فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
اپنے غیظ و غضب کو بھلاتے کبھی
اور آکے صنم تم نہ جاتے کبھی !!
کرکے وعدہ صنم ، کیوں بھلایا اسے
وعدۂ وصل کو تم نبھاتے کبھی
جس رخ ِ ماہ رو کا میں دیوانہ ہوں
وہ رخِ ماہ رو تم دکھاتے کبھی
آئے جس سے سکوں قلب ِ مغموم کو
وہ نوید ِ مسرت سناتے کبھی
جوش زن دل میں ہے آتشِ عشق جو
دست ِ شفقت سے اس کو بجھاتے کبھی
ہو خبر یہ کہ میں، دائمی رند ہوں !!
اپنے ہونٹوں سے تم مے پلاتے کبھی
صد چراغاں شود ، در جہانِ جنوں
پیار کا اک دیا تم جلاتے کبھی !!
افتخاررحمانی فاخرؔ
اپنے غیظ و غضب کو بھلاتے کبھی
اور آکے صنم تم نہ جاتے کبھی !!
کرکے وعدہ صنم ، کیوں بھلایا اسے
وعدۂ وصل کو تم نبھاتے کبھی
جس رخ ِ ماہ رو کا میں دیوانہ ہوں
وہ رخِ ماہ رو تم دکھاتے کبھی
آئے جس سے سکوں قلب ِ مغموم کو
وہ نوید ِ مسرت سناتے کبھی
جوش زن دل میں ہے آتشِ عشق جو
دست ِ شفقت سے اس کو بجھاتے کبھی
ہو خبر یہ کہ میں، دائمی رند ہوں !!
اپنے ہونٹوں سے تم مے پلاتے کبھی
صد چراغاں شود ، در جہانِ جنوں
پیار کا اک دیا تم جلاتے کبھی !!