کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
بلند از باوفا و جفا ہو گئے ہم
محبت سے بھی ماورا ہو گئے ہم
اشاروں اشاروں میں کیا کہہ گئیں وہ
نگاہوں نگاہوں میں کیا ہو گئے ہم
ترے دل میں تیری نظر میں سما کر
تمنائے ارض و سما ہوگئے ہم
حقیقت نہ تھی دل لگانے کے قابل
حقیقت سے کیوں آشنا ہوگئے ہم
محبت کی کچھ تلخیوں کی بدولت
مغنیء شیریں نوا ہو گئے ہم
نہ دیکھے گئے اُس نظر کے تقاضے
زسرتابہ پا مُدعا ہوگئے ہم
سمجھنا ترا کوئی آساں ہے ظالم
یہ کیا کم ہے خود آشنا ہوگئے ہم
بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں
لُٹے اس قدر ، رہنما ہو گئے ہم
جنونِ خودی کا یہ اعجاز دیکھو
کہ جب موج آئی خدا ہوگئے ہم
چٹکنے نہ پائی تھیں کلیاں چمن میں
کہ اس جانِ گل سے جدا ہوگئے ہم
محبت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی
مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم
نہیں کم یہ ہستی کی معراج ساغر
کہ خاکسترِ میکدہ ہوگئے ہم
(ساغر نظامی)
بلند از باوفا و جفا ہو گئے ہم
محبت سے بھی ماورا ہو گئے ہم
اشاروں اشاروں میں کیا کہہ گئیں وہ
نگاہوں نگاہوں میں کیا ہو گئے ہم
ترے دل میں تیری نظر میں سما کر
تمنائے ارض و سما ہوگئے ہم
حقیقت نہ تھی دل لگانے کے قابل
حقیقت سے کیوں آشنا ہوگئے ہم
محبت کی کچھ تلخیوں کی بدولت
مغنیء شیریں نوا ہو گئے ہم
نہ دیکھے گئے اُس نظر کے تقاضے
زسرتابہ پا مُدعا ہوگئے ہم
سمجھنا ترا کوئی آساں ہے ظالم
یہ کیا کم ہے خود آشنا ہوگئے ہم
بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں
لُٹے اس قدر ، رہنما ہو گئے ہم
جنونِ خودی کا یہ اعجاز دیکھو
کہ جب موج آئی خدا ہوگئے ہم
چٹکنے نہ پائی تھیں کلیاں چمن میں
کہ اس جانِ گل سے جدا ہوگئے ہم
محبت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی
مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم
نہیں کم یہ ہستی کی معراج ساغر
کہ خاکسترِ میکدہ ہوگئے ہم