عدیل منا
محفلین
بلبل ایک روایتی پرندہ ہے جو ہر جگہ موجود ہے سوائے وہاں کے جہاں اسے ہونا چاہئے۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ نے چڑیا گھر میں بلبل دیکھی ہے تو یقیناً کچھ اور دیکھ لیا ہے۔ ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔ قسور ہمارا نہیں ہمارے ادب کا ہے۔
شاعروں نے نہ بلبل دیکھی ہے نہ اسے سنا ہے۔ کیوں اصلی بلبل اس ملک میں نہیں پائی جاتی۔ سنا ہے کہ کوہ ہمالہ کے دامن میں کہیں کہیں بلبل ملتی ہے لیکن کوہ ہمالیہ کیدامن میں شاعر نہیں پائے جاتے۔
عموماً SONNET وہ نظم ہوتی ہے جسے محض بلبل کے لیے لکھا گیا ہو… خوش قسمتی سے بلبل ان پڑھ ہے۔
عام طور پر بلبل کو آہ و زاری کی دعوت دی جاتی ہے اور رونے پیٹنے کے لیے اکسایا جاتا ہے۔ بلبل کو ایسی باتیں بالکل پسند نہیں۔ ویسے بلال ہونا کافی مضحکہ خیز ہوتاہے۔
بلبل اور گلاب کے پھول کی افواہ کسی شاعر نے اڑائی تھی جس نے رات گئے گلاب کی ٹہنی پر بلبل کو نالہ و شیون کرتے دیکھا تھا۔ کم از کم اس کا خیال تھا وہ پرندہ بلبل ہے اور وہ چیز نالہ و شیون… در اصل رات کو عینک کے بغیر کچھ کا کچھ دکھائی دتا ہے۔
بلبل پروں سمیت محض چند انچ لمبی ہوتی ہے۔ یعنی اگر پروں کو نکال دیا جائے تو کچھ زیادہ نہیں بچتی۔
بلبل کی پرائیویٹ زدگی کے متعلق طرح طرح کی باتیں مشہور ہیں۔ بلبل رات کو کیوں گاتی ہے؟ پرندے جب رات کو گائیں تو ضرور کچھ مطلب ہوتا ہے۔ وہ اتنی رات گئے باغ میں اکیلی کیوں جاتی ہے! بلبل کو چہچہاتے سن کر دور کہیں ایک اور بلبل چہچہانے لگتی ہے۔ پر کوئی بلبل نہیں چہچہاتی۔ وغیرہ… ہمارے ملک میں تو لوگ بس سکینڈل کرنا جانتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے دیکھے بغیر کسی چیز کا یقین نہیں کرنا چاہتے۔
کبھی کبھی بلبل غلطیاں کرتی ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھاتی۔ چنانچہ پھر غلطیاں کرتی ہے… سیاست میں تو یہ عام ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بلبل کے گانے کی وجہ سے اس کی غمگین خانگی زندگی ہے جس کی وجہ یہ ہر وقت کا گانا ہے۔ در اصل بلبل ہمیں محظوظ کرنے کے لیے ہر گز نہیں گاتی۔ اسے اپنے فکر ہی نہیں چھوڑتے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بلبل گاتے وقت بل۔ بل۔بلبل۔ بل۔ کی سی آوازیں نکالتی ہے… یہ غلط ہے۔
بلبل پکے راگ گاتی ہے یا کچے؟ بہر حال اس سلسلے میں وہ بہت سے موسیقاروں سے بہتر ہے۔ ایک تو وہ گھنٹے بھر کا الاپ نہیں لیتی۔ بے سری ہو جائے تو بہانے نہیں کرتی کہ ساز والے نکمے ہیں۔ آج گلا خراب ہے۔ آپ تنگ آاجئیں تو اسے خاموش کراسکتے ہیں… اور کیا چاہئے؟
جہاں تیتر…، سحبان تیر قدرت'' پپیہا…' پی کہاں'' اور گیدڈ پدرم سلطان بود' کہتا ہوا سنا گیا ہے۔ وہاں بلبل کے متعلق وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے کسی مصرعے کے ایک حصے پر اٹک گئی ہو۔ مثلاً … مانا کہ ہم پہ جو روجفا' جو روجفا' جو روجفا… یا تعریف اس خدا کی' خدا کی' خدا کی…اور دلے بفر و ختم، بفرو ختم، بفر و ختم… شاید اسی میں آرٹ ہو۔
