بلیک واٹر پاکستان میں‌کام کر رہی ہے۔ امریکی حکومت

گرائیں

محفلین
1100832950-1.jpg


1100832950-2.gif


اب کیا کہیں گے فواد، و حکومت کے چمچے؟
 

dxbgraphics

محفلین
اس ضمن میں میں یہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں کہ پاکستان میں بلیک واٹر کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اپنا بیان دے چکے ہیں کہ پاکستان میں بلیک واٹر کو کوئی وجود نہیں۔ البتہ میڈیا امریکہ مخالف بیانات دے کر لوگوں کے اذہان میں غلط تاثر بٹھا رہی ہے۔ اس کے لئے آپ بے شک گوگل میں تلاش کر ہیں آپ کو بہت سا مواد ایسا ملے گا جس سے پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی نفی ہوگی۔
اور میں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ جیسے ہی مجھے ڈکٹیشن کا متن ملے گا میں یہاں پیسٹ کر دونگا۔ برائے مہربانی اخبارات پر مت جائیے۔ کہ آئے دن امریکہ مخالف بیانات ہی اب ان کے خبروں کی زینت ہوتی ہیں



صدیق
ڈیجیٹل پرنٹ آوٹ اینڈ پیسٹنگ ٹیم۔ نیو یش فریب ڈپارٹمنٹ ۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ايشو کے حوالے سے ميں نے امريکی حکومت کا جو موقف پيش کيا تھا، وہ يہ ہے

"بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔"

ڈيفنس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے جو بيان ديا ہے وہ اس سوال کے جواب ميں تھا جس ميں افغانستان اور عراق ميں سيکورٹی کمپنیوں کی موجودگی کا حوالہ بھی موجود تھا۔ انھوں نے واضح طور پر يہ کہا کہ يہ کمپنياں اپنی "انفرادی" حيثيت ميں کام کر رہی ہيں۔ کنٹريکٹ کمپنيوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط موجود ہيں۔

انھوں نے اپنے بيان ميں يہ بھی کہا کہ "اگر ان کمپنيوں کا پاکستان ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ يا ہم سے کنٹريکٹ ہو تو اس ضمن ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے واضح قوانين موجود ہيں"۔

ميں ڈين کورپ کے حوالے سے امريکی موقف بھی دہرانا چاہوں گا جو ميں پہلے بھی فورمز پر پيش کر چکا ہوں۔

"جہاں تک پاکستان ميں سفارتی عملے کی سيکورٹی کا سوال ہے تو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا اس ضمن ميں ڈين کورپ نامی کمپنی سے معاہدہ ہے۔"

امريکی حکومت اور پاکستان ميں متعلقہ سيکورٹی ايجينسيوں کے مابين کوئ ابہام يا غلط فہمی نہيں ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہيں ہے۔

پاکستان کے حاليہ دورہ پاکستان ميں وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے پاکستانی راہنماؤں کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں ميں پہنچائے گئے پيغام کا اعادہ کيا کہ امريکہ نے پاکستان کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ايک مستحکم اور طويل المدت شراکت کار کا عزم کر رکھا ہے جو مستقبل ميں وسيع اور گہرا ہوتا جائے گا۔

انھوں نے يہ بات زور دے کر کہی کہ امريکہ متشدد انتہا پسندوں کے خلاف لڑائ ميں پاکستانيوں کی جانب سے دی جانے والی قربانيوں کو قدر کی نگاہ سے ديکھتا ہے۔ انھوں نے پاکستان ميں ہونے والے حاليہ دہشت گرد حملوں کے متاثرين کے ليے تعزيت بھی کی۔

وزير دفاع گيٹس افغانستان اور پاکستان ميں سلامتی کے باہمی تعلق، پورے خطہ ميں استحکام، ايشيا ميں انتہا پسندی کے خطرہ، ناجائز منشيات اور دنيا پر ان کے مضر اثرات کے خاتمہ اور جہازرانی کی سلامتی کے بارے ميں اعلی پاکستانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے اور ان کا نقطہ نظر معلوم کرنے کے ليے ہی پاکستان کے دورے پر ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

