بلوچستان: سہ جماعتی مخلوط حکومت، وزیراعلیٰ نواز لیگ سے

زرقا مفتی

محفلین
بلوچستان میں تین جماعتیں مسلم لیگ (ن)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی مخلوط حکومت قائم کر نے کے لیے متفق ہوگئی ہیں۔ اس فیصلے کے تحت وزیر اعلیٰ مسلم لیگ (ن) سے ہوگا۔
اس بات کا اعلان جمعہ کی شب مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور پارلیمانی رہنما نواب ثناء اللہ زہری، نیشنل پارٹی کے مر کزی صدر اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبد المالک بلوچ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مر کزی سیکریٹر ی جنرل سید اکرم شاہ نے مقامی ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایک مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ہم نے یہ فیصلہ صوبے کے عوام کی بہتر مفادمیں کیا ہے۔
ان پارٹیوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے تحت وزیر اعلیٰ مسلم لیگ (ن) سے ہو گا جبکہ باقی معاملات کوو بھی مل بیٹھ کر طے کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ یہاں میرٹ کی بالادستی ہوگی اور صوبے میں اچھی طرز حکمرانی کی مثال قائم کی جائے گی۔
تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ بدامنی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہوگی اور یہ حکومت عوام کے لیے بد امنی اور کرپشن سے نجات دہندہ ثابت ہوگی۔
ان جماعتوں کے اتحاد کے بعد انھیں بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت حاصل ہوگئی ہے ۔
بلوچستان اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 65 ہے اور یہاں سادہ اکثریت سے حکومت سازی کے لیے 33 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کی 51 عام نشستوں میں سے 50 پر انتخابات ہوئے تھے۔
بلوچستان سے مسلم لیگ (ن) کو11، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو 10 اور نیشنل پارٹی کو 7 نشستیں ملی ہیں۔
ان جماعتوں کو خواتین اور اقلیتوں کی 13 نشستوں میں سے 8 سے زائد نشستیں ملیں گی جس کے باعث تینوں جماعتیں آسانی کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور پارلیمانی رہنما نواب ثناء اللہ زہری وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے مظبوط امیدوار ہیں۔ تاہم پارٹی سے نوابزادہ جنگیز مری بھی وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے کو شاں ہیں۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان تینوں جماعتوں میں یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ سابق حکومت میں شامل جماعتوں مسلم لیگ (ق)، جمیعت العلماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کو آئندہ حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) نے پارٹی کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری کو بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی رہنما نامزد کر دیا۔ اس بات کافیصلہ جمعے کو مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے پارلیمانی گروپ کے اجلاس میں کیا گیا۔
یہ اجلاس بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی رہنما کی نامزدگی کے لیے طلب کیا گیا تھا جس میں غو روخوض کے بعد نواب ثناء اللہ زہری کو پارٹی کا پارلیمانی رہنما نامزد کیا گیا۔
بلوچستان میں حالیہ انتخابات کے دوران مسلم لیگ (ن) دوسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور اس نے انتخابات میں 9 نشستیں حاصل کی ہیں۔ تاہم دو آزاد اراکین سرفراز بگٹی اور سردار محمد صالح بھوتانی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے پارٹی کے اراکین کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/05/130517_balochistan_govt_tim.shtml
 

شمشاد

لائبریرین
چلیں جی کوئی بھی حکومت بنائے لیکن عوام کی بھلائی کی طرف توجہ دیں تو یہی احسن کام ہو گا۔
 
Top