فرخ منظور
لائبریرین
بلاتے کیوں ہو عاجز کو بلانا کیامزادے ہے
غزل کمبخت کچھ ایسے پڑھے ہے دل ہلادے ہے
محبت کیابلا ہے چین لیناہی بھلادے ہے
ذرابھی آنکھ جھپکے ہے توبیتابی جگادے ہے
ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے
کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کرکے بھی دکھادے ہے
غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت ِجاں کو
شرارت خود کرے ہے اورہمیں تہمت لگادے ہے
مری بربادیوں کا ڈال کر الزام دنیاپر
وہ ظالم اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر مسکرادے ہے
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
لگے ہے آگ اک گھر میں توہمسایہ ہوادے ہے
کلیجہ تھام کر سنتے ہیں لیکن سن ہی لیتے ہیں
مرے یاروں کو مرے غم کی تلخی بھی مزادے ہے
(کلیم عاجز)
غزل کمبخت کچھ ایسے پڑھے ہے دل ہلادے ہے
محبت کیابلا ہے چین لیناہی بھلادے ہے
ذرابھی آنکھ جھپکے ہے توبیتابی جگادے ہے
ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے
کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کرکے بھی دکھادے ہے
غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت ِجاں کو
شرارت خود کرے ہے اورہمیں تہمت لگادے ہے
مری بربادیوں کا ڈال کر الزام دنیاپر
وہ ظالم اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر مسکرادے ہے
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
لگے ہے آگ اک گھر میں توہمسایہ ہوادے ہے
کلیجہ تھام کر سنتے ہیں لیکن سن ہی لیتے ہیں
مرے یاروں کو مرے غم کی تلخی بھی مزادے ہے
(کلیم عاجز)