ہمارے ادب کو دیکھتے ہوئے بھی بلبل نے اگر اس ملک کا رخ کیا تو نتائج کی ذمہ دار خود ہوگی۔
شاعروں نے نہ بلبل دیکھی ہے نہ اسے سنا ہے۔ کیوں اصلی بلبل اس ملک میں نہیں پائی جاتی۔ سنا ہے کہ کوہ ہمالہ کے دامن میں کہیں کہیں بلبل ملتی ہے لیکن کوہ ہمالیہ کیدامن میں شاعر نہیں پائے جاتے۔
عموماً SONNET وہ نظم ہوتی ہے جسے محض بلبل کے لیے لکھا گیا ہو… خوش قسمتی سے بلبل ان پڑھ ہے۔
عام طور پر بلبل کو آہ و زاری کی دعوت دی جاتی ہے اور رونے پیٹنے کے لیے اکسایا جاتا ہے۔ بلبل کو ایسی باتیں بالکل پسند نہیں۔ ویسے بلال ہونا کافی مضحکہ خیز ہوتاہے۔
بلبل اور گلاب کے پھول کی افواہ کسی شاعر نے اڑائی تھی جس نے رات گئے گلاب کی ٹہنی پر بلبل کو نالہ و شیون کرتے دیکھا تھا۔ کم از کم اس کا خیال تھا وہ پرندہ بلبل ہے اور وہ چیز نالہ و شیون… در اصل رات کو عینک کے بغیر کچھ کا کچھ دکھائی دتا ہے۔
بلبل پروں سمیت محض چند انچ لمبی ہوتی ہے۔ یعنی اگر پروں کو نکال دیا جائے تو کچھ زیادہ نہیں بچتی۔
بلبل کی پرائیویٹ زدگی کے متعلق طرح طرح کی باتیں مشہور ہیں۔ بلبل رات کو کیوں گاتی ہے؟ پرندے جب رات کو گائیں تو ضرور کچھ مطلب ہوتا ہے۔ وہ اتنی رات گئے باغ میں اکیلی کیوں جاتی ہے! بلبل کو چہچہاتے سن کر دور کہیں ایک اور بلبل چہچہانے لگتی ہے۔ پر کوئی بلبل نہیں چہچہاتی۔ وغیرہ… ہمارے ملک میں تو لوگ بس سکینڈل کرنا جانتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے دیکھے بغیر کسی چیز کا یقین نہیں کرنا چاہتے۔
کبھی کبھی بلبل غلطیاں کرتی ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھاتی۔ چنانچہ پھر غلطیاں کرتی ہے… سیاست میں تو یہ عام ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بلبل کے گانے کی وجہ سے اس کی غمگین خانگی زندگی ہے جس کی وجہ یہ ہر وقت کا گانا ہے۔ در اصل بلبل ہمیں محظوظ کرنے کے لیے ہر گز نہیں گاتی۔ اسے اپنے فکر ہی نہیں چھوڑتے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بلبل گاتے وقت بل۔ بل۔بلبل۔ بل۔ کی سی آوازیں نکالتی ہے… یہ غلط ہے۔
بلبل پکے راگ گاتی ہے یا کچے؟ بہر حال اس سلسلے میں وہ بہت سے موسیقاروں سے بہتر ہے۔ ایک تو وہ گھنٹے بھر کا الاپ نہیں لیتی۔ بے سری ہو جائے تو بہانے نہیں کرتی کہ ساز والے نکمے ہیں۔ آج گلا خراب ہے۔ آپ تنگ آاجئیں تو اسے خاموش کراسکتے ہیں… اور کیا چاہئے؟
جہاں تیتر…، سحبان تیر قدرت'' پپیہا…' پی کہاں'' اور گیدڈ پدرم سلطان بود' کہتا ہوا سنا گیا ہے۔ وہاں بلبل کے متعلق وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے کسی مصرعے کے ایک حصے پر اٹک گئی ہو۔ مثلاً … مانا کہ ہم پہ جو روجفا' جو روجفا' جو روجفا… یا تعریف اس خدا کی' خدا کی' خدا کی…اور دلے بفر و ختم، بفرو ختم، بفر و ختم… شاید اسی میں آرٹ ہو۔
ہمارے ادب کو دیکھتے ہوئے بھی بلبل نے اگر اس ملک کا رخ کیا تو نتائج کی ذمہ دار خود ہوگی۔