ویسے اگر یہ ٹھیک بات ہے تو پھر مجھے بہت دکھ ہوا ۔ لیکن میرے خیال میں اس طرح کا ڈرامہ سیاسی مخالفین بھی کر سکتے ہیں ۔
پڑھا لکھا پنجاب کے لیے جتنے اشتہار دیے گئے اور جس طرح پروپگنڈا کیا گیا یہ بھی کچھ ایسا ہی اشتہار لگتا ہے ۔ مخالفین کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ وزیر اعلی پنجاب سستی روٹی اور سستی چینی کے لیے جتنی بھاگ دوڑ کر رہے ہیں وہ شہباز شریف کے مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی ہو گی ۔
اس پر بجا تبصرہ صرف گوجرانوالہ کی عوام کر سکتی ہے سچ کیا ہے ؟جھوٹ کیا ہے؟
میں گوجرانوالہ سے ہوں اور جانتا ہوں کہ ہمارا شہر جو کہ کھانے پینے کے لحاظ سے اور پہلوانوں کی وجہ دنیا بھر میں مشہور ہے اور پاکستان کا ساتواں بڑا شہر ہے۔
اس شہر میں سے جی ٹی روڈ گزرتا ہے۔ جس کا لگ بھگ نصف کلومیٹر کا علاقہ شہر کے گڑھ میں سے گزرتا ہے جو واحد رستہ ہے ہسپتال ، کچہری ، حساس اداروں کے دفاتر ، ریلوے سٹیشن اور لاری اڈے کی جانب جاتا ہے۔
اس کی نصف کلومیٹر کے علاقہ میں چوڑائی کوئی لگ بھگ صرف 100 فٹ ہوگی۔ جس میں سے 20 فٹ کی جگہ دونوں جانب دکانوں کی پارکنگ میں چلی جاتی ہے ، باقی میں ٹریفک پھنسی رہتی ہے۔
1122کی سروس جو کہ اس ایک سرے پر واقع ہے اور اس کا ریسپانس ٹائم ہے سات منٹ لیکن وہ اس ٹریفک میں پھنس کر متاثرہ جگہ تک پہنچنے میں تقریبآ 10 سے 15 منٹ لیتی ہے اور پھر واپسی ہسپتال پہنچنے تک وہ 20 سے 25 منٹ لیتی ہے ۔ اور میرا نہیں خیال کسی سیریس انجری والے مریض کے لئے 30 سے 40 منٹ لگ جاتے ہیں ۔ جو انتہائی زیادہ ہے۔
خیر آج جناب شہباز شریف نے گوجرانوالہ آنا ہے دیکھتے ہیں کیا کر کے جاتا ہے۔