ساجد

محفلین
ظفری بھائی ، آپ کا امتحان شروع ہو گیا۔ :)
فواد صاحب ، آپ حقائق کی پردہ پوشی کب تلک کرتے رہیں گے؟۔ یقین مانئیے کہ آپ کی تحاریر امریکی مؤقف کو سامنے لانے سے زیادہ امریکہ مخالف جذبات ابھارنے کا باعث بن رہی ہیں ۔ انٹر نیٹ کا کوئی بھی یوزر جو بین الاقوامی میڈیا کا قاری ہے وہ آپ کی سادگی پہ مسکرائے بنا نہیں رہ سکتا۔ آپ کچھ بھی کہئے لیکن حقیقت خود کو منواتی جا رہی ہے اور امریکی ہٹ دھرمی دنیا کو شدید ترین بدامنی کی طرف لے جا رہی ہے۔
جسے آپ دہشت گردی کہتے ہیں پہلے اس کے اسباب پر غور فرمائیے اور اپنی حکومت کو اپنے ماہرانہ تجربات سے آگاہ فرمائیے۔ آپ کا ایسا کرنا یہاں مغز کھپائی سے کہیں بہتر نتائج لائے گا۔ آپ ہی کے وزیر دفاع کی آمد پہ دنیا کے اس سب سے گنجان آباد خطے میں جو ڈرامہ پھر شروع ہوا ہے اسے سمجھنا چنداں مشکل نہیں اور ان کے نا مناسب روئیے نے بھارت اور پاکستان کے امن پسند عوام کو مایوس کیا ہے۔ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کا تسلسل جاری ہے۔ امریکہ اگر امن میں مخلص ہے تو گیٹس کی حالیہ سرگرمیوں سے اس کا کم از کم کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
مزید سمجھنا چاہتے ہیں تو اس ربط پہ کلک کریں اگرچہ آپ یہ سب کچھ پہلے ہی سے جانتے ہوں گے لیکن پھر بھی آپ کی توجہ مبذول کروانے کا مقصد یہ ہے کہ نوٹ فرمائیے کہ اب ایشیا کی سب سے اہم طاقت کے عوام اور دانشور بھی آپ کی حکومت کو کیا سمجھا رہے ہیں اور ان کے خیال میں دہشت گردی کی جڑیں کہاں ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
اس ايشو کے حوالے سے ميں نے امريکی حکومت کا جو موقف پيش کيا تھا، وہ يہ ہے

"بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔"

ڈيفنس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے جو بيان ديا ہے وہ اس سوال کے جواب ميں تھا جس ميں افغانستان اور عراق ميں سيکورٹی کمپنیوں کی موجودگی کا حوالہ بھی موجود تھا۔ انھوں نے واضح طور پر يہ کہا کہ يہ کمپنياں اپنی "انفرادی" حيثيت ميں کام کر رہی ہيں۔ کنٹريکٹ کمپنيوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط موجود ہيں۔

انھوں نے اپنے بيان ميں يہ بھی کہا کہ "اگر ان کمپنيوں کا پاکستان ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ يا ہم سے کنٹريکٹ ہو تو اس ضمن ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے واضح قوانين موجود ہيں"۔

ميں ڈين کورپ کے حوالے سے امريکی موقف بھی دہرانا چاہوں گا جو ميں پہلے بھی فورمز پر پيش کر چکا ہوں۔

"جہاں تک پاکستان ميں سفارتی عملے کی سيکورٹی کا سوال ہے تو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا اس ضمن ميں ڈين کورپ نامی کمپنی سے معاہدہ ہے۔"

امريکی حکومت اور پاکستان ميں متعلقہ سيکورٹی ايجينسيوں کے مابين کوئ ابہام يا غلط فہمی نہيں ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہيں ہے۔

پاکستان کے حاليہ دورہ پاکستان ميں وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے پاکستانی راہنماؤں کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں ميں پہنچائے گئے پيغام کا اعادہ کيا کہ امريکہ نے پاکستان کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ايک مستحکم اور طويل المدت شراکت کار کا عزم کر رکھا ہے جو مستقبل ميں وسيع اور گہرا ہوتا جائے گا۔

انھوں نے يہ بات زور دے کر کہی کہ امريکہ متشدد انتہا پسندوں کے خلاف لڑائ ميں پاکستانيوں کی جانب سے دی جانے والی قربانيوں کو قدر کی نگاہ سے ديکھتا ہے۔ انھوں نے پاکستان ميں ہونے والے حاليہ دہشت گرد حملوں کے متاثرين کے ليے تعزيت بھی کی۔

وزير دفاع گيٹس افغانستان اور پاکستان ميں سلامتی کے باہمی تعلق، پورے خطہ ميں استحکام، ايشيا ميں انتہا پسندی کے خطرہ، ناجائز منشيات اور دنيا پر ان کے مضر اثرات کے خاتمہ اور جہازرانی کی سلامتی کے بارے ميں اعلی پاکستانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے اور ان کا نقطہ نظر معلوم کرنے کے ليے ہی پاکستان کے دورے پر ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

