کاشفی
محفلین
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی سالوں سے نیٹو ٹینکرز پرحملے
کوئٹہ…کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی سالوں سے نیٹو ٹینکرز پرحملوں اور سامان لوٹنے کے بعد انھیں آگ لگانے کے سیکڑوں واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ کراچی سے افغانستان میں نیٹو فورسز کیلیے سامان رسد بلوچستان کے علاقے چمن کے راستے پہنچایاجاتاہے۔۔یہ سلسلہ گزشتہ ایک دہائی سے جاری ہے لیکن 2006 سے ناصرف نیٹو کنٹینرز کی لو ٹ مار میں اضافہ ہوا بلکہ نیٹو آئل ٹینکرز پر حملوں میں بھی تیزی آگئی ۔خضدار اور مستو نگ کے علاوہ کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلا ک،قلعہ عبداللہ،پشین اوراس سے ملحقہ علاقوں میں نیٹو فورسز کے استعمال کیلییجانے والے سامان کو لوٹنے کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں اور یہ سامان شہر کی مارکیٹوں میں باآسانی دستیاب ہے۔محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر کنٹینرز اور ٹینکرز کو لوٹنے اور آگ لگانے کے 141واقعات ہوئے۔ جن میں سات افراد جاں بحق جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے جبکہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق کنٹینرز اور آئل ٹینکروں کی لوٹ مار کے واقعات پیش کیے گئے اعدادوشمار سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ سابق وزیراعلٰی نواب محمد اسلم رئیسانی نے جولائی 2012کے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں واضح کیا تھا کہ وہ وسائل کی کمی کے باعث نیٹو فورسز کی ٹرانسپورٹ کو سیکیور ٹی فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