بلا عنوان (ایک نظم)

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ
محترم اساتذہ کرام! ایک آزاد نظم لکھنے کی کوشش کی ہے ۔ آزاد نظم کے قواعدوضوابط کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے آپ حضرات سے راہنمائی کی درخوست ہے۔

زرتار گلابی جوڑے میں
کچھ خواب سجائے آنکھوں میں
ارمان لیے اپنے دل میں
وہ آنے والے وقتوں کی تصویر بنائے بیٹھی تھی
وہ پیار کرے گی شوہر سے
سسرال میں رشتہ داروں کا دل جیتے گی وہ خدمت سے
اک چین سکوں کا گہوارہ اس کا پیارا سا گھر ہوگا
اتنے میں وہ اندر آیا
اس کے خوابوں کا شہزادہ
مردانگی بھرے تکبر سے وہ بیٹھ گیا اک صوفے پر
اور نئی نویلی دلہن کو مغرور سے لہجے میں بولا
یہ گھر اور میرے گھر والے اب تیری ذمہ داری ہیں
اب ساس سسر کی خدمت میں اف تک نہ کبھی بھی کرنا تم
آرام ملے ہر پل تم سے مجھ کو ، میرے گھر والوں کو
سب کام فرائض سمجھا کر
پھر فرض ادا کرکے اپنا
وہ چین کی نیند میں ڈوب گیا
اور مجھے جگا کر خوابوں کی دنیا سے واپس لے آیا
میں جان گئی کہ یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
یاں پھول بھی ہیں اور کانٹے بھی
اب چننا ہے ان کانٹوں کو اپنے ہی نازک ہاتھوں سے
ایثار محبت سے مل کر اب پھول کھلانے ہیں اپنے​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے دلہن صیغہ غائب میں تھی بعد میں متکلم بن گئی؟
تیری ذمہ داری.. اور 'کرنا تم' میں شتر گربہ ہے
'مردانگی بھرے تکبر' وزن میں نہیں
یہ بڑے بڑے اسقام ہیں
 
پہلے دلہن صیغہ غائب میں تھی بعد میں متکلم بن گئی؟
تیری ذمہ داری.. اور 'کرنا تم' میں شتر گربہ ہے
'مردانگی بھرے تکبر' وزن میں نہیں
یہ بڑے بڑے اسقام ہیں
سر! راہنمائی کا بہت شکریہ!
کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔
پہلے دلہن صیغہ غائب میں تھی بعد میں متکلم بن گئی؟
اور مجھے جگا کر خوابوں کی دنیا سے واپس لے آیا
میں جان گئی کہ یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
اوراُسے جگا کر خوابوں کی دنیا سے واپس لے آیا
وہ جان گئی کہ یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
'مردانگی بھرے تکبر' وزن میں نہیں
مردانہ تکبر سے آکر وہ بیٹھ گیا اک صوفے پر
تیری ذمہ داری.. اور 'کرنا تم' میں شتر گربہ ہے
اس گھر کی اور گھر والوں کی اب ذمہ دار بنو تم ہی
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور سقم رہ گیا۔
میں جان گئی کہ یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
"کہ" دو حرفی باندھا گیا ہے جب کہ درست یک حرفی ہے
اب دوسری بات
آزاد نظم میں عام طور پر مختصر سے افاعیل استعمال کئے جاتے ہیں، اور ان کی ہی مختلف تعداد استعمال کی جاتی ہے۔ فعلن ہو تو کسی مصرع مین تین کسی میں سات کسی میں ایک دو۔ اسی طرح فعولن فاعلن وغیرہ بھی لئے جا سکتے ہیں۔ لیکن اس نظم میں مکمل "مفعول مفاعیلن فعلن" کا گروپ لیا گیا ہے جسے محض ایک یا دو بار استعمال کیا گیا ہے۔ اگر ہر سطر میں یہ گروپ ایک بار یا دو بار استعمال کیا جائے تو پابند نظم بن جائے گی۔ قافیے ردیف سے عاری پابند نظم کو معری نظم کہتے ہیں۔ افاعیل کے مجموعے کو بطور رکن استعمال کرنا درست نہیں
معری بنا دو اسے، بطور نظم اب ٹھیک ہو گئی ہے( "کہ" کو درست کر کے)
 
ایک اور سقم رہ گیا۔
میں جان گئی کہ یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
"کہ" دو حرفی باندھا گیا ہے جب کہ درست یک حرفی ہے
اب دوسری بات
آزاد نظم میں عام طور پر مختصر سے افاعیل استعمال کئے جاتے ہیں، اور ان کی ہی مختلف تعداد استعمال کی جاتی ہے۔ فعلن ہو تو کسی مصرع مین تین کسی میں سات کسی میں ایک دو۔ اسی طرح فعولن فاعلن وغیرہ بھی لئے جا سکتے ہیں۔ لیکن اس نظم میں مکمل "مفعول مفاعیلن فعلن" کا گروپ لیا گیا ہے جسے محض ایک یا دو بار استعمال کیا گیا ہے۔ اگر ہر سطر میں یہ گروپ ایک بار یا دو بار استعمال کیا جائے تو پابند نظم بن جائے گی۔ قافیے ردیف سے عاری پابند نظم کو معری نظم کہتے ہیں۔ افاعیل کے مجموعے کو بطور رکن استعمال کرنا درست نہیں
معری بنا دو اسے، بطور نظم اب ٹھیک ہو گئی ہے( "کہ" کو درست کر کے)
محترم استاد صاحب!
آزاد نظم کے بارے میں جو کچھ آپ نے فرمایا اس سے بہت راہنمائی ملی۔
معری نظم کے حوالے سے جو سقم رہ گیا اسے اس طرح دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

وہ جان گئی تھی یہ دنیا پھولوں کی کوئی سیج نہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
خورشید بھائی! اگر بڑی لائنوں کو آدھا آدھا کر لیا جائے تو آسانی سے پوری نظم کی ہر ایک لائن چار بار فعلن میں بآسانی آ سکتی ہے۔
 
خورشید بھائی! اگر بڑی لائنوں کو آدھا آدھا کر لیا جائے تو آسانی سے پوری نظم کی ہر ایک لائن چار بار فعلن میں بآسانی آ سکتی ہے۔
جی آپ ٹھیک کہ رہے ہیں ۔ لیکن پھر بھی کیا قافیہ کے بغیر یہ پابند نظم بن جائے گی؟ پھر بھی یہ معری نظم ہی رہے گی۔
 
بغیر قافیہ کے نظم ہی معری نظم کہلاتی ہے۔ لیکن ہر لائن کے ارکان برابر ہوتے ہیں۔
بہت شکریہ بھائی جی!
استاد صاحب نے بھی اوپر یہی کہا تھا جو کہ بالکل درست ہے- آپ بھی وہی بات دہرارہے ہیں۔ یہ بات تو میں قبول کرچکا ہوں۔ میں صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ یہ نظم معری ہی کہلائے گی۔ کیونکہ قافیہ تو ظاہر ہے نہیں ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت شکریہ بھائی جی!
استاد صاحب نے بھی اوپر یہی کہا تھا جو کہ بالکل درست ہے- آپ بھی وہی بات دہرارہے ہیں۔ یہ بات تو میں قبول کرچکا ہوں۔ میں صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ یہ نظم معری ہی کہلائے گی۔ کیونکہ قافیہ تو ظاہر ہے نہیں ہے۔
جی ہاں۔۔۔ معری ہی کہلائے گی
 
Top