معانی کی بات کر لیتے ہیں۔
عربی لغت کے مطابق مادہ (میم عین یے) ہے۔ (مَعٰی سے) حرف جر مَعَ بن گیا: بمعنی ساتھ (مَعَہٗ : اُس کے ساتھ، مَعَنا : ہمارے ساتھ، مَعَ فَلانٍ : فلاں کے ساتھ) انگریزی میں اس کا قریبی معنی with, along with, together with وغیرہ کہہ لیجئے۔ یہ (مَعَ) خود حرفِ جر ہے سو، اسے ب کی ضرورت نہیں۔
ب حرفِ جر کے عربی میں متعدد مقامات و معانی ہیں۔ ہمارے اس وقت کے موضوع کی مناسبت سے ب : ساتھ (قابلِ توجہ ہے ۔۔ مع : ساتھ، ب : ساتھ ) تاہم یاد رہے کہ اپنی اصل میں ب اور مع ایک دوسرے کے مکمل متبادل نہیں ہیں (اس کی تفصیلات کی یہاں ضرورت نہیں ہے)۔
با (فارسی) ب (عربی) کا ہم معنی ہے۔
حاصل یہ ہوا کہ بمعہ، بمع ۔۔ لسانی اعتبار سے بحوالہ عربی درست نہیں ہیں۔ مع کافی ہے۔
تاہم جب ایسے الفاظ اردو میں آئے تو اُن کے معانی اور ساخت میں قواعد سے ہٹ کر بھی کچھ تبدیلیاں واقع ہوئیں، انہیں بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے عرض کیا کہ کوئی مستند لغت دیکھ لیجئے، اس میں یہ بھی دیا ہو گا کہ یہ وضعی ہے، غلط العام ہے، یا غلط العوام ہے، وغیرہ۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ املاء کے معاملے میں بعض معروف سکالروں کی سفارشات بھی کہیں کہیں مختلف ہیں۔