آپ کے یو ایس سٹیٹ کی منافقت آپ ہی کی پوسٹوں سے ثابت ہے۔ اب تک آپ ہی کی پوسٹوں میں ان کی تردید ہوتی رہی۔ جبکہ اب منظر عام پر بات آئی تو بھی منافقت بھرا جملہ کہ ان کی پاکستان می موجودگی کی توجیہہ اور وضاحت امریکی حکومت کی ذمہ داری نہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی جانب سے پاکستانی اخبارات اور ميڈيا کے مختلف اداروں کو جو پريس ريليز جاری کی گئ ہے، وہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1705588&da=y

ڈیفينس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے اس ايشو کے حوالے سے جو بيان جاری کيا ہے، وہ بالکل واضح ہے۔

"ميں ڈيفنس ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے پوری دنيا ميں کيے جانے والے ہر معاہدے کے بارے ميں جان کاری نہيں رکھتا۔ گزشتہ شب کيے جانے والے سوال کے ضمن ميں واضح طور پر بتا سکتا ہوں کہ ڈيفينس ڈيپارٹمنٹ کا پاکستان ميں بليک واٹر سے کوئ معاہدہ نہيں ہے"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
بلیک واٹر پاکستان میں‌کام کر رہی ہے تو کیا پاکستانی حکومت امریکہ میں حکومت کررہی ہے؟؟؟

پاکستانی حکومت"گٹریلے"کالے پانی کو باہر کیوں نہیں نکا لتی ؟؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ميرے نزديک يہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ ڈيفينس سيکرٹری رابرٹ گيٹس کے بيان کے ايک حصے کو غلط انداز ميں پيش کر کے کچھ تجزيہ نگار اسے "ناقابل ترديد" ثبوت قرار دے رہے ہيں ليکن جب وہی عہديدار اپنی اسی سرکاری حيثيت ميں اپنے بيان کی توجيہہ اور وضاحت پيش کرتے ہيں تو وہی تجزيہ نگار اسے ناکافی اور غلط قرار ديتے ہیں۔

ڈيفنس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے پاکستان کے حاليہ دورے کے دوران کچھ اور بيانات بھی دیے تھے جن ميں سے کچھ يہ ہيں۔

"امريکہ پاکستان کی سرزمين کے ايک انچ علاقے پر بھی قبضے کا خواہاں نہيں ہے"۔

"ہم پاکستان ميں کسی فوجی اڈے کے حصول کے خواہش مند نہيں ہيں۔"

"ہم پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں پر کنٹرول کی کوئ خواہش نہيں رکھتے"۔

منطق اور انصاف کا تقاضا تو يہ ہے کہ ميڈيا کے کچھ عناصر اور سازشی تھيوری پر يقين رکھنے والے تجزيہ نگار رابرٹ گيٹس کے ان بيانات کو بھی اتنی ہی اہميت اور کريڈٹ ديں اور ان کی روشنی ميں امريکہ کے پاکستان کے حوالے سے مبينہ مذموم ارادوں اور منصوبوں کے حوالے سے اپنی سوچ پر نظرثانی کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

سویدا

محفلین
کیا ساری اہمیت صرف اخباری بیانات کی ہے ؟
حقیقت اخباری بیانات اور میڈیا کی دنیا سے بہت دور ہے
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کیا ساری اہمیت صرف اخباری بیانات کی ہے ؟
حقیقت اخباری بیانات اور میڈیا کی دنیا سے بہت دور ہے

يہ بيانات امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ايجنڈا اور مقاصد کی عکاسی کرتے ہيں۔ امريکی سفارتی اہلکار اور عہديدار اپنی سرکاری حيثيت ميں ديے گئے بيانات اور الفاظ کے ليے مکمل ذمہ دار ہوتے ہيں۔

ميں اس امر سے بخوبی واقف ہوں کہ پاکستان ميں حکومتی عہديداروں اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ بيانات اور سرکاری ٹی وی پر خبروں اور رپورٹوں پر عام طور پر بھروسہ نہيں کيا جاتا۔

پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں بھی پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

سویدا

محفلین
ابھی خبرآئی ہے کہ طالبان کی شوری کے افراد نے اقوام متحدہ کے نمائندوں‌سے ملاقات کی ہے

کل خبر تھی کہ امریکہ نے طالبان رہنماوں‌سے پابندی ہٹالی ہے اور ان کے اثاثے بھی بحال کردیے گئے ہیں

عجیب کھیل تماشہ ہے
ایک طرف دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ اور دوسری طرف یہ
طالبان کے روپوش رہنما اقوام متحدہ کو کیسے مل گئے
عجیب سی بات ہے
خیر اب کوئی نیا کھیل شروع ہونے کو ہے
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ابھی خبرآئی ہے کہ طالبان کی شوری کے افراد نے اقوام متحدہ کے نمائندوں‌سے ملاقات کی ہے

کل خبر تھی کہ امریکہ نے طالبان رہنماوں‌سے پابندی ہٹالی ہے اور ان کے اثاثے بھی بحال کردیے گئے ہیں

عجیب کھیل تماشہ ہے
ایک طرف دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ اور دوسری طرف یہ
طالبان کے روپوش رہنما اقوام متحدہ کو کیسے مل گئے
عجیب سی بات ہے
خیر اب کوئی نیا کھیل شروع ہونے کو ہے


امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہمارے فوجی اہداف کی اہميت سے قطع نظر افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہمارے مشترکہ مقاصد کی تکميل محض قوت کے استعمال سے ممکن نہيں ہے۔ يہ ايک عالمی چيلنج ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے ليے گلوبل سطح پر کوششيں کی جارہی ہيں۔ اس وقت سب سے اہم ضرورت اور مقصد ايسی حکمت عملی ہے جسے افغان قيادت اور عوام ليڈ کريں۔ اس ضمن میں امريکی حکومت نے نيٹو کے تيارہ کردہ پلان کی حمايت کی ہے جس کے تحت افغان حکومت کے تعاون سے صوبہ وار مشروط بنيادوں پر سيکورٹی کی منتقلی کے عمل کو يقينی بنايا جا سکے۔ اس حکومت عملی کی بنياد افغان عوام کی مدد اور ان کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دينا ہے۔

اس ضمن ميں بہت سے پروگرامز سامنے لائے گئے ہيں جن کے تحت افغانستان مرحلہ وار سيکورٹی کی ذمہ دارياں، بہبود و ترقی اور حکومت سنبھالنے کے ايجنڈے کی جانب پيش رفت کر رہا ہے جو افغانستان کے مستقبل کے ليے انتہائ اہم ہے۔

"پيس اور ری انٹيگريشن ٹرسٹ فنڈ" کا مقصد افغانستان حکومت کی ان کوششوں کی حمايت اور سپورٹ کو يقينی بنانا ہے جن کا مقصد ان شہريوں کو دوبارہ معاشرے کا حصہ بنانا ہے جو تشدد کا راستہ چھوڑ دينے پر آمادہ ہوں، القائدہ سے قطع تعلق کر ليں اور افغانستان کے قوانين اور آئين کو تسليم کر ليں۔

يہاں ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ يہ امريکی حکومت کی جانب سے کوئ نئ پاليسی يا حکمت عملی نہيں ہے۔

ستمبر 2002 ميں امريکی حکومت نے 3 صومالی باشندوں اور "الباراکات" کی 3 شاخوں کو دہشت گردی کی لسٹ سے ہٹا ديا تھا جن پر القائدہ سے منسلک ہونے کا الزام لگايا گيا تھا۔ ان تينوں افراد اور متعلقہ کاروباری اداروں کو امريکی ٹريجری کی لسٹ سے بھی ہٹا ديا گيا تھا اور ان کے اثاثے بھی بحال کر ديے گئے تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

سویدا

محفلین
لگتا ایسا ہے کہ طالبان کے جن رہنماوں پر سے پابندی ہٹائی ہے عنقریب اب وہ کسی اور ملک میں‌نمودار کیے جائیں‌گے
 

dxbgraphics

محفلین
ميرے نزديک يہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ ڈيفينس سيکرٹری رابرٹ گيٹس کے بيان کے ايک حصے کو غلط انداز ميں پيش کر کے کچھ تجزيہ نگار اسے "ناقابل ترديد" ثبوت قرار دے رہے ہيں ليکن جب وہی عہديدار اپنی اسی سرکاری حيثيت ميں اپنے بيان کی توجيہہ اور وضاحت پيش کرتے ہيں تو وہی تجزيہ نگار اسے ناکافی اور غلط قرار ديتے ہیں۔

ڈيفنس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے پاکستان کے حاليہ دورے کے دوران کچھ اور بيانات بھی دیے تھے جن ميں سے کچھ يہ ہيں۔

