فرخ منظور
لائبریرین
بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں
ٹوٹی پڑی ہیں غنچوں کی ساری رکابیاں
تجھ مُکھ پہ تا نثار کریں ، مہر و ماہ کو
لب ریز سیم و زر سے ہیں دونوں رکابیاں
صیّاد کہہ تو کِن نے کبوتر کو دام میں
سکھلا دیاں ہیں دل کی مرے اضطرابیاں
زاہد جو کہنے سے تُو ہمارے پیے شراب
مصری کی دیں منگا کے تمہیں ہم گُلابیاں
فرہاد و قیس وُوں گئے ، سودا کا ہے یہ حال
کیا کیا کِیاں ہیں عشق نے خانہ خرابیاں
(مرزا رفیع سودا)
ٹوٹی پڑی ہیں غنچوں کی ساری رکابیاں
تجھ مُکھ پہ تا نثار کریں ، مہر و ماہ کو
لب ریز سیم و زر سے ہیں دونوں رکابیاں
صیّاد کہہ تو کِن نے کبوتر کو دام میں
سکھلا دیاں ہیں دل کی مرے اضطرابیاں
زاہد جو کہنے سے تُو ہمارے پیے شراب
مصری کی دیں منگا کے تمہیں ہم گُلابیاں
فرہاد و قیس وُوں گئے ، سودا کا ہے یہ حال
کیا کیا کِیاں ہیں عشق نے خانہ خرابیاں
(مرزا رفیع سودا)