بلا عنوان

عظیم خواجہ

محفلین
درخشاں راہ میں تارے بھی ہوں گے
کئ بہتے ہوے دھارے بھی ہوں گے
بہت سی جگ مگاتی مسجدوں کے
بہت سے اونچے مینارے بھی ہوں گے
وہاں ہونگے بہت حب آلوطن بھی
بہت سے باھنر اور چارہ گر بھی
ہجومِ بے خبر بے ہوش بھی اور۔۔۔
بہت سے کھوکھلے نعرے بھی ہوں گے
وہاں مذہب کی ٹھیکے دار بھی اور۔۔۔
بہت سے تنگ نظر اہل قلم بھی
خدا کے نام پر گمنام انساں
جو کٹتے ہیں وہ بیچارے بھی ہوں گے
وہی کچھ غنڈے لچے رہنما بھی
اور انکے چٹےبٹے مہرباں بھی
وہی جاگیردارانہ سیاست
وہیں اپنوں میں بٹوارے بھی ہوں گے
وہ تقریریں وہی جھوٹے دلاسے
وہی وعدے وہی جھوٹے عزائم
اسی امید میں مر جاؤ عرفی
کہ پورے خواب تمہارے بھی ہوں گے

عظیم خواجہ عرفی
۳۰۰۵ ، شکاگو
 
Top