نور وجدان
لائبریرین
برائے اصلاح چند اشعار ، محترم گرامی استاذ الف عین کے پیشِ خدمت
ساتھ ساتھ محترم محمد خلیل الرحمٰن کے پیشِ نظر ،
بند کاغذ کتاب ہو جیسے
تیری خوشبو گلاب ہو جیسے
جیل نےدی کبھی رہائی ہے
خواب لمحہ سراب ہو جیسے
کھول کھاتے شمار کرتے رہے
گزرا ماضی عذاب ہو جیسے
قتل کرکے شہیدوں میں لکھا
خون نکلا کہ آب ہو جیسے
موت بادل کے جیسے برسی ہے
غم کا دائم سحاب ہو جیسے
حشر میں درد سے گزر گئے ہیں
لمحہ لمحہ عذاب ہو جیسے
ساتھ ساتھ محترم محمد خلیل الرحمٰن کے پیشِ نظر ،
بند کاغذ کتاب ہو جیسے
تیری خوشبو گلاب ہو جیسے
جیل نےدی کبھی رہائی ہے
خواب لمحہ سراب ہو جیسے
کھول کھاتے شمار کرتے رہے
گزرا ماضی عذاب ہو جیسے
قتل کرکے شہیدوں میں لکھا
خون نکلا کہ آب ہو جیسے
موت بادل کے جیسے برسی ہے
غم کا دائم سحاب ہو جیسے
حشر میں درد سے گزر گئے ہیں
لمحہ لمحہ عذاب ہو جیسے