٭٭٭٭
ہائے افسوس ! غزل کہنے والا مجبوراً انقلابی گیتوں پر آگیا۔ اساتذہ اصلاح فرمائیں گے۔