فرحان محمد خان
محفلین
بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے
مگر بزدل تھے ہم کوئی کہ گھر تبدیل کر لیتے
یہاں ہر صاف گو شاعر کھٹکتا ہے رذیلوں کو
بس اتنی بات پر طرزِ ہُنر تبدیل کر لیتے
نہیں تھی عار کوئی جب تمہیں چہرہ بدلنے میں
نہ پھر کیوں ہم بھی اندازِ نظر تبدیل کر لیتے
سرِ دربار دستارِ فضیلت ہم کو مل جاتی
اگر اوروں کی طرح ہم بھی سر تبدیل کر لیتے
کروڑوں لوگ فاقوں سے نہ مرتے نازؔ دنیا میں
روش اپنی اگر کچھ اہلِ زر تبدیل کر لیتے
نازؔ خیالوی