"امريکہ پاکستان کی سرزمين کے ايک انچ علاقے پر بھی قبضے کا خواہاں نہيں ہے"۔

"ہم پاکستان ميں کسی فوجی اڈے کے حصول کے خواہش مند نہيں ہيں۔"

"ہم پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں پر کنٹرول کی کوئ خواہش نہيں رکھتے"۔

منطق اور انصاف کا تقاضا تو يہ ہے کہ ميڈيا کے کچھ عناصر اور سازشی تھيوری پر يقين رکھنے والے تجزيہ نگار رابرٹ گيٹس کے ان بيانات کو بھی اتنی ہی اہميت اور کريڈٹ ديں اور ان کی روشنی ميں امريکہ کے پاکستان کے حوالے سے مبينہ مذموم ارادوں اور منصوبوں کے حوالے سے اپنی سوچ پر نظرثانی کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں امریکہ خواہش نہیں کرتا بلکہ پکا پکا ناپاک ارادہ ہے اس کا۔
 

dxbgraphics

محفلین
يہ بيانات امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ايجنڈا اور مقاصد کی عکاسی کرتے ہيں۔ امريکی سفارتی اہلکار اور عہديدار اپنی سرکاری حيثيت ميں ديے گئے بيانات اور الفاظ کے ليے مکمل ذمہ دار ہوتے ہيں۔

ميں اس امر سے بخوبی واقف ہوں کہ پاکستان ميں حکومتی عہديداروں اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ بيانات اور سرکاری ٹی وی پر خبروں اور رپورٹوں پر عام طور پر بھروسہ نہيں کيا جاتا۔

پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں بھی پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

یا تو مان لیں کہ امریکہ فری میسنز ۔ زیانسٹ پالیسی پر عمل درآمد کر رہا ہے اور یا عراق میں خطرناک ہتھیار کی موجودگی کی غلط بیانی پر حملہ کرنے کو تسلیم کر لیں لیکن اگر تسلیم کرنے سے کیا ہوگا۔ آپ دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا کھپا چکے ہیں اور مزید کھپا رہے ہیں۔
یہ صرف اسلام کے خلاف جنگ ہے چاہے اس کو دہشت گردی کا نام دیں یا انتہا پسندی کا لیکن یہ درحقیقت پری پلینڈ منصوبے کے تحت ہورہا ہے۔ تاکہ اسلام کا خاتمہ کیا جاسکے۔
یہ وہی آنکھیں ہیں جن کو فلسطین، چیچنیا، کشمیر اور کئی جگہوں پر بربریت اور ظلم نہیں دکھائی دیتا کیوں کہ مارنے والے مسلمانوں کو مار رہے ہیں۔ لیکن مسلمان ہاتھ میں ایک چھڑی بھی اٹھا لے تو اسے ساری دنیا میں دکھایا جاتا ہے ۔ کسی بھی اسلامی ممالک خواتین سے متعلق گھریلو جھگڑے کو بھی غلط رنگ سے دنیا کو دکھایا جاتا ہے ۔ مغربی ممالک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ غیر اخلاقی فلمیں جس میں عورت کے استحصال کی بدترین پکچرائزنگ ہوتی ہے ۔ چرچ میں جو ہوتا ہے ۔ ہومو سیکس۔ گے رائٹ اور کئی جرائم جو کے معاشرے میں ناسور بن کر کھوکھلا کر رہا ہے پہلے ان سے تو نجات دلائیں خود کو۔ ۔۔۔ لیکن کیوں۔ اس کے خلاف نہیں کیا جاسکتا ۔ کیوں کہ مسیح دجال کی آمد ایسے ہی حالات میں ممکن ہے جہاں ماں بہن بھائی باپ کا فرق ختم ہوجائے۔ جنس پرستی نفسانی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ کیوں کہ حکومت ایسے ہی لوگوں پر آسانی سے کی جاسکتی ہے جو اس میں مبتلا ہوں۔لیکن جب فحاشی کے خلاف کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسے خواتین کے‌حقوق کی مخالفت کا رنگ دیا جاتا ہے ۔ اور اس کو دولت طاقت کے بل بوتے پر خاموش کر دیا جاتا ہے ۔یہی شروع سے یہود و صیہون کا شیوا رہا ہے ۔ اس سچائی کی طرف اشارہ کرنے والوں کو اپنے ہی لوگ کہتے ہیں کہ امریکہ فوبیا ہوگیا ہے۔ ۔۔۔۔۔

مع السلام
 
Top