سرفرازاحمدسحر
محفلین
محترمی الف عین
محروم شگوفے ہیں, گر اس میں صبا سے
جل جائے بھلے گلشن پھر میری بلا سے
پیغام حریفوں کو پہنچا دو مرا یہ
دشمن سے نہیں اب میں لڑتا ہوں انا سے
آندھی سے نکل آیا تھا بچ کے مگر اب
میں اُلجھا ہوا ہوں اک دامن کی ہوا سے
رِستے ہیں بہت اس میں اک یاد کے پھوڑے
سو بچ کے میں رہتا ہوں خوشیوں کی وبا سے
خود جن کے ہیں حاکم کے دربار میں سر خم
لوگوں کو وہ ڈرنے کا کہتے ہیں خدا سے
سر پر مرے سایا ہے جب ماں کی دعا کا
کچھ کام نہیں مجھ کو صحرا میں گھٹا سے
سمجھا ہوں اناالحق کی, جب سے میں حقیقت
ہر موڑ پہ ملتا ہوں دنیا میں خدا سے
محروم شگوفے ہیں, گر اس میں صبا سے
جل جائے بھلے گلشن پھر میری بلا سے
پیغام حریفوں کو پہنچا دو مرا یہ
دشمن سے نہیں اب میں لڑتا ہوں انا سے
آندھی سے نکل آیا تھا بچ کے مگر اب
میں اُلجھا ہوا ہوں اک دامن کی ہوا سے
رِستے ہیں بہت اس میں اک یاد کے پھوڑے
سو بچ کے میں رہتا ہوں خوشیوں کی وبا سے
خود جن کے ہیں حاکم کے دربار میں سر خم
لوگوں کو وہ ڈرنے کا کہتے ہیں خدا سے
سر پر مرے سایا ہے جب ماں کی دعا کا
کچھ کام نہیں مجھ کو صحرا میں گھٹا سے
سمجھا ہوں اناالحق کی, جب سے میں حقیقت
ہر موڑ پہ ملتا ہوں دنیا میں خدا سے