کلیم عاجز بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کلیم عاجز

ابن جمال

محفلین
بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے
غزل کمبخت کچھ ایسے پڑھے ہے دل ہلادے ہے

محبت کیابلاہے چین لیناہی بھلادے ہے
ذرابھی آنکھ جھپکے ہے توبیتابی جگادے ہے

ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے
کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کرکے بھی دکھادے ہے

غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت جان کو
شرارت خود کرے ہے اورہمیں تہمت لگادے ہے

مری بربادیوں کا ڈال کر الزام دنیاپر
وہ ظالم اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر مسکرادے ہے

اب انسانیون کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
لگے ہے آگ اک گھر میں توہمسایہ ہوادے ہے

کلیجہ تھام کر سنتے ہیں لیکن سن ہی لیتے ہیں
مرے یاروں کو مرے غم کی تلخی بھی مزادے ہے

ڈاکٹر کلیم عاجز
 
Top