اکمل زیدی
محفلین
آج ایسے ہی لڑی گردی میں یعقوب صاحب کی کچھ تحریروں پر نظر پڑی تو بس پھر ان کا ہی شامل کردہ مواد پڑھتے گذر گئی کہ ٹائم پتہ ہیں نہیں چلا پھر ہماری ان سے کافی گفتگو بھی رہی ہمیں بالکل اندازہ نہیں تھا ہم اتنی بڑی شخصیت سے مخاطب ہیں اور ان کا بڑا پن کہ ہمیں کبھی احساس بھی نہیں ہونے دیا کہ ہم کسی قابل نہیں اور نووارد ہیں (نیچے ایک مکالمے کا اقتباس دیا ہے اسی ضمن میں کہ کتنا بے تکلفی سے جواب دیا کرتے تھے) جب ہم تھوڑے یہاں پرانے ہوئے تو ہمیں احساس ہوا کے یعقوب صاحب کی کیا حیثیت ہے تو ہم ان کے اور گرویدہ ہو گئے بہت یار باش قسم کے انسان تھے جیسے تھے ویسے ہی اپنی تحاریر میں جھلکتے تھے ۔۔یاد آتے ہیں کیا کیا لوگ تھے ۔۔۔نایاب صاحب۔۔یققوب صاحب۔۔خدا ان پر اپنی رحمت کا سایہ دراز کرے اور برزخ کی منزلوں کو آسان کرے ۔۔۔الہی آمین۔۔
پا لیا، پا لیا، پا لیا! زیدی صاحب نے پا لیا! پر شکر ہے بھاگ نہیں پڑے!
مسالے کی اپنی شان ہوتی ہے؛ رہی بات نیشنل کی، تو میاں نیشن ہو گی تو کچھ نیشنل بھی ہو گا، کہ زمانے کا چلن یہی رہا ہے۔اچھا مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کے پا کر بھاگنا بھی تھا یہاں بھی کہیں نصیب والے بھاگ کی بات تو نہیں کر رہے اور میں دوڑنے والا سمجھا ہوں ...
رہی بات مسالے کی شان کی تو مرے حساب سے تو مسا لے سے شان آتی ہے جیسے نمک اتنی ذائقے دار چیز نہیں مگر نمک سے ذائقہ آتا ہے ...اور بات نیشن کی تو۔۔ وہ۔۔ تو ہے مگر کچھ پیشن کی کمی ہے بس.....اور اسی کی آس زندہ ہے کے لوگو نے یہی سوچ کر اپنے نام کے ساتھ آسی لگا لیا ورنہ ہم تو ٹہرے عا صی ..........