حسیب احمد حسیب
محفلین
غزل ... !
موسم ہمارے پیار کا آیا چلا گیا
کتنا حسین خواب دکھایا چلا گیا
ترک تعلقات کی منزل ہے سامنے
مژدہ یہ اس نے ہم کو سنایا چلا گیا
محنت کی اس غریب کو قیمت نہیں ملی
کاندھے پہ اس نے بوجھ اٹھایا چلا گیا
کتنا عجیب شخص تھا کچھ دن رکا مگر
گلشن کو اس نے خوب سجایا چلا گیا
دشمن میری حیات کا جاں لے گیا میری
بن کے بدن میں روح سمایا چلا گیا
دیتے رہے جواب بڑی دیر تک سبھی
اس نے عجب سوال اٹھایا چلا گیا
عکس خیال یار کو دل میں کیا جو قید
نقش جمال یار بنایا چلا گیا
کل شب کسی کی یاد نے سونے نہیں دیا
اس کا خیال دیر تک آیا چلا گیا
آیا تھا اس مدار میں کوئی نیا قمر
چکر زمیں کے گرد لگایا چلا گیا
حسیب احمد حسیب
موسم ہمارے پیار کا آیا چلا گیا
کتنا حسین خواب دکھایا چلا گیا
ترک تعلقات کی منزل ہے سامنے
مژدہ یہ اس نے ہم کو سنایا چلا گیا
محنت کی اس غریب کو قیمت نہیں ملی
کاندھے پہ اس نے بوجھ اٹھایا چلا گیا
کتنا عجیب شخص تھا کچھ دن رکا مگر
گلشن کو اس نے خوب سجایا چلا گیا
دشمن میری حیات کا جاں لے گیا میری
بن کے بدن میں روح سمایا چلا گیا
دیتے رہے جواب بڑی دیر تک سبھی
اس نے عجب سوال اٹھایا چلا گیا
عکس خیال یار کو دل میں کیا جو قید
نقش جمال یار بنایا چلا گیا
کل شب کسی کی یاد نے سونے نہیں دیا
اس کا خیال دیر تک آیا چلا گیا
آیا تھا اس مدار میں کوئی نیا قمر
چکر زمیں کے گرد لگایا چلا گیا
حسیب احمد حسیب
آخری تدوین: